وزیراعلی سندھ سمیت اہم شخصیات دہشتگردوں کے نشانے پر

Chief Minister of Sindh.

Chief Minister of Sindh.

کراچی (جیوڈیسک) محکمہ داخلہ سندھ نے 95 افراد کی زندگیوں کو خطرہ میں قرار دے دیا۔ وزیراعلی سندھ سمیت اہم سیاسی اور مذہبی شخصیات دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔ محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے تازہ فہرست جاری کی گئی ہے جس میں سیاستدان، ججز، بیوروکریٹس، پولیس اہلکار اور مذہبی جماعتوں کے افراد شامل ہیں۔ لسٹ میں کراچی، حیدر آباد، سکھر اور لاڑکانہ کی اہم شخصیات کی زندگیوں کو خطرات میں بتایا گیا ہے۔

فہرست میں 19 پولیس اہلکار، 03 جج،07 بیوروکریٹ شامل ہیں۔ مختلف سیاسی تنظیموں کے 26 افراد ہٹ لسٹ پر ہیں۔ پیپلز پارٹی کے 12، ایم کیو ایم کے 05، مسلم لیگ (ن) 03، جماعت اسلامی کے 02 اور پی ٹی آئی کی 2 شخصیات دہشتگردی کا نشانہ بن سکتی ہیں۔ مذہبی جماعتوں کے 23 افراد دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ سکتے ہیں۔ جس میں مجلس وحدت المسلمین کے 13 اور اہلسنت والجماعت کے 10 افراد شامل ہیں۔

فہرست کے مطابق وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ، صدر آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ، سندھ کے وزیر بلدیات اویس مظفر، وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کو دہشت گرد نشانہ بنا سکتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینئر خالد مقبول صدیقی سمیت ایم کیو ایم کے پانچ ممبران اسمبلی کو تحریک طالبان کے دہشت گردوں سے خطرہ ہے۔

پولیس کے اعلی افسران جس میں چوہدری اسلم، فاروق اعوان، راجہ عمر خطاب، مظہر مشہوانی اور فیاض خان کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں۔ سندھ کی جیلوں میں تعینات اہم پولیس افسران بھی دہشت گردی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ مذہبی شخصیات میں شیعہ علما سینیٹر علامہ عباس کمیلی، علامہ عون نقوی، علامہ حسن ظفراور مرزا یوسف حسین سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔

جبکہ اہلسنت والجماعت کے رہنما مولانا اورنگزیب فاروقی، ڈاکٹر فیاض فہرست کا حصہ ہیں۔ فہرست میں شامل 02 افراد قتل کئے جا چکے ہیں۔ قتل ہونے والوں میں ڈی ایس پی قاسم غوری اور مولانا اکبر سعید فاروقی شامل ہیں۔ لسٹ میں شامل جسٹس مقبول باقر بم دھماکے میں زخمی ہو چکے ہیں۔ فہرست میں موجود بیشتر سیاسی اور مذہبی شخصیات کو سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی جس کے باعث ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔