کامرس سٹریم

Shahbaz Sharif

Shahbaz Sharif

تحریر: ایم آر ملک
میں کئی روز سے ایک ایسے طبقہ کو شاہرات پر دیکھ رہا ہوں بیرونِ ملک جن کے دم سے وطن عزیز کو ایک ایسی افرادی قوت میسر ہے جو ایک بڑا زر مبادلہ ہماری سرحد کے اندر منتقل کر رہی ہے یہ طبقہ اپنے حقوق کی جنگ لڑنے میں مصروف عمل ہے اپنے بچوں کی معاشی تحفظ کا خواہاں ہے لیکن اِس کی آواز شہر اقتدار کے ایوانوں سے سر ٹکرا کر واپس لوٹ رہی ہے۔

کامرس سٹریم کے 118 گورنمنٹ کامرس کالجز کے 895یہ کنٹریکٹ ملازمین TEVTAسے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں وزیر اعلی پنجاب کی منظور کردہ سمری TEVTA/GM(O)/36/1672 کے تحت 31-7-2012 کوٹرانسفر ہوئے وزیر اعلی پنجاب نے اِن کنٹریکٹ ملازمین پر کنٹریکٹ پالیسی 2004لاگو کرنے کی منظور ی بھی اِسی سمری کے پیراگراف نمبر 4 میں دی لیکن جانے کیوں تقریبا 27ماہ کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود وزیر اعلی کے احکامات پر کوئی عمل درآمد نہ ہو سکا۔

Inflation

Inflation

ان 895 کنٹریکٹ ملازمین کواُن کے خاندانوں سمیت درج ذیل الائونسسز سے محروم رکھ کر بنیادی اِنسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ گزشتہ تین سالوں 2012،2013، 2014سے ان کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہوں میں حکومتی بجٹ میں اِعلان کردہ اِضافہ نہ ہونے کی وجہ سے کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ مذکورہ 27ماہ سے کنٹریکٹ ملازمین کو Conveyance Allowanceنہیں مل رہا، Medical Allowance نہیں مل رہا، 30% in Lieu of Pention Allowance نہیں مل رہا،House Rent Allowance نہیں مل رہا،Hard Area Allowance نہیں مل رہا، حکومت پنجاب نے بجٹ 2014میں اعلان کیا تھا، کہ کسی ملازم کی تنخواہ 12000/-روپے سے کم نہیں ہو گی۔ لیکن گورنمنٹ کامرس کالجز کے گریڈ 1تا گریڈ 4تک کے کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہیں 10سال نوکری کرنے کے باوجود بھی12000/-روپے سے کم ہیں۔

یہ طبقہ سوال کناں ہے کہ مہنگائی کے اِس دور میں پانچ یا چھے ممبر کی فیملی کا12000/- روپے سے کم آمدن میں گزارا کرنا ممکن ہے ،درج بالا اَلاونسسز نہ ملنے کی وجہ سے 118گورنمنٹ کامرس کالجز کے کنٹریکٹ ملازمین کو آدھی تنخواہیں ملتی ہیں، مہنگائی کے اِس دور میں فیملی کے ساتھ اِس آدھی تنخواہ میں گزارا کرنابالکل ناممکن ہو چکا ہے، کنٹریکٹ پالیسی 2004لاگو نہ ہونے کی وجہ سے ہر ماہ یہ آدھی ملنے والی تنخواہ بھی وقت پر نہیں ملتی، ماہ اگست کی تنخواہ بھی پورا ایک مہینہ لیٹ ادا کی گئی ، اِسی طرح ابھی تک ماہ اکتوبر کی تنخواہیںبھی ادانہیں کی گئیں، وزیر اعلی کی منظوری کے باوجودڈیپارٹمنٹ کی طرف سے 27مہینے گزرنے کے باوجود کنٹریکٹ پالیسی 2004لاگو نہ ہوئی۔

حالانکہ لاتعداد دفعہ کنٹریکٹ ملازمین کی ایسویسی ایشن CPLAاِس سلسلہ میں تمام اَتھارٹیز سے میٹنگز کرکے اپنے مطالبات پیش کر چکی ہے۔لیکنفائل کے ایک آفس سے دوسرے آفس میں آنے جانے کے علاوہ کوئی رزلٹ نہیں۔ 10سال سے نوکری کرتے ہوئے کنٹریکٹ ملازمین کے لیے مہنگائی کے اِن حالات میں آدھی تنخواہ پر بالکل گزارا نہیں ہوتا۔ آدھی تنخواہیں ،اور وہ بھی وقت پر نہ ملنے کی وجہ سے کنٹریکٹ ملازمین کے بچے فاقوں پر مجبور ہیں،اور بھوک سے بِلک رہے ہیں، جس وجہ سے پنجاب بھر کے 118گورنمنٹ کامرس سٹریم کے کنٹریکٹ ملازمین میں بہت زیادہ Unrestپایا جا رہا ہے۔
پنجاب بھر کے 118گورنمنٹ کامرس کالجز کے کنٹریکٹ لیکچررز اور ملازمین کوگزشتہ تین سالوںسے آدھی تنخوائیں ملنے کی وجہ سے نوبت فاقوں تک آ ن پہنچی مرزا جاوید اِقبال کی اس بات سے اتفاق کئے بنا چارہ نہیں کہ حکومت پنجاب نے بجٹ 2014میں اعلان کیا تھا، کہ کسی ملازم کی تنخواہ 12000/-روپے سے کم نہیں ہو گی۔ لیکن پنجاب بھر کے گورنمنٹ کامرس کالجز کے گریڈ 1تا گریڈ 4تک کے کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہیں 10سال نوکری کرنے کے باوجود بھی12000/-روپے سے کم ہیں،جو کہ بنیادی اِنسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

جناب والاکیا مہنگائی کے اِس دور میںایک خاندان کا 12000/-روپے سے کم آمدن میں گزارا کرنا ممکن ہے وہ سراپا احتجاج ہیں کہ کنٹریکٹ ملازمین پر وزیر اعلی کے منظور شدہ سمری کے مطابق کنٹریکٹ پالیسی 2004لاگوکر کے پوری تنخواہوں کی اَدائیگی کو یقینی نہیں بنایا یہی وجہ ہے کہ ملازمین کی طرف سے کلاسزکے بائیکاٹ کے ساتھ ساتھ پریس کلب کے سامنے دھرنے بھی دیے جارہے ہیں تجھے یہ فکر کہ بجلی نہیں ہے کتنے گھنٹوں سے مجھے یہ دردہے کہ پھر بھوک سے بے حال ہیں بچے جانے کیوں شاہرات پر سراپا احتجاج اس طبقہ کی آواز حکام بالا کے کانوں تک نہیں پہنچ رہی۔

 M.R.Malik

M.R.Malik

تحریر: ایم آر ملک