یہ کون غزل خواں ہے پُر سوز و انشاط انگیز

be brave

be brave

یہ کون غزل خواں ہے پُر سوز و انشاط انگیز
اندیشئہ دانا کو کرتا ہے جنوں آمیز

گو فقر بھی رکھتا ہے اندازِ ملوکانہ
ناپختہ ہے پرویزی، بے سلطنت پرویز

اب حجرئہ صوفی میں وہ فقر نہیں باقی
خونِ دل شیراں ہو، جس فقر کی دستاویز

اے حلقئہ درویشاں وہ مردِ خدا کیسا
ہو جس کے گریباں میں ہنگامئہ رستاخیز

جو ذکر کی گرمی سے شعلے کی طرح روشن
جو فکر کی سرعت میں بجلی سے زیادہ تیز

کرتی ہے ملوکیت آثارِ جنوں پیدا
اللہ کے نشتر میں تیمور ہو یا چنگیز

یوں دادِ سخن مجھ کو دیتے ہیں عرق و پارس
یہ کافرِ ہندی ہے بے تیغ و سناں خونریز

علامہ محمد اقبال