بنگلہ دیش میں فیری حادثہ، درجنوں ہلاک اور متعدد زخمی

Bangladesh Ferry Fire

Bangladesh Ferry Fire

بنگلہ دیش (اصل میڈیا ڈیسک) بنگلہ دیش میں ایک کشتی میں آتشزدگی کے نتیجے میں پینتس سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ حادثے کے وقت اس کشتی میں تین سو کے قریب افراد سوار تھے۔

حکام نے بتایا ہے کہ اس مسافر بردار کشتی کو یہ حادثہ جمعے کی صبح ملک کے جنوبی حصے میں پیش آیا۔ اس ڈبل ڈیکر نائٹ شپ میں آتشزدگی کے بعد امدادی کارکن فوری طور پر سوگندھا دریا پر پہنچ گئے، جہاں سے لوگوں کو منتقل کیا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ ستر سے زائد لوگ ابھی بھی لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔ طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ کم از کم سو لوگ زخمی حالت میں ہسپتالوں میں داخل کرائے گئے ہیں، جن میں زیادہ تر جلے ہوئے ہیں۔

کیا معلوم ہو سکا؟
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ انجن کے روم سے شعلے بھڑکنے شروع ہوئے اور جلد ہی پوری کشتی کو لپیٹ میں لے لیا۔

جب یہ حادثہ رونما ہوا تو اس وقت یہ مسافر بردار شپ ڈھاکا سے ڈھائی سو کلو میڑ دور جنوب میں واقع ایک دیہاتی علاقے جھلوکاٹی کے نزدیک ہی بہنے والی دریائے سوگندھا کے قریب تھی۔

MV Avijan-10 نامی یہ کشتی ڈبل ڈیکر تھی، جس میں تین سو سے زائد افراد سوار تھے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کشتی میں گنجائش سے زائد مسافر موجود تھے۔ کچھ مسافروں نے کہا کہ کشتی میں پانچ سو تا سات سو تک افراد موجود تھے۔

اس نائٹ شپ کو جمعے کی علی الصبح یہ حادثہ اس وقت پیش آیا، جب زیادہ تر مسافر سو رہے تھے۔ کشتی میں موجود کچھ عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے اچانک شعلے بھڑکتے دیکھا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے پوری کشتی میں پھیل گئے۔

حادثے کے وقت کشتی میں موجود افراد نے اپنی جانیں بچانے کے لیے دریا میں چھلانگیں بھی لگائیں، جس کی وجہ سے کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے۔

مقامی حکام نے بتایا ہے کہ حادثے کی اطلاع ملنے کے ایک گھنٹے بعد ہی ریسکیو عملہ جائے وقوعہ پہنچ گیا اور امدادی کام شروع کر دیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ تین گھنٹوں بعد کشتی میں لگی آگ پر قابو پایا جا سکا۔

فیری حادثوں میں اضافہ
بنگلہ دیش میں سفر اور مال برداری کے لیے آبی راستے انتہائی اہم قرار دیے جاتے ہیں۔ ایک سو تین دریاؤں پر مشتمل اس ملک میں انہی آبی راستوں میں ماضی میں بھی کئی حادثے رونما ہو چکے ہیں۔

تاہم گزشتہ کچھ برسوں میں ایسے حادثات میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ ان کشتیوں میں گنجائش سے زائد سامان لادنا یا مسافروں کو بیٹھانا بھی قرار دیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ پرانی کشتیوں کی باقاعدہ مرمت نہ کروانا اور مروجہ قواعد و ضوابط پر عملی پیرا نہ ہونا بھی ان حادثات میں اضافے کی وجوہات قرار دیے جاتے ہیں۔

گزشتہ سال ہی ڈھاکا میں دو کشتیوں کے ٹکرانے کی وجہ سے بتیس افراد مارے گئے تھے۔ اسی طرح فروری سن دو ہزار پندرہ میں ایک کشتی کے ایک کارگو شپ سے ٹکرانے کے نتیجے میں اٹھہتر افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بتایا گیا تھا کہ اس کشتی میں گنجائش سے زائد افراد سوار تھے۔