جرمنی : حکام کی آنکھوں تلے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی

Child

Child

برلن (اصل میڈیا ڈیسک) ایک مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینٹلر پراجیکٹ نامی ایک منصوبے کے تحت ماضی میں بے گھر بچوں کو پرورش اور دیکھ بھال کے لیے پیڈوفائلز یا بچے بازوں کے حوالے کیا جاتا رہا اور یہ عمل کئی دہائیوں تک جاری رہا۔

محض تجربے کے طور پر شروع ہونے والا یہ سلسلہ کئی دہائیوں تک جاری رہا۔ برلن میں منظر عام پر آنے والی ایک مطالعاتی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ نیٹ ورک مغربی برلن میں بھی پایا جاتا تھا۔ یہ مطالعہ برلن اسٹیٹ کی طرف سے جرمن صوبے لوئر سکسنی کے شہر ہلڈشہائم کی یونیورسٹی کو تحقیق کے لیے دیے گئے ایک پروجیکٹ کے تحت کرایا گیا۔ اس مطالعے کی حتمی رپورٹ سے حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔

ہیلموٹ کینٹلر معروف جرمن ماہر نفسیات و جنسی امور ہونے کے ساتھ ساتھ ہنوور یونیورسٹی کے معاشرتی تعلیم کے پروفیسر بھی تھے۔ 1928 میں شہر کولون میں پیدا ہونے والے کینٹلر کا انتقال 2008 میں ہنوور میں ہوا۔ ہیلموٹ کینٹلر کے نظریات کو پیڈوسیکسوالٹی کے تناظر میں انتہائی متنازعہ قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے بچوں کی پرورش کے لیے انہیں بچے بازوں کے حوالے کرنے کے عمل کی حمایت کی بلکہ ان کی تحقیق میں بچے بازی کے عمل کو غیر نقصان دہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔

برلن کی سینیٹ نے اس متنازعہ محقق کے کاموں کے معاشرے پر اثرات، خاص طور سے 1960 کی دہائی کے آخری سالوں میں بچوں اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کی خدمات انجام دینے والے اداروں میں پائے جانے والے اثرات اور اس کے نتائج کا مطالعہ کرایا۔

تازہ مطالعہ کے مطابق سابقہ مغربی برلن میں بچوں اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کی ایجنسی رضاعی بچوں کے ساتھ سرکاری جگہوں پر ہونے والی جنسی زیادتی کے معاملات میں ثالثی کی ذمہ دار تھی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1970 کے عشرے میں انتظامیہ میں نوجوانوں کے لیے ذمہ دار اور انفرادی طور پر برلن کے ضلعی یوتھ فلاحی دفاتر میں ایک نیٹ ورک موجود تھا، جس میں پیڈوفائلز یا بچے بازوں کو باقاعدہ عہدوں رکھا گیا تھا۔ ان میں ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشنل ریسرچ، فری یونیورسٹی اور پیڈیگوجیکل سیمینار گوٹینگن کا تذکرہ شامل ہے۔ برلن کے پیڈگوجیکل سینٹر، جہاں کنٹلر نے کام کیا تھا، اور صوبے ہیسے میں واقع اوڈن والڈ اسکول کے مابین رابطوں کی واضح نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اوڈن والڈ اسکول، بچوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی کے اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد 2015 میں بند کر دیا گیا تھا۔

کینٹلر تجربے کے ایک حصے کے طور پر نوعمروں کو جان بوجھ کر پیڈوفائل مردوں کے حوالے کیا جاتا تھا۔ کینٹلر نے اس منصوبے کا جواز یہ پیش کیا کہ نوجوان مردوں کے اثر و رسوخ میں پروان چڑھنے والے بچے معاشرتی طور پر مستحکم بن سکتے ہیں۔ گزشتہ سال کی ایک عبوری رپورٹ کے مطابق یہ سلسلہ 1960 کی دہائی کے آخر میں شروع ہوا تھا اور 2000 کی دہائی کے اوائل میں ختم ہوا۔ رپورٹ کے مطابق فوسٹر ہومز میں بعض اوقات سائنسی، تحقیقی اداروں اور دیگر تعلیمی پس منظر والے طاقت ور حضرات بھی شامل تھے، جو بچے بازی کے فعل کی وکالت کرتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ نوجوانوں کے بہبود کے دفاتر اور سینیٹ انتظامیہ کے چند ملازمین بھی اس نیٹ ورک کا حصہ تھے اور مردوں اور بچوں کی بچے بازوں تک رسائی کا ذریعہ بنتے تھے۔

متاثرین میں سے دو اب برلن کے ضلعے ٹیمپل ہوف شونیبرگ کی انتظامیہ سے معاوضے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کے مقدمات سالوں سے چل رہے ہیں۔