بلوچستان،نگراں حکومت کیلئے مشاورت مکمل نہ ہوسکی

Balochistan Assembly

Balochistan Assembly

بلوچستان(جیوڈیسک)بلوچستان اسمبلی تحلیل کردی گئی تاہم صوبے میں نگران سیٹ اپ کیقیام کے لئیسیاسی جماعتوں کی مشاورت مکمل نہ ہوسکی۔

خبرنامہ نمبر693/2013 کوئٹہ18مارچ:گورنر بلوچستان نواب ذوالفقا ر علی مگسی نے وزیراعلی بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی کے مشورے پر وزیراعلی کی مشیروں مسز زرینہ زہری، مسز شاہدہ رف،مسز عظمی پیر علیزئی اور مسز حسن بانو رخشانی کو فوری طور پر ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔

بلوچستان میں صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے کی گھڑ ی تک سیاسی جماعتیں نگران سیٹ اپ کے قیام کے لئے مشاورت کی بجائے حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے معاملے پر اٹکی رہیں ،نوابزادہ طارق مگسی کے اپوزیشن لیڈ ر ہونے کے باوجود جمعیت علما اسلام سے تعلق رکھنے والے سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی سید مطیع اللہ آغا نے گزشتہ رات اپنی جماعت کے سینئر صوبائی وزیر مولاناعبدالواسع کو قائد حزب اختلاف بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جسے نوابزادہ طارق مگسی کی جانب سے چیلنج کرنے پر بلوچستان ہائیکورٹ نے منسوخ کردیا۔

گزشتہ چار روز کے دوران حزب اختلاف اور حزب اقتدار کے معاملے میں مگن سیاسی جماعتیں تاحال نگران سیٹ اپ کے قیام کے لئے مشاورت نہ کرسکیں مسلم لیگ ق کے صوبائی صدر شیخ جعفر خان مندوخیل کا خیال ہے نگران سیٹ اپ کے قیام کے معاملے میں تاخیر کی وجہ نواب اسلم رئیسانی کے حمایتی اراکین رہے۔

دوسری جانب وزیر اعلی بلوچستان کی جانب سے ایڈوائس ملنے کے دوگھنٹے بعد گورنر بلوچستان نے صوبائی اسمبلی تحلیل کردی جس کے بعد محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کی جانب سے صوبائی وزرا کو کام سے روکنے سے متعلق جو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اس میں مولانا عبدالواسع کا نام صوبائی وزیر کے طور پر شامل ہے۔