گیند تو امریکا کی کورٹ میں ہے: چین

Sergei Ryabkov

Sergei Ryabkov

چین (اصل میڈیا ڈیسک) چین نے امریکا اور روس کے درمیان جوہری اسلحوں کی تخفیف پر ہونے والی بات چيت میں یہ کہہ کر شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے کہ امریکا اسے اس میں بلا وجہ گھسیٹ رہا ہے۔

امریکا اور روس کے درمیان جوہری اسلحے کی تخفیف پر مذاکرات کا انعقاد 22 جون کو ویانا میں طے ہے۔ امریکا چین پر بھی زور دیتا رہا ہے کہ وہ بھی اس میں شامل ہو تاہم چین کا کہنا ہے کہ اسے اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا اسے اس میں بلا وجہ گھسیٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چاؤننگ کا کہنا تھا، “ہم نے غور کیا ہے کہ جہاں کہیں بھی یہ مسئلہ اٹھتا ہے، امریکا چین کو اس میں گھسیٹنے لگتا ہے۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن اس بارے میں جو یہ بات کہتا رہتا ہے کہ وہ نیک نیتی سے اس پر چین سے گفت و شنید چاہتا ہے، وہ تو “انتہائی مضحکہ خیز اور غیر حقیقی محسوس ہوتی ہے۔”

ویانا میں ہونے والی بات چيت میں امریکا کی نمائندگی مارشل بلینگزیہ کریں گے جبکہ روس کی نمائندگی نائب وزير خارجہ سرگئی ریابکوف کریں گے۔ حالیہ برسوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سرد جنگ کے دوران کے ‘انٹرمیڈیٹ رینج جوہری قوتوں کے معاہدے’ سمیت کئی معاہدوں سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ ماہ ہی انہوں نے ‘اوپن اسکائی معاہدے’ سے بھی دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی تخفیف میں بات چیت کے لیے روس اور امریکا کے ساتھ ساتھ چین کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔ چین اس طرح کی پیش رفت کا نوٹس لیتا رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ امریکا بیجنگ کو اس میں گھسیٹ کر اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے بجائے دوسروں کے کندھوں پر ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی سرگئی ریابکوف کا کہنا ہے کہ جب تک امریکا ہتھیاروں کے کنٹرول کے تعلق سے روس کے ساتھ مذاکرات کا آغاز نہیں کرتا اس وقت تک اس طرح کی میٹنگ میں چین کی شمولیت کیسے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے چین کو اس پر اتفاق کرنے کی ضرورت ہے اور پھر اگر اتفاق ہو جائے تو مستقبل میں امریکا کے اتحادی برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک بھی اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔ “گیند تو امریکا کے پاس ہے۔”

امریکی سفیر مارشل بلنگزیہ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کو صرف دکھاوے کے معاہدے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا، اس کے اتحادیوں اور اس کے دوستوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے، چین خفیہ طور پر اپنے جوہری اسلحوں میں اضافہ کر رہا ہے اور وہ اس بارے میں خاموش ہے۔

متعدد یورپی ممالک میں دنیا کو اسلحے سے پاک کرنے کے لیے آئے دن مظاہرے ہوتے رہتے ہیں۔

واشنگٹن میں ہتھیاروں کے کنٹرول سے متعلق ادارے ‘آرمس کنٹرول ایسوسی ایشن’ کے مطابق سن 2019 تک امریکا اور روس کے پاس چھ ہزار سے زیادہ جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ تھا۔ اس کے مطابق چین کے پاس 290، فرانس کے پاس 300 اور برطانیہ کے پاس 200 جوہری اسلحے موجود تھے۔ اس کے علاوہ بھارت اسرائیل، شمالی کوریا اور پاکستان کے پاس بھی جوہری ہتھیاروں کا اچھا خاصہ ذخیرہ موجود ہے۔