’موسمیاتی تبدیلیاں، ڈیجیٹلائزیشن اور مائیگریشن نئے سال کے چیلنجز‘

Angela Merkel

Angela Merkel

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) نئی دہائی کے آغاز پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے عوام کو جرات مندی، پُر اعتمادی اور نئی سوچ پیدا کرنے کا پیغام دیا ہے۔

چانسلر میرکل نے اپنے نئے سال کے روایتی خطاب میں کہا آئندہ دہائی اچھی ثابت ہو سکتی ہے، ” آئیے ہم ایک بار پھر اپنے آپ کو حیرت انگیز بناتے ہوئے اس امر کا ادراک کریں کہ اگر ہم کھلے دل سے اور فیصلہ کن طور پر نئی چیزوں میں مشغول ہو جائیں تو کتنی بہتر تبدیلیاں ممکن ہیں۔‘‘ اس اپیل کے ساتھ ، 65 سالہ جرمن چانسلر نے نئے سال اور نئی دہائی کے آغاز پر اپنا پیغام جرمن عوام کو دیا۔

نئے سال کے خطاب کے علاوہ وفاقی جرمن چانسلر کی طرف سے ٹی وی پر عوام سے خطاب ایک نادر چیز سمجھی جاتی ہے۔ انگیلا میرکل نے کبھی بھی کوئی اضافی خطاب نہیں کیا تاہم ان کی نئے سال کی تقریر پرائم ٹائم پر جرمن ٹیلی وژن چینلز کے ذریعے نشر کی جاتی ہے اور اسے جرمن عوام کی ایک بڑی تعداد دیکھتی اور سنتی ہے۔

اس بار انگیلا میرکل کا نئے سال کا 15واں خطاب ہے۔ اگر جرمنی کی موجودہ سیاسی صورتحال برقرار رہی اور سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو اس سال کے نئے سال کے پیغام کے بعد میرکل ایک بار پھر اپنی قوم کو نئے سال کا پیغام اپنے خطاب میں 2020 ء کے اختتام پر دیں گی، جس کے بعد 2021ء میں نئے پارلمیانی انتخابات ہونا ہیں لیکن ان میں میرکل شامل نہیں ہوں گی۔ اس اعتبار سے انگیلا میرکل کا نئے سال کا پیغام غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ اب ان کی سیاسی لیگیسی یا میراث کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔

میرکل نے سن 2005ء میں اصلاح پسند کی حیثیت سے اپنی چانسلرشپ کا آغاز کیا اور بار بار متنبہ کرتی رہیں کہ ملک اور ان کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹ یونین (سی ڈی یو) کو مستقبل کے لیے فٹ بنانا کتنا ضروری ہے۔ اب ان کی تقریر میں ان کے ابتدائی سالوں کے ایجنڈے کی واضح گونج سنائی دے رہی ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ”ماضی میں جرمنی کو کبھی بھی دوبارہ غور کرنے کی ہمت، واقف یا عمومی طریقوں کو چھوڑ کر نئے انداز اور طریقے اپنانے کی طاقت یا تیز ترعمل کرنے کے عزم کی اتنی ضرورت نہیں تھی جتنی کہ اب ہے۔‘‘ میرکل کے خطاب سے صاف واضح تھا کہ وہ یہ پیچھے کی طرف دیکھنے اور جو کچھ حاصل کر لیا اُس پر اکتفا کرنے کی بجائے ترقی اور آگے بڑھنے پر یقین رکھتی ہیں۔ یہ ہمیشہ سے اُن کا عزم اور اپنے عوام کے لیے پیغام رہا ہے۔

میرکل نے فی الحال تین چیلنجز گنوائے ہیں۔ روزمرہ معاملات کی ڈیجیٹلائزیشن، براعظم افریقہ کے باشندوں کی مسلسل نقل مکانی کا سدباب اور سب سے بڑھ کر آب و ہوا میں تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کی جنگ ۔ میرکل کے بقول، ”ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار انسان ہیں، اس لیے انسانوں کو ہی اس بڑے چیلنج سے نمٹنے کے لیے انسانی طور پر ہر ممکن کوشش کرنا ہوگی۔‘‘

تمام تر چیلنجز کے باوجود جرمن چانسلر نے اپنے عوام کو مثبت سوچ کے ساتھ پُر عزم زندگی گزارنے کے لیے ” جرمن اتحاد‘‘ کے تاریخی واقعے کا حوالہ دیا۔ 2020 ء میں منقسم جرمنی کے متحد ہونے کے اہم واقعے کے 30 سال مکمل ہو جائیں گے۔ جرمنی میں گزشتہ برسوں کے دوران جرمن اتحاد کے اس معاشی، سماجی اور سیاسی نتائج پر بہت زیادہ بحث و مباحثہ ہوا۔ میرکل کے بقول یہ ”نتائج بہت مثبت ہیں۔ ہم نے بہت بڑی بڑی چیزیں حاصل کی ہیں تاہم ہم نے تیس برس پہلے جو کچھ سوچا تھا اُس سے اور بھی کہیں زیادہ ابھی کرنے کو باقی ہے۔ ضروری امر یہ ہے کہ اُس پر انحصار کیا جائے، جو ہماری یکتا یا ہمیں جوڑے رکھنے کا اصل سبب ہے۔‘‘

میرکل کی نئے سال کی تقریر کے دوسرے حصے کا تعلق جرمنی کی پولیٹیکا پولرائزیشن یا ”سیاسی تقطیب‘‘ سے تھا۔ جرمن چانسلر نے کُل وقتی اور اعزازی سیاستدانوں سے اپیل کی کہ وہ نفرت، عداوت، تشدد، نسل پرستی اور مذہب دشمنی سے بچیں۔ جرمن چانسلر کے بقول،”یہ ریاست کی ذمہ داری ہے اور وفاقی جرمن حکومت اس کے لیے اپنی خدمات کو اپنا فرض سمجھتی ہے۔‘‘

اپنے خطاب کے اختتام پر میرکل نے 2020 ء میں جرمنی کے بطور یورپی یونین صدر ملک کی ذمہ داریوں اور منصوبوں کا ذکر کیا۔ میرکل نے کہا کہ آنے والے سال میں چین کے ساتھ ایک سمٹ طے ہے اور افریقی ریاستوں کے ساتھ مذاکرات بھی ہوں گے۔ میرکل نے موجودہ ”جیو اسٹریٹیجک‘‘ دور میں اقدار اور مفادات کی رسہ کشی میں یورپی یونین کے غیر معمولی کردار اور اس کی اہمیت پر زور دیا۔

آخر میں چانسلر میرکل نے اپنے ان تمام ہم وطنوں کا شکریہ ادا کیا، جو اپنے گھر بار سے دور اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہیں۔ جیسے کہ فوجی، پولیس افسران اور سویلین مددگار۔ جرمن چانسلر نے اپنے تمام شہریوں کو سال 2020 ء کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان کے لیے ”صحت، خوشیوں سے بھرپور اور ایک مبارک سال کی تمنا کا اظہار کیا۔‘‘