امریکا آبنائے ہُرمز سے جہازوں کی آزادانہ آمدورفت کو یقینی بنائے گا: مائیک پومپیو

Mike Pompio

Mike Pompio

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران پر گذشتہ ہفتے دو آئیل ٹینکروں پر حملے کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ امریکا آبنائے ہُرمز سے جہازوں کی آزادانہ آمد ورفت کو یقینی بنائے گا۔

انھوں نے فاکس نیوز سے اتوار کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’’ ہمیں جو ذمے داری قبول کرنی چاہیے ، وہ یہ کہ ہم اس آبی گذر گاہ سے جہازوں کی آزادانہ آمد ورفت کی ضمانت دیں گے‘‘۔

البتہ انھوں نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ امریکا بین الاقوامی جہاز رانی کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کرے گا یا ایران کو خلیج عمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملوں کا قصور وار ثابت ہونے کی صورت میں کیا سزا دے گا؟

مائیک پومپیو نے کہا :’’ یہ ایک بین الاقوامی چیلنج ہے ۔یہ پور ی دنیا کے لیے اہمیت کا حامل معاملہ ہے۔امریکا تمام ضروری اقدامات کو یقینی بنائے گا۔مقاصد کے حصول کے لیے سفارتی اور دوسرے اقدامات کرے گا‘‘۔

انھوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ’’تجارتی جہازوں پر اسلامی جمہوریہ ایران نے حملے کیے ہیں ،اس نے جہاز رانی کی آزادی پر حملہ کیا ہے اور اس کا واضح مقصد آبنائے ہُرمز سے جہازوں کوگذرنے کی اجازت نہ دینا ہے‘‘۔

گذشتہ جمعرات کو دو ٹینکروں مارشل آئس لینڈ کے پرچم بردار فرنٹ آلٹیر اور پاناما کے پرچم بردار کوکوکا کورجیئس کو خلیج عمان میں آبنائے ہُرمز کے نزدیک بین الاقوامی پانیوں میں تخریبی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ان میں اول الذکر جہاز ایک آبی بم ( تارپیڈو) سے ٹکرایا تھا ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دوسرے عہدے داروں نے ایران کو اس حملے کا مورد الزام ٹھہرایا تھا۔

گذشتہ ماہ بھی اسی علاقے میں امارت فجیرہ کے نزدیک خلیج عمان میں چار تیل بردار بحری جہازوں پر بارودی سرنگوں سے حملہ کیا گیا تھا۔ان میں دو بحری جہاز سعودی عرب کے تھے۔ایک ناروے اور ایک متحدہ عرب امارات کا تھا۔ان حملوں کا بھی ایران پر الزام عاید کیا گیا تھا۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے خارجہ امور اور بین الاقوامی تعاون شیخ عبداللہ بن زاید نے بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ میں ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ عالمی برادری کو جہاز رانی اور توانائی کی حمل ونقل کے لیے مل جل کر کام کرنا چاہیے۔تاہم انھوں نے متحدہ عرب امارات کے پانیوں کے نزدیک گذشتہ ماہ چار تیل بردار بحری جہازوں پر حملوں کے حوالے سے کہا تھا: ’’ابھی تک ہمیں ایسے کافی شواہد نہیں ملے ہیں جن کی بنیاد پر ہم کسی خاص ریاست کی جانب انگلی اٹھا سکیں‘‘۔