بلوچستان میں حکومت کی حمایت کرنے والی ملیشیا کے کیمپ پر حملہ، تین ہلاک

Attack on Balochistan Camp

Attack on Balochistan Camp

کوئٹہ (جیوڈیسک) بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں نا معلوم افراد کے ایک حملے میں حکومت کے وفادار قبائلی سربراہ کی امن ملیشیا کے تین اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا۔ اسی ضلع میں بارودی سُرنگ کے ایک دھماکے میں ایک لیویز اہلکار سمیت دو افراد شدید زخمی ہو گئے۔

ضلع ڈیرہ بگٹی کے تحصیلدار علی محمد بگٹی نے بتایا کہ سابق ضلع ڈیرہ بگٹی کے ایک قبائلی سربراہ کی طرف سے حکومت کی حمایت کےلئے تشکیل کردہ امن فورس کے اہلکار وں کے کمیپ پر نا معلوم مسلح افراد نے جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا ۔ فائرنگ سے کیمپ میں امن ملیشیا کے چار اہلکار زخمی ہوگئے۔ فائرنگ کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔ اس دوران زخمی ہونے والے افراد میں سے تین نے اسپتال پہنچنے سے پہلے دم توڑ دیا۔ صرف ایک زخمی کو اسپتال منتقل کیا جا سکا۔

تحصیلدار کے کہنا تھا کہ واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد لیویز اہلکار مو ٹر سائیکل پر وہاں اپنے ساتھی کے ہمراہ جارہا تھا کہ راستے میں اُن کی موٹرسائیکل نا معلوم افراد کی طرف سے زیر زمین چھپا ئی گئی بارودی سُرنگ پر چڑھ گئی اور زوردار دھماکہ ہوا جس سے لیویز اہلکار اور اُن کا ساتھی شدید زخمی ہوئے جن کو مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ڈاکٹر وں نے لیویز اہلکار کی حالت نازک بتائی ہے۔

علی محمد کا کہنا تھا کہ بظاہر دونوں واقعات کے موقع سے کوئی شواہد نہیں ملے لیکن غالب امکان یہی ہے اس میں ریاست مخالف عناصر ملوث ہو سکتے ہیں۔

سابق صوبائی وزیر داخلہ سینٹر میر سر فرازبگٹی نے امن فورس کے اہلکاروں کی ہلاکت پر دلی افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ریاست مخالف عناصر کی کارروائی ہے۔

سابق صوبائی وزیر داخلہ سینٹر میر سر فرازبگٹی نے امن وامان برقرار رکھنے کےلئے ضلع ڈیرہ بگٹی میں آباد بگٹی قبائل کی مختلف ذیلی شاخوں کے دو ہزار افراد پر مشتمل فورس تشکیل دیا تھا ۔ اس فورس کے ہر اہلکار کو پندرہ ہزار روپے وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔ فورس کے اہلکاروں کو اس سے پہلے بھی نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ ضلع ڈیرہ بگٹی میں حکومت کی حمایت کر نے والے قبائلی وڈیروں پر بھی حملے کئے جاچکے ہیں ۔ اکتوبر 2013 میں حکومت کے ایک حامی قبائلی سربراہ کی رہائشگاہ پر نا معلوم افراد کے حملے میں خواتین اور بچوں سمیت نوا فراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ضلع ڈیرہ بگٹی بلوچستان کے سابق گورنر نواب اکبر بگٹی کا آبائی ضلع ہے جو اگست 2006 میں سکیورٹی فورسز کی ایک کارروائی میں ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد اُن کے پوتے نوابزادہ براہمدغ بگٹی کی قیادت میں بلوچستان ری پبلکن پارٹی قائم کی گئی جس کی غیر اعلانیہ حمایت بلوچ ری پبلکن آرمی کر تی ہے ۔ صوبائی وزیر داخلہ میر سر فراز بگٹی اور صوبائی حکام بی ار اے پر ضلع ڈیرہ بگٹی میں قومی تنصیبات پر حملے کرنے کے سلسلے میں ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔