چاند ستارے ڈوب رہیں گے شمعیں بھی گل ہو جائیں گی

moonlightning

moonlightning

چاند ستارے ڈوب رہیں گے شمعیں بھی گل ہو جائیں گی
آخر کو سورج کی پریاں ہمیں ستانے آئیں گی

لمبی تان کے سونے والے بیکل ہو کر جاگیں گے
کوّوں کی پُر شور قطاریں کوئی سندیسہ لائیں گی

وقت کی چال کا شکوہ کرتے عمریں اپنی کھوتے ہیں
دانہ چگتے، تنکے چنتے پنچھی کچھ سمجھائیں گے

ہم کب اپنے حصے کے اشجار اگانے نکلیں گے
ہم کب اپنی دنیا کو اک نخلستان بنائیں گے

آہیں بھرتے، چھپ چھپ روتے لوگ ہمیں کچھ کہتے ہیں
کب ہم ان کو دیکھیں گے اور ان کے درد بٹائیں گے

دنیا کے نیلام گھروں میں ارزاں ہیں انسان بہت
چیزیں ان پر فائق کیوں ہیں اس کا کھوج لگائیں گے

دار و رسن کے خوف سے ہر سو جھوٹ کے سکے چلتے ہیں
صدق و صفا کا دور نہیں ہے کیوں کر ہم بچ پائیں گے

ڈاکٹر سعادت سعید