امریکہ کو طالبان سے مذاکرات کی کوشش پسند نہیں آئی اور اس نے ڈرون حملے جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ، پروفیسر ساجد میر

لاہور : مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ امریکہ کو طالبان سے مذاکرات کی کوشش پسند نہیں آئی اور اس نے ڈرون حملے جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔ لگتا ہے کہ امریکہ نوازشریف کی حکومت کو نئی آزمائش میں ڈالنا چاہتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی ڈرون حملے پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔

اقوام متحدہ کو جرات کے ساتھ امریکی صدر کے بیان کا نوٹس لینا چاہیے ،خود انسانی حقوق اور انسداد دہشت گردی کے لئے اقوام متحدہ کے تفتیشی ماہرین اپنی رپورٹ میں قراردے چکے ہیں کہ پاکستان میں ڈرون حملوں میں عام لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔جامعہ ابراہیمیہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم اب کسی بھی قسم کی کڑوی گولی کھانے کے لیے تیار نہیں۔

بہت ہو چکا اب پوری قوم کو اپنی سیاسی وعسکری قیادت کے ساتھ مل کر ملکی وقار اور اسکی خود مختاری کے تحفظ کی جنگ لڑنا ہو گی۔نومنتخب حکومت اقتدار سنبھالتے ہی اس بارے میں دوٹوک اور واضح موقف اختیار کرے۔ انہوں نے کہاکہ ڈرون حملوں کے نتیجے میں دہشت گرد ی رکنے کی بجائے بڑھی ہے۔

امریکہ افغانستان میں اپنی شکست کا بدلہ پاکستان سے لینا چاہتاہے۔محب وطن اسلام پسند قوتیں وطن کی سلامتی اور وقار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گی۔ جس طرح ایٹمی دھماکوں کے موقع پر امریکی دبائو مسترد کیا گیا نوازشریف ڈرون حملوں کے بارے میں بھی ہر قسم کا دبائو مسترد کردے۔ پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ ڈرون حملے جاری رکھنے کا بارک اوباما کااعلان طالبان سے مذاکرات کی ابتدائی کو ششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔ امریکہ پاکستان کو مستحکم اور خود مختار ملک کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتا۔