کند ذہن بچہ بڑا انسان بن گیا

Class Room

Class Room

”یہ لڑکا کبھی کچھ سیکھ نہیں پائے گا۔ ”کلاس روم میں استاد کی آواز گونجی ،کے بعد سناٹا طاری ہوگیا تھا۔ استاد اس کم سن طالب علم کو گھو ررہاتھا ۔ طالب علم خاموشی سے ہاتھ باندھے اپنے نشست پر بیٹھا تھا۔ استاد نے تسلسل قائم رکھتے ہوئے دوبارہ بات شروع کی۔ یہ تو آسان سے آسان بھی باتیں نہیں سیکھ سکتا۔ کلاس روم کے طالب علموں کی نظریں اس لڑکے پر جمی ہوئی تھیں۔ کچھ طالب علم طنزیہ مسکرا رہے تھے۔ میں نے تم سے ایک سوال پوچھا تھا اس کا جواب دو۔

استاد نے کہا۔ وہ طالب علم ٹس سے مس نہ ہوا جیسے کچھ سناہی نہ ہو ۔ ایسا معلوم ہو رہاتھا کہ یہ کم سن طالب علم کسی اور ہی دنیا میں گم ہو۔ کلاس روم میں سکوت کا راج تھا۔ لڑکوں میں گدگدی پیدا ہوگئی۔ انہوںنے سوچااب ہرروز کی طرح اس لڑکے کو مار پڑے گی ۔ وہ خوش تھے کیونکہ وہ اس لڑکے کو پسند نہیں کرتے تھے اور پھر یہ بھی تو تھاکہ اس طرح ان کو کام سے کچھ فراغت ملتی تھی ۔ اسی اثناء میں استاد غصہ سے چلانے لگا تھا ۔ ”کھڑے ہوجائو اور بھاگ جائو”باہر چلے جائو اور دوپہر تک وہیں کھڑے رہو۔

کم سن لڑکے نے اطمینان کا سانس لیا کیونکہ مار کھانے سے بہتر تھاکہ وہ باہر ہال میں سخت سردی میں کھڑا رہے حالانکہ یہ بہت مشکل تھا۔ لیکن کلاس روم کے بے تکے سوالوں اور ڈانٹ ڈپٹ سے بہتر تھا۔ اس لڑکے کی زندگی کاآغاز نہایت معمولی تھا۔ تین چار سال کی عمر تک وہ بولنا شروع نہ کرسکا۔ وہ ایک معمولی بچے کی طرح آسان باتیں بھی نہ سیکھ سکتاتھا۔ بعد ازاں اسے سکول سے نکال دیا گیا کیونکہ استادوں کا خیال تھاکہ اپنی تعلیمی نااہلی کی وجہ سے وہ دوسرے طالب علموں پر برا اثر ڈالتاہے۔

مگر پھر اس بچے نے محنت کرنا شروع کردی وہ اکثر آدھی رات تک اپنے کام میں مشغول رہتا تھا۔ اس کی دن رات کی محنت اسے اس بلندی پر لے گئی جو اس کے ہمعصروں میں سے کسی کو نصیب نہ ہوئی تھی۔ ایک وقت آیا اس معمولی سے بچے نے نوبل انعام حاصل کیا۔ آج دنیا اس معمولی بچے کو آئن سٹائن کے نام سے جانتی ہے۔ جی ہاں اس معمولی بچے کا دیا گیا فارمولا E.mc2دنیا بھرمیں مشہور ہے۔ ہٹلر کی حکومت نے اعلان کیاجو شخص آئن سٹائن کو قتل کرے گا اس کو ٢٠ہزار مارک انعام دیا جائے گا۔

Einstein

Einstein

اس زمانے میں یہ رقم بہت بڑی رقم تھی۔ مگر آئن سٹائن کی عظمت لوگوں کے دلوں میں اتنی قائم ہوچکی تھی کہ کوئی بھی اس انعام کو حاصل کرنے کی جرأت نہ کرسکا۔ جی ہاں! البرٹ آئن سٹائن اپنی محنت کی وجہ سے اتنا مشہور ہواکہ وہ جہاں کہیں بھی جاتا رپورٹر اس کے پیچھے لگے رہتے۔ ساری دنیا اس کی شکل سے واقف ہوچکی تھی۔ وہ بادشاہوں کا معزز مہمان بنتا۔ جب وہ کسی شہر سے گزرتا تو لوگوں کا ہجوم اسے دیکھنے کے لیے امڈ آتا۔ آخری عمر میں اسے ملنے والے لوگوں سے بچانے کے لیے محافظ رکھناپڑا۔

لوگوں کو اس سے ملنے کااتنا اشتیاق ہوتاکہ وہ اس کے کوٹ کے بٹن بطور تحفہ اپنے پاس رکھنے لیتے کہ ہم اس عظیم شخص سے مل چکے ہیں جس کی دماغی صلاحیت کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی۔
تاریخ میں بہت سی مثالیں موجود ہیں معمولی زندگی سے آغاز کرنے والے بچوں نے بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کیں ہیں ۔ دراصل مشکل حالات ہی عملی محرک بنتے ہیں۔

پیچیدہ ترین صورت حال ہی انسان کی پوشیدہ صلاحیتوں کو بیدا رکرتی ہے۔ ہمیشہ زندگی کے بہترین سبق بدترین قسم کے حالات میں ملتے ہیں۔ معمولی حالات زندگی کامضبوط زینہ ہیں ۔ اس کاانحصار آپ پر ہے آپ مصائب اور طوفانوں میں آگے بڑھ کر کامیابی کی سیڑھی تھامتے ہیں یا مایوس ہو کر موقع گنوا بیٹھتے ہیں۔ کامیابی آپ کے سامنے ہے لیکن یہ بھی آسان راستوں پر چل کر نہیں ملتی ! تو کیا آپ تیار ہیں محنت کرنے کے لیے۔

Farrukh Shahbaz Warraich

Farrukh Shahbaz Warraich

تحریرٰ:فرخ شہباز وڑائچ