ارسلان افتخار بمقابلہ عمران خان

Arsalan Iftikhar

Arsalan Iftikhar

ڈاکٹر ارسلان افتخار چوہدری سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کے فرزند ہے۔ ایک عرصہ قبل سربراہ بحریہ ٹاؤن اور پاکستان کے گیارواں امیر ترین بزنس مین ملک ریاض نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے فرزند ڈاکٹر ارسلان افتخار چوہدری پر الزام عائد کیا تھا کہ موصوف نے ان سے کروڑوں روپیہ بلیک میل کر کے وصو ل کیے ہیں اور کئی بار بیرون ممالک سے ان کے خرچے پر شاپنگ بھی کی ہے۔ ملک ریاض کو موصوف دلاسے دیتا رہا ہے کہ ان کے اوپر درجنوں زاتی و پراپرٹی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں کیسز چل رہے ہیں۔ یہ اپنے والد سے خوش آمدو سفارش کر کے ان کی مدد کر دیا کریں گے۔

اسی دوران سابق چیف جسٹس آ ف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے اپنے دور میں اپنی سربراہی میں تین رکنی بینچ بنائی جس میںخود سمیت جسٹس جواد ایس خواجہ اور خلجی عارف بھی شامل تھے اس بینچ نے ڈاکٹر ارسلان افتخار چوہدری اور بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض معاملے کو نظر ثانی کیا مگر ملک ریاض نے ایسے ثبوت شاید پیش نہیں کیے تھے کہ اس پر بینچ نے کوئی خاص ایکشن نہیں لیا اور بات بعد ازاں رفو و چکر ہوگئی۔یاد رہے جب یہ معاملہ شروع ہو ا تھا تو سابق چیف جسٹس آ ف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے اپنے بیٹے کے عاق نامہ کا اعلان بھی کیا تھا کیونکہ اس کیس میں سابق چیف جسٹس آ ف پاکستان افتخار محمد چوہدری بھی کافی پریشان تھے۔

ان کی کیریئر پر داغ و دھبہ لگنے والا تھا ۔ اب بات کیسے کس طرح حل ہوئی یا واقعی میں ملک ریاض کے الزامات صرف بے بنیاد ہی بلکہ زاتی انا پرستی پر مبنی تھا یہ الگ بات ہے۔ آگے چلتے ہیں کچھ روز پہلے سابق چیف جسٹس آ ف پاکستان افتخار محمد چوہدری کے اسی فرزند ڈاکٹر ارسلان افتخار چوہدری کو حکومت کی جانب سے ایک بمپر انعام ملا جو کہ بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ کا وائس چیئر مین کا عہدہ مل گیا موصوف نے چارج سنبھالا ہی کہاں تھا؟ کہ سیاسی حلقوں نے اعتراضات شروع کر دیئے۔ عمران خان صاحب ویسے ہی نواز شریف ، جیو گروپ ، سابق چیف جسٹس آ ف پاکستان افتخار محمد چوہدری اور الیکشن کمیشن سے ناراض ہیں ان کا کہنا ہے کہ الیکشن میں ان کے ساتھ دھاندھلی ہوئی ہے ۔ دھاندھلی کا رونا تو سب رو رہے ہیں ۔ بلوچستان میں بھی کافی قوم پرست مایوس ہیں، سندھ کے قوم پرست بھی رو رہے ہیں سمیت مسلم لیگ ق اور پی پی پی بھی دھاندھلی سے پریشان ہیں اور احتجاج میں ہیں لیکن عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کچھ زیادہ ہی دھاندھلی کے خلا ف تیز گام نظر آتے رہتے ہیں۔

عمران خان نے پاکستانی سیاسی میدان میں پنکچر کا نام بھی مشہور کیا ہے۔ اس سے مراد ہے جہاں ن لیگ کے امیداوار کمزور تھے وہاں رزلٹ غلط اور من پسند پولنگ افسران تعینات کر کے کافی حلقوں میں نتائج غلط پیش کر کے الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ نے ن لیگ کو جھوٹا مینڈیٹ دلایا ہے ۔عمرا ن خان نے پنکچر کے ماہرین میں صحافی نجم سیٹھی ، سابق چیف جسٹس آ ف پاکستان افتخار محمد چوہدری ، جیو جنگ گروپ کے میر شکیل الرحمن کو قرار دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے پنکچر جیسی محنت کے لئے نجم سیٹھی کو سب سے پہلے ایڈوانس سیلری کی شکل میں نگران وزیر اعلی ٰ شپ دیا گیا۔ اور بعد ازاں ٹوپ کی کامیاب مرمت کے بعد بھی اسے پی سی بی کا چیئر مین بنایا گیا ۔سابق چیف جسٹس آ ف پاکستان افتخار محمد چوہدری کے بیٹے کو بلوچستان میں سونا چاندی ، ماربل ، ریکو ڈک سمیت دیگر معدنیات کا بادشاہ یعنی بلوچستان بورڈ آف انو سٹمنٹ کا وائس چیئر مین بنا دیا گیا اور جیو گروپ کو کروڑوں روپیہ دیئے گئے ہیں۔

سابق چیف جسٹس آ ف پاکستان افتخار محمد چوہدری کے فرزند ڈاکٹر ارسلان افتخار چو ہدری کی وائس چیئر مین بلو چستان سرمایا کاری بورڈ بنانا اور حکومت بلوچستان نے ہی اسے اس عہدے پر فائز کیا تھا حکومت بلوچستان کو بھی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔آخرکار سابق چیف جسٹس آ ف پاکستان افتخار محمد چوہدری کے فرزند ڈاکٹر ارسلان افتخار چوہدری اپنے عہدے سے گزشتہ روز خود احترام سے مستفیٰ ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے بلوچ ہونے پر فخر ہے ۔میں نے سرمایا کاری بورڈ کا وائس چیئر مین کا عہدہ صوبے کی خدمت کے لئے قبول کیا تھا مگر بعض سیاسی لوگ ذاتی مفادات کے لئے میری کرداد کشی کر رہے ہیں اور مجھے اور میرے خاندا ن کو بد نام کر رہے ہیں بحرحال وزیر اعلیٰ بلوچستا ن ڈاکٹر عبد المالک بلوچ نے نواز شریف کے کہنے پر یا میرٹ پر لیکن اس کی تعیناتی کی شاید غلطی کی تھی ۔ جو کہ عمران خان، مسلم لیگ ق ، قادری اور پی پی پی سمیت بلوچستان کے بلوچ قوم پرست رہنماؤں کی دباؤ کے بعد اپنی اس غلطی کو درست کیا اور ارسلان افتخار کو مستفی ٰ درخواست خود ہی قبول کر لیا اور سکھ کا سانس لیا سب نے۔ سابق چیف جسٹس آ ف پاکستان افتخار محمد چوہدری کا تعلق بلوچستان سے ہے بعد ازاں ترقی و عہدے کی بلندی کے بعد بلوچستان سے رشتہ بھلے ہی کم ہوگیا ہو ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارسلان افتخار چوہدری کی تقرری کا فیصلہ غلط تھا ، استعفے کے بعد اس کا معاملہ ختم ہو نا چاہیے ۔ہم نے غلطی کو تسلیم کیا ہے۔

ارسلان افتخار اور ان کے والد کو سیاسی دباؤ برداشت نہیں ہوا تھا جس وجہ سے انھوں نے سرمایہ کاری بورڈ بلوچستان کے وائس چیئرمین سے مستفیٰ ہو گئے ہیں اب ظاہر جن لوگوں نے ا ن کو سرمایہ کاری بورڈ نصیب نہیں ہونے دیا تو اب ارسلان افتخار نے عمران خان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کو والد سے مشہورہ کر لیا اور دھکی دی ہے کہ عمران خان 62اور 63 آرٹیکل پر پورا نہیں اترے وہ صادق و امین نہیں، ارسلان نے عمران کی کاغذات نامزدگی کے حصول کے لئے درخواست جمع کرا دی۔ بے چارہ عمران خان خود سیاسی میدان میں کافی شفاف بندے ہیں ان کی زات پر کسی کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہوتی تو مجبوراََ اس کی بیو ی ، بچوں اور شادی کو کھینچا جاتا ہے ۔ ماضی میں بھی ہر سیاسی دشمن نے ایسا ہی کیا ہے اب ارسلان افتخار نے بھی ایسا ہی الزام لگایا ہے۔

Imran Khan

Imran Khan

ارسلان افتخار کا کہنا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں اپنے دو بیٹوں کا زکر تو کیا ہے لیکن اس میں امریکی سیتا وائٹ سے پیدا ہونے والی بیٹی ٹیریان خان کو کوئی زکر نہیں کیا جسے امریکی عدالت عمران خان کی بیٹی قرار دے چکی ہے بحرحال ! جو ہونا تھا سو ہو گیا۔ ارسلان کی تقرری ختم ہوئی ہے تو اب ارسلان عمران خان کے خلاف ایسے ہتھکنڈے استعمال نہ کرے کہ جس سے کسی کی زات کو تکلیف محسوس ہو۔ عمران خان نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے معطلی کے بعد اس کا بہت ساتھ دیا ۔ الیکشن میں کچھ ایسی باتیں جس سے عمرا ن خان کو محسوس ہوا کہ سابق چیف جسٹس صاحب نے دھاندھلی میں خاموشی اختیار کر دھاندلی کرنے والوں کا ساتھ دیا ہے ۔ اب کافی ایام سے عمرا ن خان اور ارسلان افتخار کا بیان بازی شروع ہو چکا ہے۔

ختم ہو جانی چاہیے تو بہتر ہے ۔ رہی بات ارسلان افتخارکی امریکی خاتون سے ہونے والی بچی کی تو اس میں پہلے بھی تضاد تھا اور اب ہے کہ یہ ایک پروپگنڈا ہے ۔ اس طرح کسی کی زات پر ہٹ کرنا نہیں چاہیے ۔ اگر ایسی بات ہے تو سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری جو ا ن کا والد ہے نے کونسے گل کھلائے تھے جب مشرف نے ” زنا بل رضا ” نظام نافذ کیا تھا تو ایک مسلمان کی حیثیت سے جسٹس افتخار چوہدری نے کیا کرداد ادا کیا ہے ۔ جبکہ وقت کا سب سے بڑا قاضی تھا۔ اگر پاکستان میں لاکھوں لوگ زنا بل رضا میں مصروف ہیں مشرف سمیت جسٹس افتخار چوہدری بھی گناہ گار ہوگا ۔ جس نے بطور قاضی اعلیٰ کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔کہنے کا مقصد ہے اب ارسلان افتخار صاحب اپنی ضد چھوڑ کر کام پر توجہ دیں ۔ ان کی تقرری پر تو سب بے اعتراض کیا تھا اب صرف عمران خان ہی کیو ؟ دوسری جانب عمران خان سے جیو گروپ نے اپنے تمام نارضگیوں کا حساب لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ عمران خان نے جیو گروپ کو دھاندلی میں اور توہین بی بی فاطمہ کے بعد جیو گروپ کا بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا ۔ اب جیو گروپ کے معروف اینکر پرسن کامران خان نے اپنے تجزیاتی پروگرام میں عمران خان کی زاتی زندگی میں بہت دخل اندازی کی ہے انھوں کہا ہے کہ ” بغیر نکا ح بیٹی کے باپ ” عمران خان تصدیق یا ترید کرنی چاہئے۔

کامران خان نے تو فتوی ٰ ہی جاری کیا ہے کہ عمران خان ” بغیر نکا ح بیٹی کے باپ ” ہے تو تصدیق یا تردید کامران خان کی فتویٰ کو جھو ٹا قرار دے سکتا ہے۔ مجھے اس بات کی خوشی ہوتی ہے کہ ایک ہی سیاست دان جو سیاسی حساب سے اچھا ہے جس پر سیاسی داغ نہیں بلکہ اس کی پچھلی زندگی کو جھنجوڑا جاتا ہے۔ سیاست میں سیاسی وار ہونا چایئے زاتی نہیں۔ البتہ عمرا ن خان خود تو ایک اچھے سیاست دان ہیں۔ماضی کے حقائق خدا ہی بہتر جانتا ہے۔ اب عمرا ن خان بمقابلہ ارسلان افتخار ہے دیکھنا ہے کون کس کو جھکاتا ہے ؟ مجھے لگتا ہے ارسلان افتخار تھک جائیںگے۔ کیونکہ عمران خان نے ایسے مقابلے تو خواجہ آصف، مولانا فضل الرحمن جیسے سیا ست دان سے کیے جس پر عمران خان کی کامیابی واضح ہے۔

Asif Ali Langove

Asif Ali Langove

تحریر : آصف لانگو جعفرآبادی