بلوچستان میں گورنر راج سے بھی فرق نہیں پڑا چیف جسٹس

Chief Justice

Chief Justice

بلوچستان (جیوڈیسک)بلوچستان سانحہ کوئٹہ ازخودنوٹس کی سماعت پرچیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گورنر راج سے بھی حکومت کو فرق نہیں پڑا۔سپریم کورٹ نے سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری دفاع کو فوری طور پرعدالت میں میں طلب کرلیا۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سانحہ کوئٹہ ازخود نوٹس کی سماعت سپریم کورٹ اسلام آباد میں ہوئی۔ چیف جسٹس نیسیکریٹریداخلہ اور سیکریٹری دفاع کو فوری طور پر طلب کرلیا اور واقعے پر آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی سمیت تمام ایجنسیوں اور اداروں سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔

اٹارنی جنرل عرفان قادر سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا گورنرراج کے بعد بھی حکومت حالات نہیں سدھار سکی۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے استفسار کیا کہ اڑتالیس گھنٹوں سے ورثا میتیں لیکر بیٹھے ہیں،حکومت نیاب تک کیاکیا چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی سماعت کل تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہزارہ کمیونٹی اپنے پیاروں کی تدفین پر بھی تیار نہیں۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا کے واٹر ٹینکر کے انجن اور چیسِس نمبر سے تحقیقات کی جارہی ہے۔ مشتبہ افراد کو حراست میں لیکرتفتیش کا عمل بھی جاری ہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم نیبھی ملزمان کی گرفتاری کے احکامات دیئے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ گرفتاری تو تب ہوگی جب ملزمان
سامنے ہوں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بارہ اکتوبر دوہزار بارہ کو ہی کہہ دیاتھا کہ حکومت عوام کے تحفظ میں ناکام ہوگئی ہے۔ اس واقعیکیبعد فیڈریشن کیبڑوں کونیندنہیں آنی چاہئے تھی۔ جنوری کے واقعے کے بعد صوبائی اور وفاقی حکومت نے لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ کے اقدامات نہیں کئے۔ پورے ملک میں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔

صرف اسلام آباد میں بیٹھ کر حکومت نہیں ہوتی۔ ایف سی کو دیے گئے پولیس اختیارات بھی لوگوں کو مرنے سے نہیں بچا سکے۔ لوگوں کی زندگیوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس نے سوال اٹھایا وہ کیا عوامل ہیں جو خفیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سے روک رہے ہیں۔