کراچی: بارہ ہلاکتوں کے بعد زندگی کی واپسی

karachi target killing

karachi target killing

کراچی : (جیو ڈیسک) کراچی میں گزشتہ شام سے جاری خونریزی کے واقعات میں کمی آنے کے بعد شہر میں زندگی کے معمولات بحال ہو رہے ہیں۔ تشدد کی تازہ لہر میں پولیس کے مطابق بارہ افراد ہلاک اور گیارہ زخمی ہو چکے ہیں۔ گزشتہ روز منگھو پیر کے علاقے میں اے این پی کے ایک کارکن کی ہلاکت کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے تھے جس کے دوران فائرنگ کے مختلف واقعات میں چودہ افراد ہلاک ہوئے۔

کراچی کی پولیس نیکل پندرہ ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں بارہ افراد ہلاک ہوئے جب کہ دیگر تین کی ہلاکت ذاتی دشمنی کے سبب ہوئی ہے۔سنیچر کو شام ڈھلے زندگی بحال ہونا شروع ہوئی اور شہر کے کئی علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا بیچنے والوں کی دکانیں، ریسٹوراں، پیٹرول اور سی این جی سٹیشن کھلنے کی اطلاعات ملی ہیں۔

دوسری جانب سندھ کے گورنر ہاس میں گورنر صدارت میں شہر میں امن عامہ کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہر کے تمام چھوٹے بڑے بازاروں میں تاجر برادری کے تحفظ کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے اور متعدد مقامات پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کی جائے گی۔اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ متعلقہ علاقوں میں پولیس سیاسی جماعتوں کے درمیان طے شدہ ضابط اخلاق پر عمل درآمد یقینی بنائے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ مزید ابتری اس وقت پیدا ہوئی جب بنارس فلائی اوور پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے تین افراد کو ہلاک اور دو کو زخمی کردیا۔ ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ مارے جانے والے اس کے ہمدرد تھے۔ان ہلاکتوں کے بعد ایم کیو ایم نے آج یوم سوگ منانے کا اعلان کیا تھا اور تاجروں سے اپیل کی تھی کہ وہ کاروبار اور دکانیں بند رکھیں۔ آج سارا دن شہر کی سڑکوں پر ٹریفک معمول سے انتہائی کم تھا اور تمام کاروباری مراکز بھی بند تھے۔

تاہم ایم کیو ایم کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ یومِ سوگ ختم ہوچکا ہے اب تاجر دکانیں کھول سکتے ہیں صورتِ حال معمول پر آنا شروع ہوگئی۔اس سے قبل کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے اعلان کیا تھا کہ شہر کی کشیدہ صورتِ حال کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ بند رکھی جائے گی۔

شہر کے تمام نجی تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سرکاری اداروں میں بھی طلبہ کے حاضر نہ ہونے کی وجہ سے تدریسی عمل متاثر ہوا ہے۔ جامعات نے بھی تمام امتحانات منسوخ کر دیے تھے۔اسی دوران اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید نے اے این پی کے کارکنوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کی گرفتار کا مطالبہ کیا ہے۔

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے بھی حکومت سے شرپسندوں کو فوری گرفتار کر کے کراچی کا امن بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ادھر رینجرز کے ترجمان کرنل شفیق کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی کے الزام میں بیس افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور رینجرز کے بہتر نظم کی وجہ سے اس مرتبہ کراچی میں گاڑیاں جلانے کے واقعات پیش نہیں آئے۔