امریکہ نے بحر اوقیانوس میں دنیا کی سب سے بڑی آبی پناہ گاہ قائم کرنے کا منصوبہ بنالیا

America

America

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ نے بحر اوقیانوس کے وسط میں دنیا کی سب سے بڑی آبی پناہ گاہ قائم کرنے کا منصوبہ بنالیا ہے۔ وائٹ ہاؤس بحر اوقیانوس میں موجود میرین پروٹیکٹیڈ ایریا (ایم پی اے) یا آبی پناہ گاہ میں جسے پیسیفک ریموٹ آئی لینڈ میرین نیشنل مانومنٹ کہا جاتا ہے میں توسیع کریگا۔ منصوبے کے مطابق تقریباً 20 لاکھ سکوائر کلو میٹر کے علاقے میں مچھلی کی شکار اور معدنیات نکالنے کے لیے ڈرلنگ پر پابندی ہو گی۔

اس منصوبے کے تحت دنیا میں آبی پناہوں کا رقبہ دگنا ہو جائے گا۔ پیسیفک ریموٹ آئی لینڈ کا علاقہ امریکہ کے کنٹرول میں ہے جو سمندر میں پھیلے ہوئے سات مختلف جزیروں پر مشتمل ہے اور جو ہوائی اور امریکی سموا کے درمیان واقع ہیں ان جزیروں پر انسان آباد نہیں ہے اور ان کے اردگرد پانی میں مختلف نوع کے پودے، سمندری پرندے، شارک مچھلی اور دیگر آبی حیات ہے جو باقی دنیا میں نہیں۔ سابق امریکی صدر جارج بش نے 2009 میں پیسیفک ریموٹ آئی لینڈ میرین نیشنل مانومنٹ کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے اسے ثقافتی ورثے جتنا تحفظ دیا۔

اب صدر براک اوباما نے آبی پناہ گاہ میں توسیع کرنے کا عندیہ دیا ہے جہاں امریکی کنٹرول والے علاقے میں مچھلی کے شکار اور معدنیات کی دریافت پر پابندی ہو گی۔ یہ علاقہ ان جزیروں کے اردگرد تقربیاً 200 ناٹیکل میل پر محیط ہو گا۔وائٹ ہاؤس کے مطابق آبی ذخیرے کے حتمی علاقے کے تعین کے فیصلے کا درو مدار سائنسدانوں اور تحفظِ حیات کے اداروں سے مشوروں پر ہو گا۔

اس آبی پناہ گاہ کا حتمی علاقہ 20 لاکھ سکوائر کلو میٹر پر ہی مشتمل ہو گا۔ منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے سینیئر اہلکار جان پوڈیسٹا نے کہا کہ اس علاقے میں دنیا کی بعض قدیم آبی حیات ہے، جس کو ماحولیاتی تبدیلی اور سمندر میں تیزابیت بڑھنے سے خطرہ ہے۔