ہمارے تو فیصلوں پر عمل نہیں ہوتا، سفارشات کیا کریں: سپریم کورٹ

Supreme Court

Supreme Court

سپریم کورٹ (جیوڈیسک) زنا بالجبرکے مقدمات میں تفتیش بہتر بنانے کیلیے سپریم کورٹ میں سفارشات پیش کر دی گئیں۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری نے کہا ہے کہ ہم سفارشات کیسے کریں۔ ہمارے تو فیصلوں پربھی عمل نہیں ہوتا۔

چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے رتہ امرال راولپنڈی کی رہائشی عائشہ سے زیادتی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیے کہ عورتوں کوپراپرٹی سمجھنے کی بجائے اللہ کی مخلوق سمجھا جائے۔ ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ نے زنا بالجبرکے مقدمات میں تفتیش بہتربنانیکیلیے سفارشات پیش کیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم سفارشات کیسے کریں۔ ہمارے فیصلوں پربھی عمل نہیں ہوتا۔ آج تک این آراوفیصلے پرعمل نہیں ہوسکا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے بھارتی سپریم کورٹ نے مشہورتہلکہ کیس میں فیصلہ دے کرکئی ارب روپے وصول کروائے۔

ہم کوئی حکم دیتے ہیں توکہا جاتا ہے کہ یہ پولیس یا نیب کا اختیار ہے،عدالت کا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ زنا بالجبرکے مقدمات میں تفتیشی مراحل موثرنہیں ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ میڈیا میں پگڑی اچھالی جا رہی ہیں۔ خواتین کوبھی نہیں بخشا جارہا۔ عدالت نے عائشہ زیادتی کیس میں تفتیش تیزکرنے اوررپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کیلیے ملتوی کردی۔ وفاق کے لاافسران ہڑتال کے باعث عدالت میں شریک نہیں ہوئے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کے رویے کے خلاف اٹارنی جنرل آفس کے افسران نے عدالتوں کا علامتی بائیکاٹ کیا گیا۔