ایبٹ آباد کمیشن : اسامہ کی موجودگی کا کوئی ذمہ دار نہیں، امریکی کمانڈوز کو زمینی مدد فراہم کی گئی

Abbottabad Commission

Abbottabad Commission

اسلام آباد(جیوڈیسک) ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ جیو نیوز کو مل گئی ہے، کمیشن رپورٹ کے مطابق ایبٹ آبادآپریشن میں امریکی سیلرز کوگراونڈ سپورٹ فراہم کی گئی جبکہ صدر زرداری، یوسف رضا گیلانی اورآرمی چیف جنرل کیانی نے اپنابیان نہیں دیا۔رپورٹ میں اسامہ بند لادن کی دونوں اہلیہ کے بیانات بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی پرکوئی فردیاادارہ ذمہ ارنہیں ہے۔

کمیشن اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھتا ہے کہ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی کی اطلاع دینے کی ذمہ داری بنیادی طور پر آئی ایس آئی کی تھی تاہم اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی پرکوئی فردیاادارہ ذمہ دارنہیں ہے۔ایبٹ آباد کمیشن دو مئی کے واقعے کے ذمہ داروں کاتعین کرنے میں ناکام ہو گیا۔ ایبٹ آباد آپریشن شروع ہونے سے کچھ دیر قبل امریکی سفارتخانہ اسلام آباد سے پانچ گاڑیاں ایبٹ آباد کی طرف روانہ ہوئی تھیں۔ پاک فضائیہ کے سربراہ راو قمر سلیمان نے کمیشن کواپنے بیان میں کہا کہ پاک، افغان سرحد پر لو لیول کے ریڈار نصب نہیں ہیں۔

رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاک فضائیہ کو امریکی ہیلی کاپٹروں کے پاکستان میں داخل ہونے کی اطلاع ہی نہ مل پائی۔ کمیشن میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے بیان دیا کہ آرمی چیف نے ائیر چیف کو فون پر حملے کی اطلاع دی اور ہیلی کاپٹروں کو مارگرانے کا حکم بھی دیا۔ کمیشن کے رپورٹ نے یہ راز بھی فاش کیا کہ ایبٹ آباد آپریشن مکمل کرنے کے بعد امریکی سیل کمانڈوز اسامہ بن لادن کے کمپاونڈ سے سونے اور جواہرات سے بھرا ڈبہ اور اسامہ کی وصیت بھی اپنے ساتھ لے گئے۔

ڈی۔ جی ملٹری آپریشنز نے ایبٹ آباد واقعے کی زمہ داری قبول کرنے کے بجائے کہا کہ یہ واقعہ دراصل ایک اتحادی کی طرف سے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف تھا۔ کمیشن رپورٹ میں سابق ڈی۔ جی آئی ایس آئی احمد شجاع پاشا نے انکشاف کیا کہ اسامہ کے قریبی ساتھی خالد شیخ محمد کو گرفتاری کے 4 روز بعد ہی امریکا کے حوالے کردیا گیا تھا۔ خالد شیخ محمد کی بیماری کے باعث ان سے کوئی تفتیش نہیں ہو سکی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے شکیل آفریدی کی رہائی کا کہا مگرانہیں واپس نہیں کیا گیا۔

امریکی سعودی عرب جیسے دوست ممالک کے ذریعے شکیل آفریدی کی رہائی کا مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی نے کمیشن کو اپنے بیان میں کہا کہ انہیں سی آئی اے کا پتہ تھا نہ اسامہ کا۔ انہوں نے محض ایک غیر سرکاری تنظیم کے لیے بچوں کی ویکسینیشن کا کام کیا۔ رپورٹ میں پا ک فوج کے انکوائری بورڈ اور آئی ایس آئی کی انکوائری رپورٹ میں بھی کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔