ایگری اینڈ واٹر کونسل

لاہور : پاکستان کی زرعی اور صنعتی معیشت کو تباہ کرنے کے لئے آبی وسائل پر کنٹرول کی بھارتی سازش کے خلاف ایک جامعہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ، تجربہ کار انجینئرز،آبی ماہرین اور عالمی قوانین کے ماہر وکلاء پر مشتمل ایک مستقل کمیٹی تشکیل دی جائے جو انڈس واٹر ٹریٹی کے مطابق قومی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنا سکے۔اِن خیالات کا اظہار ا یگری اینڈ واٹر کونسل کے چیئرمین محمد اکرم خان فریدی نے کسان تنظیموں کے عہدیداران سے گفتگو کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کالاباغ ڈیم وقت پر تعمیر ہو جاتا تو عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ مزید مظبوط ہو جاتا لیکن افسوس کہ مفاد پرست عناصر نے ہمیشہ ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں اور پاکستان کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسر روا نہیں رکھی۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی افادیت کا زکر کرتے انہوں نے مزید کہا کہ اِس ڈیم کی تکمیل کے بعد آب پاشی نظام ،بجلی کی ترسیل،اور سیلاب کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کی مد میں سالانہ 60ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔

اسکے علاوہ بالواسطہ فوائد میں صنعتی ترقی کے علاوہ زرعی اجناس کی پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع پیدا ہونگے۔محمد اکرم خان فریدی نے کہا کہ اگر بھارت مسلسل ڈیم تعمیر کرتا رہا،درخت کٹتے رہے۔

مون سون کی بارشوں میں کمی واقع ہوتی رہی تو گلوبل وارمنگ سے بھی پانی کی قلت کے مسائل میں اضافہ ہو سکتا ہے۔انہوں نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ دریائوں میں پانی کے بہائو کی درست پیمائش کے لئے فی الفور ٹیلی میٹری سسٹم نصب کیا جائے ۔