امریکا، حراستی مرکز میں دھوکے سے پناہ گزین عورتوں کی بچے دانیاں نکالنے کا الزام

Security

Security

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا میں اپوزیشن رہنماؤں نے اس اسکینڈل پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے ”انسانی حقوق‘‘ کی کڑی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

یہ اسکینڈل اس ہفتے پیر کو منظر عام پر آیا، جس میں ریاست جارجیا کی ایک نرس نے الزام لگایا کہ مہاجرین کے ایک حراستی مرکز میں قائم ایمرجنسی ہسپتال میں کئی خواتین کی بچے دانیاں بلاجواز آپریشن کے ذریعے نکال دی گئیں۔

شکایت درج کرانے والی نرس کا نام ڈان وُوٹن ہے۔ جس حراستی مرکز میں مبینہ طور پر ایسا کیا گیا وہ ریاست جارجیا کی اِروِن کاؤنٹی ڈیٹینشن سینٹر ہے۔

یہ مرکز امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ محکمے (ICE) کی نگرانی میں قائم ہے۔ حراستی مرکز میں تعینات طبی عملے پر الزام ہے کہ انہوں نے وہاں قید خواتین کے غیرضروری آپریشن کرکے ان کی بچے دانیاں نکالیں۔

نرس وُوٹن کے مطابق عملے نے مریضوں کے کووڈ انیس سے متعلق ٹیسٹ کرانے میں بھی کوتاہی برتی اور اہم میڈیکل ریکارڈ تلف کیا۔ نرس نے حراستی مرکز میں یہ آپریشن کرنے والی ڈاکٹر گائناکالوجسٹ کو ‘یُوٹرس کلکٹر‘ قرار دیا۔

اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی کے اعلیٰ رہنماؤں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔

امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے قائد سینیٹر چَک شُومر نے اس الزامات کو سنگین قرار دیا اور اس کی پوری تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈیموکریٹک رہنماؤں نے اس صورت حال کوانسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکا کے وفاقی محکمہ برائے داخلی سلامتی نے نرس کے دعوے اور شکایت کی باضابطہ انکوائری کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایوانِ نمائندگان میں ریاست مِسسِیسیپی سے تعلق رکھنے والے رکن بینی ٹامسن نے بتایا ہے کہ نرس کی شکایت کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا۔ بینی ٹامسن ایوانِ نمائندگان کی داخلی سلامتی کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔

ٹامسن کا کہنا ہے کہ امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ محکمے (ICE) کے اس مرکز کے ٹھیکیدار کے خلاف پہلے سے انکوائری جاری ہے۔

دوسری جانب امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ محکمے نے نرس ڈان وُوٹن کے دعوے اور شکایت کی تردید کی ہے۔

محکمے کی میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر ایڈا ریویرا نے اپنے بیان میں کہا سن 2018 سے اب تک صرف دو خواتین کے رحم کے آپریشن کیے گئے اور اس بارے میں ماہر ڈاکٹروں نے ہدایات جاری کی تھیں۔

میڈیکل ڈاریکٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ رحم کے آپریشن کرنے سے قبل حکام نے ماہر ڈاکٹروں کی رائے پر مناسب نظرثانی کے بعد ہی سرجری کا فیصلہ کیا تھا۔