کشمیر کے موجودہ حالات، ہمارے لیے سوچنے کا مقام

Indian Army in Kashmir

Indian Army in Kashmir

تحریر : اے آر طارق

کشمیر کے حالات کی طرف بروقت توجہ نہ دینے ،فوری پیش رفت نہ کرنے اور اسے ہنسی مذاق بنائے رکھے جانے والوں کے لیے کشمیر کے موجودہ حالات ایک سبق اور سوچنے کا مقام ہے۔کشمیر پر بھارت 72 سال سے ناجائز قابض ہے۔اتنے طویل عرصے میںپاکستان اور اقوام عالم کا اس مسئلے کو سنجیدہ نہ لینا ایک لمحہ فکریہ ہے۔کشمیر پر پاکستان کی سیاسی وسفارتی حمایت اپنی جگہ،مگر اس سلسلے میںکوئی عملی اقدامات نہ اٹھانا،کی وجہ سے کشمیر آج اس مقام پر ہے ،پوری دنیا کے لیے”’ فلش پوائنٹ” بن چکا ہے،جو کشمیر یوںکی تمام تر صورتحال سے آگاہ ،ان پر قابض بھارتی فوج کے مظالم سے واقف ،مگر خاموش تماشائی کا کردار نبھارہے ہیں۔دنیا کے منصفوں،سلامتی کے ضامنوں،کشمیر میںبڑھتے ہوئے خون کا شور سنو،سے جان بوجھ کر آنکھیں پرے اور کان دور کیے ہوئے ہیں،سارا مظالم دیکھ بھی رہے اور کچھ کہہ بھی نہیں رہے۔

کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم پر بروقت اقدامات نہ کرنے کے نتیجے میںآج ہمیں یہ دن دیکھنا پڑ رہا ہے کہ بھارتی من مانیاںانتہا کو پہنچ چکیںہیں،کشمیری عوام پر ظلم و ستم اور بربریت کا ایک بازار گرم ہے، بچوں، بوڑھوں، عورتوں، جوانوں کی پیلٹ گنز سے بینائیاںچھینی جارہی ہیں،عورتوں کی عصمت دری ،اغوا،گمشدگی کے واقعات بھی ہورہے ہیں، سدباب اب کوششوں سے بھی نہیں ہورہا،وجہ ہماری نالائقیاں، کم ہمتیاں،معاملے کو بروقت حل کی طرف نہ لیجانا ۔ ہمسائیہ ملک بھارت سے سابقہ حکمرانوںکی گہری دوستیاں اورموجودہ حکومت کی حد سے زیادہ مہربانیاںہمیں اس مقام پر لے آئی ہیں کہ آج ہمیں اپنا سب کچھ ”ڈوبتا” نظر آرہا ہے،آج ہماری کمزوریوں کے باعث بھارتی جارحانہ حرکتوں پرہماری چیخیںاور واویلے دیکھنے والے ہیں،ہماری درخواستیں،خطوط ،مزمتیں اور نوٹس نرالے انداز لیے ہوئے ہیں۔

سب جانتے ہوئے بھی کہ یہ او آئی سی ،اقوام متحدہ ،سلامتی کونسل کے ادارے سب بے کار ادارے ہیں،ہمارے کسی کام کے نہیں، سب یہودونصاریٰ کے دفاع کے لیے بنے ہوئے ہیں،جنہیں ہم سے کوئی سروکار نہیںِ جن کا حقیقی جھکائوہماری طرف نہیں اور نہ ہی وہ ہمارے مفادات و تحفظات کے امین،پھر بھی ہم ایک” شریف” بچے کی طرح ان کے سامنے بیچارگی کے عالم میں ان سے مدد مدد کی اپیلیں کر رہے ہیں،ان کے آگے گڑگڑا رہے ہیں،اپنا رونا رو رہے ہیں،ایک آہ وبکا اور شورو غل مچائے ہوئے ہیں۔شاید کہ یہ سوچ کر کہ یہ ہماری مدد کو آئیںگے،ہمارے حقوق کی جنگ لڑیں گے،ہمارے مفادات کا تحفظ کریں گے،انڈیا کو اس کے ناپاک ارادوں سے روکیں گے،کشمیر میںبھارتی سنگین خلاف ورزیوں پر بھرپورایکشن لیں گے،تو یہ ہماری سب سے بڑی بھول اور خام خیالی ہے۔ہم ماضی کی طرح لاکھ جتن کرلیں،یہ ہماری کوئی بھی مدد نہ کریں گے،ہمارے کسی کام نہ آئیں گے۔

اس لیے کہ یہی تو وہ ذمہ داران ہیں جو کشمیر میں اب تک آگ لگائے ہوئے اور اس کو مسلسل سلگائے ہوئے،جن کے سامنے ہم مزمتیںکر رہے،جن کو خطوط اور درخواستیںلکھ رہے،جن کو ٹیلی فون کررہے،یہ ہی تو ہماری اور کشمیر کی جڑوں میںبیٹھے اب تک اس مسئلے کو ہوا دئیے ہوئے،بھارت ان ہی کی شہ پر ہی تویہ سب کھیل رچا رہا،سارا ڈرامہ کیے ہوئے ،یہ سٹیج ڈرامہ جو اب جاکرکشمیر میںچل رہا،اس کے روح رواںکوئی اور نہیں،یہ ہی حکومتیں اور ادارے ہیں،جن سے ہم فریاد کررہے،جن سے ہم کچھ بہتری کی امید لگائے بیٹھے ہیں ،یہ کھیل جو کشمیر میں رچایا جا رہا ہے ،اس کھیل کے ایجاد کنندہ کوئی اور نہیں،یہ ہی چند ممالک ہیںجو پس پردہ چھپے ہماری پیٹھوں میں چھریاں چلا رہے ہیں اور ہاتھوں میںمرہم پٹی پکڑے ہمارے زخم سہلانے کی بجائے مزید بڑھارہے ہیں،ان کی وابستگیاں ہمارے ساتھ نہیں،بھارت ساتھ،یہی وجہ ہے کہ بھارت کشمیر میں انتہائی دیدہ دلیری سے اپنا منصوبہ”گریٹر بھارت”پھیلا رہا اور اس کی تکمیل میں مصروف عمل ،جسے کوئی بھی روک نہیں سکتا،اس لیے کہ جنہوں نے اسے روکنا، پس پردہ وہ خود ہی اس کی رونقیں بڑھائے ہوئے،دل میں شاداں،اوپر سے مذمتی بیانات دے رہے،سارا کھیل تماشا انجوائے کرتے بھارت کی پیٹھ دبا رہے۔

یہ اچانک راتوں رات 35 A 370ایکٹ کی منسوخی اور کشمیر کی خودمختاری ختم کرنے جیسی حرکتیں ایسے ہی نہ ہے ،اس پر برسوں کام چلا ،اب عمل ہوا،جو صہیونی قوتوں کی ایک منشاء اور خواہش پر مبنی اقدام ہے اور یہودی ایجنڈے کی تکمیل و تائید کا حصہ ۔بھارت کی یہ پھرتیاں کوئی ایسے نہ ہے،حادثہ صدیوں پرورش پاتا،یکدم نہیں ہوتا والی بات ہے۔ظل الہیٰ ،جس سلطنت کی حفاظت ہم مردوں کی طرح نہیں کرسکے ،اس پر اب ہمیں عورتوں کی طرح آنسو بہانے کی ضروت نہیں،سب رونا دھونا چھوڑ کرحالات کو دیکھنا،پرکھنا ہوگا،اب حالات اس طرف نہیں جارہے کہ ہم جدید اسلحہ سے لیس ،ایٹمی ملک ہوتے ہوئے بھی دوسروں کے سامنے گڑگڑائیں،روئیں ،اپنی حالت بیان کریں،بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک بار پھر27 فروری کی یاد کو تازہ کرکے ان امن دشمنوں کو ایک واضح پیغام دیں کہ ”دشمن لاکھ برے چاہے،اللہ نہ چاہے تو کچھ نہیںہوتا” اور ہاں ایک اوربات،کشمیر مذاکرات سے آزاد نہیں ہوگا،جب بھی ہوگا۔

ہندوستان کی مرمت سے ہوگا۔کارگل کے محاذپر 37000 بھارتی فوج کو چھوڑنا،وہ وقت ایک ٹرننگ پوائنٹ تھا،جو ہم نے ضائع کردیا،ورنہ آج کشمیر آزاد ہوچکا ہوتا اور کشمیری سکھ کے ساتھ آزادی کاسانس لے رہے ہوتے مگر افسوس ہمارے بزدل حکمرانو ںکی وجہ سے ہم یہ موقع کھو بیٹھے ،جس میںہمارے جرنیلوں کا بھی برابر کا ہاتھ ہے،کوئی مانے یا نہ مانے ،مگر حقیقت یہی ہے۔آج ہمارا حال غیروںسے بھی ابتر ہے کہ جس پر دنیا ہمیںدیکھے ،ہماری کمزور و پتلی حالت پر مسکرا رہی ،ہمیں زخم بھی دے رہی اور ہاتھوں میں مرہم پٹی لیے ہمارے زخم اور گہرے بھی کیے جارہی کہ بعد ازاںجس کا علاج ناممکن ہوجائے اور ایسا ناسور بن جائے کہ جس سے پنپنا مشکل ہوجائے ،ہمارے خیر خواہ کا بھی روپ دھارے ہوئے ہیں اور ہمیں جھٹکا بھی لگا رہے ہیں،ان میں سے بشمول اسلامی ممالک بھی بہتر کردار ادا نہیں کررہے،بس ہمیںہی چکرا رہے ہیں،وجہ کچھ نہیں،اغیار پر بھروسہ اور اپنی قوت پر شکوک وشبہات ۔یہی ہماری ناکامی ہے اور ہمارے زوال کی وجہ۔سمجھ جائو،پاکستانیوں اور مسلم ممالک ،ورنہ تمہاری داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں۔

A R Tariq

A R Tariq

تحریر : اے آر طارق