مقبوضہ سے آزاد کشمیر تک

 Kashmir Curfew

Kashmir Curfew

تحریر : شاہ بانو میر

حالیہ بھارتی جارحیت نے کشمیر کو
ضم کرنے کا آرڈیننس پاس کیا
تو
دنیا خاموش رہی
وادی مقبوضہ جموں کشمیر میں 12 روز سے کرفیو کا نفاذ
کیا انسانی سوچ کو دہلا نہیں رہا
کیسا لاوہ ابلے گا
جب غم و غصے میں ڈوبی یہ قوم
کرفیو اٹھنے کے بعد باہر نکلے گی؟
سوچ کر دل دہلتا ہے
کمسن بچے غیر مستحکم معاشی حالات مریض دوائی سے محروم
جانوں کے عزتوں کے جنازے بے شمار دکھائی دے رہے ہیں
سنگین جرائم سے لبریز بھارتی فوج کو کون نہیں جانتا
اور
امت مسلمہ کا شرمناک سکوت سامنے ہے
تجارتی خسارہ نہ ہو جائے
لہٰذا
تمام کے تمام دوست ممالک خاموشی سے لب سیے بیٹھے ہیں
پاکستان کو بیک ڈور ڈپلومیسی سے اشارہ ملا
کہ
سلامتی کونسل میں خط لکھو
پاکستان کے سفارتی عملے نے
دنیا بھر میں موجود اقوام متحدہ کے ادارے میں سفارتی روابط تیز کیے
سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کا اٹھایا جانا غماز ہے
کہ
بھارتی کاغذی دہشت گردی آرڈیننس نا منظور ہے
دنیا جنوبی ایشیا کو خطرناک جنگی حال میں دیکھ رہی ہے
اس لئے دہائیوں سے کشمیر کی فائلوں پر جمی گرد ہٹائی جاتی ہے
عوام صرف یہ سمجھتی ہے
کہ
منسٹری آف فارن کا کام بیرون ملک معاملات سنبھالنا ہے
لہٰذا
یہ بھی ان کے کام سے متعلقہ ہے
ایسا ہر گز نہیں ہے
اقوام متحدہ کے دفاتر کا قیام ہر ملک میں ہے
مجھے فرانس میں موجود
اقوام متحدہ میں جانے کا دو بار اتفاق ہوا
وہاں اُن دنوں کسی اہم معاملے پر کسی ملک کا مندوب
دفتر میں بیٹھا
اپنا مؤقف بیان کر رہا تھا
پوچھنے پر پتہ چلا
کہ
جس ملک کو کوئی اہم معاملہ درپیش ہو
اور
وہ اسے کثرت رائے سے اپنے حق میں حل کروانا چاہتا ہو
تو
اقوام متحدہ میں موجود اس ملک کا اسٹاف
ایک ایک ملک کے نمائیندوں سے جا کرملتا ہے
اپنا مؤقف بتا کر اس ملک کی رائے حق میں کی جاتی ہے
یا
بصورت دیگر مخالف ہوتو دلیل سے رائے کو تبدیل کیا جاتا ہے
بات میں وزن اور انداز میں سچائی ہو
تو
یہ جنگ جیتی جا سکتی ہے
پس پردہ کوششیں کیسی کی جاتی ہیں
وہ بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہیں
مثال کے طور پر
کئی ممالک جو آپ کے ساتھ دوستانہ روابط نہیں رکھتے
وہ آپ سے ملنے سے گریز کرتے ہیں
اور
پہلو تہی اختیارکر جاتے ہیں
اصل محاذ یہی ہے
کہ
اگر پانچ طاقتور ممالک میں ان کا شمار ہوتا ہے
تو آپ کو ان سے ملاقات کرنی ہے
تب سلامتی کونسل میں کامیابی کے امکانات ہیں
اور
بہترین ہوم ورک کے ساتھ انہیں قائل کرنا ہوتا ہے
5 ممالک کو سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق حاصل ہے
ان میں سے ایک بھی ویٹو پاور استعمال کرے تو
کروڑوں کی آبادی پر ڈھائے جانے والے مظالم جاری رہتے ہیں
اور
ویٹو وہ نقطہ ہے
جہاں انسانیت
فلسطین ہو یا کشمیر تڑپتی اور مبحوس دکھائی دیتی ہے
اس وقت
بادی النظر میں امریکہ جرمنی روس برطانیہ کا ایک رخ سمجھ آ رہا ہے
اقوام عالم کے ان طاقتور ممالک کو
کشمیر کی سنگین صورتحال پر اعتماد میں لے کرمذاکراتی میز پر لانا
پاکستان جیسے ملک کیلئے
بڑی سفارتی فتح ہے
اس میں در پردہ ہمارے دوست ملک کا بہت اہم کردار ہے
کیونکہ
پاکستان کے اندرونی گھمبھیر معاملات
بھارتی لابنگ کی وجہ سے دنیا بھر میں اسے مشکوک ظاہر کرتے ہیں
اپنے تاثر کو اقوام عالم میں بہتر کرنے کے لئے پاکستانی حکومت کو
کئی مشکل اقدامات اٹھانے پڑے
جو عوام میں اس کی سیاسی موت ثابت ہوئے
لیکن
اسے ایک بار خود کو بین القوامی سطح پر خود کو کلئیر کرنا ہے
اسی لئے
گیس بجلی روزمرہ اشیاء ضرورت میں بے پناہ اضافہ
ٹیکسسز کی وصولی جیسے مشکل اہداف سے
انہیں اعتماد میں لیا گیا
پاکستان اپنی اندرونی مشکلات کی طرف نظر جمائے کام کر رہا تھا
کہ
بھارت نے شب خون مارا
کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم کر دیا
کشمیری جان دے دیں گے
اپنے پرچم سے اپنی زمین سے دستبردار ہرگز نہیں ہوں گے
فلسطین کی طرز پر نئی آبادیاں نہیں بسائی جا سکیں گے
شمشان گھاٹ بڑہا لئے جائیں
کہ
کشمیر سے لاشوں کے انخلاء کے بعد انہیں جلانا بھی تو ہوگا
بھارت یاد رکھے
فلسطین کے ہمسائے میں کوئی پاکستان نہیں ہے
جو جھپٹ کر ان درندوں کو واصل جہنم کرتا
لیکن
کشمیر کے پاس پاکستان جیسا ملک موجود ہے
پاکستان پر ناز اور یقین اتنا ہے
کہ
شہید جان کشمیر کی آزادی کیلئے دیتا ہے
اور
آزادی کےنشان کے لیے
پاکستان کے پرچم میں خود کو کفناتا ہے
اس وقت اگر
اقوام متحدہ نے اسے سنگین انسانی جانوں پر جبر کا معاملہ
نہ سمجھا
اور
بھارتی دہشت گردی کو روکنے میں ناکام رہا
تو
دنیا کل پاکستان کو کسی بھی سنگین خطے کی صورتحال پر
روک نہیں سکے گی
پاکستان پر امن ملک ہے ا
ماضی گواہ ہے
دنیا کیسے زچ تھی
ان شیروں سے جو وادی میں ان بزدلوں پر جھپٹتے تھے
چیر پھاڑتے تھے
اور
کوئی نشان نہیں چھوڑتے تھے
اس بار نیا ایڈونچر شروع تو مودی نے کر دیا
اختتام کہاں اور کب ہوگا
جواب ہر سمت سے ایک ہے
آزاد کشمیر کے حصول تک
بھارت کے اندر سے اتنے بڑے جبر کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں
بھارتی میڈیا جو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کر کے آیا ہے
اسے دہلی میں پریس کلب میں کسی قسم کی فوٹو یا وڈیو
دکھانے سے روک دیا گیا ہے
یہ ہے مودی کا وہ نیا کشمیر
مودی سن لو
دنیاوی آسائشات کی حرص میں مبتلا مشرک اور کافر ہیں
کشمیری روکھی سوکھی کھائیں گے
اپنا دیس بسائیں گے
اپنا ملک ہر صورت ہر حال میں حاصل کرنا ہے
یہ سبق پیارے نبیﷺ نے ہمیں فتح مکہ سے دیا دیا
مشرکین مکہ کے
مظالم کو سہتے ہوئے آپﷺنے
مکہ کو دلگرفتہ چھوڑا
لیکن
واپس اپنا علاقہ لیا
یہ ہر مسلمان کی بنیاد ہے
اسلام کا مرکز اس کا اپنا ملک
مقبوضہ نہیں آزاد
طالبان نے دہائیوں کے بعد ملک کو خالی کروا لیا
یاد رکھیں
حجاج بن یوسف نے محمد بن قاسم کو سندھ میں
ایک عورت کی فریاد پر بھیجا تھا
یہاں تو
لاکھوں بیٹیاں بہنیں مائیں ہیں
امت مسلمہ کے یہ نڈر سپاہی
کان بند نہیں کر سکیں گے
امت کی لٹتی عزتوں کی چیخ و پکار پر
سکھوں کی خالصتان تحریک کو جیسے کچلا گیا
ان کے زخموں کا خون آج تک رِس رہا ہے
طالبان سکھ مسلمان عیسائی سب ہی بھارت سے متنفر ہیں
بیرون ملک بھی
ان اقلیتوں کا کشمیریوں کے ساتھ ہمدردانہ ذہنی الحاق ہے
اس بار کشمیر اکیلا نہیں
لڑائی اگر شروع ہوئی تو
جو کشمیر کا خون بہا کر قہقہے لگانا چاہتے ہیں
ان کے وارث ان کی لاشیں بھی نہیں تلاش کر سکیں گے
کہ
ان کو جلا سکیں
سلامتی کونسل کی جانب سے
جنگ کے خطرناک اثرات سے بچنے اور قتل عام کو روکنے کیلئے
کشمیر پر مؤثر قرارداد وقت کی اولین ضرورت ہے
محض کاروائی نہیں چاہیے
مقبوضہ سے آزاد کشمیر چاہیے
انشاءاللہ

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر