تصادم سے گریز کریں وزیر اعظم اور عمران کو سمجھائوں گا: اپوزیشن لیڈر

Syed Khurshid Shah

Syed Khurshid Shah

اسلام آباد (جیوڈیسک) اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور عمران خان کو سمجھائوں گا کہ وہ تصادم سے گریز کریں۔ تصادم سے جمہوریت کو نقصان ہوگا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف اور عمران خان سے جلد از جلد رابطہ کر کے انکو قائل کرنے کی کوشش کروں گا کہ وہ مفاہمت کی سیاست کریں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو یوم آزادی پر لانگ مارچ نہیں کرنا چاہئے، یہ مناسب نہیں ہے تاہم اگر پھر بھی عمران خان بضد ہیں اور اپنے فیصلے پر قائم رہتے ہیں تو حکومت مان جائے اور اسے فہم و فراست کا راستہ نکالنا چاہئے جس سے ٹکرائو کی صورتحال پیدا نہ ہو۔ انہوں نے کہا جمہوریت میں سب کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے۔ پرامن احتجاج کا حق تحریک انصاف کو بھی ہے اگر کسی مرحلے پر جاکر تشدد کا عنصر شامل ہو گیا تو حکومت اور عمران خان دونوں کو اسکا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

ایسی کسی بھی صورتحال سے بچنے کیلئے دونوں رہنمائوں سے بات کروں گا اور درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کروں گا تاکہ تصادم نہ ہو۔ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے پر آج وزیراعظم سے مشاورت کرونگا۔ خورشید شاہ نے مزید کہا کہ تصادم کسی کے مفاد میں نہیں۔ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت میں شامل نہیں ہو رہی، ہم حکومت کا حصہ بن گئے تو جمہوریت کو اپوزیشن کی کون سی جماعت سپورٹ کریگی۔

جمہوریت کی خاطر حکومت کی حمایت کر رہے ہیں۔ مشرف کے خلاف مواخذے کی تحریک کا مسودہ تیار کیا تو وہ خود ہی مستعفی ہو گئے۔ پیپلزپارٹی اپوزیشن میں رہ کر اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ حکومت کے ہر برے کام پر تنقید اور اچھے کام کی تعریف کرتے رہیں گے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پرویز مشرف کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہوئی تھی مشرف کو اس لئے ملک سے باہر جانے دیا تھا کہ وہ صدر رہے تھے اور انہیں استثنیٰ حاصل تھا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا اپوزیشن جماعتوں کے حکومت مخالف عزائم سے جمہوریت کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے تاہم اپوزیشن میں رہ کر ہمارے لئے جمہوریت کی حمایت زیادہ اہم ہے اور یہ کرتے رہیں گے۔ سابق صدر پرویز مشرف کے مواخذے اور انہیں محفوظ راستہ دینے کے حوالے سے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کے متضاد بیانات پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے سابق صدر پرویز مشرف کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کی تاہم مواخذے کی تحریک کا آغاز کیا تھا جس کے بعد مشرف مستعفی ہو گئے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ جمہوریت کی خاطر حکومت کی حمایت کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کسی صورت وفاقی حکومت میں شامل نہیں ہو گی۔ پی پی کی حکومت میں شامل ہونے کی اطلاعات کی تردید کرتا ہوں۔ پیپلزپارٹی اپوزیشن میں رہتے ہوئے اپنا جمہوری کردار ادا کرتی رہے گی۔ ہم جمہوریت کی خاطر حکومت کو سپورٹ کر رہے ہیں اگر ہم حکومت کا حصہ بن گئے تو جمہوریت کو اپوزیشن کی کون سی جماعت سپورٹ کرے گی۔

حکومت میں بیٹھ کر جمہوریت کو سپورٹ کرنے کا اتنا زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ اپوزیشن میں بیٹھ کر جمہوریت کو سپورٹ کریں تو جمہوریت کے لئے فائدہ ہے۔ جنرل (ر) پرویز مشرف کے ساتھ پی پی کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی تھی سابق فوجی صدر کے مواخذہ کی تحریک کا مسودہ تیار کیا تو وہ خود مستعفی ہو گئے تھے۔ پرویز مشرف کو اس لئے ملک سے باہر جانے دیا تھا کیونکہ وہ صدر رہے تھے اور انہیں صدارتی منصب پر فائز رہنے کی وجہ سے استثنیٰ حاصل تھا۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان ممکنہ تصادم کو روننے کے لئے میں نے وزیراعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اگر عمران خان نہیں مانتے تو حکومت مان جائے، تصادم سے گریز کریں۔ تصادم سے کسی کو فائدہ نہیں ہوا، الٹا اگر کسی کو نقصان ہو گا وہ جمہوریت کا ہو گا۔

وزیراعظم اور عمران خان دونوں سے بات کرنے اور انہیں قائل کرنے کے لئے جلد ملاقات کروں گا کہ وہ مفاہمت کی راہ پر چلیں کہ مناسب نہیں لگتا کہ یوم آزادی کے موقع پر لانگ مارچ کیا جائے اگر پھر بھی عمران خان نہیں مانتے تو پھر حکومت کو چاہئے کہ کوئی ایسا راستہ نکالے جس سے ٹکراؤ کی صورتحال پیدا نہ ہو۔