مجلس وحدت مسلمین پاکستان

علامہ ناصر عباس جعفری کو آئندہ تین سال کیلئے دوبارہ مجلس وحدت مسلمین کا سیکرٹری جنرل منتخب کر لیا گیا ہے۔ دو روزہ تربیتی و تنظیمی کنونشن کے آخری روز نئے سیکرٹری جنرل کا انتخاب عمل میں لایا گیا، جس میں مرکزی شوری نے کثرت رائے سے ایک بار پھر بھر پور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری کو آئندہ تین سال کیلئے میرکارواں منتخب کر لیا۔ اس موقع پر ملک بھر سے آئے ہوئے کارکنان اور علمائے کرام کی بڑی تعداد نے علامہ ناصر عباس جعفری کا استقبال کیا اور انہیں سیکرٹری جنرل بننے پر مبارکباد پیش کی۔

اس موقع پر لبیک یاحسین علیہ السلام اور قدم بڑھا راجہ ناصر ہم تمہارے ساتھ ہیں، حق کا ناصر سچ کا ناصر جیسے نعرے بھی لگائے گئے جبکہ علما اور کارکنوں کی طرف سے علامہ ناصر عباس پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کی گئیں۔ نئے سیکرٹری جنرل سے ممتاز عالم دین و سربراہ شوری عالی علامہ شیخ صلاح الدین نے حلف لیا۔

اس سے قبل شوری عالی کی طرف سے علامہ سید جواد ہادی کو انتخابی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا جنہوں نے سیکرٹری جنرل کیلئے تین نام علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، علامہ سید حسنین گردیزی اور علامہ محمد امین شہیدی کے نام بطور امیدوار پیش کیے۔

انپے خطاب میں نئے میرکارواں کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی اس سال کو ملت تشیع کی سیاسی عمل میں موجودگی اور جدوجہد کا سال قرار دے چکے ہیں، انشا اللہ ملت کے یہ خادم علما اپنی قوم کو مایوس نہیں کرینگے۔ ہم شہید حسینی رہ کے سچے بیٹے ہیں اور اپنے خون کی سرخی سے ثابت کریں گے کہ ملت کو ہم نے تنہا نہیں چھوڑا۔ انشا اللہ اس ملت کو اپنا مقام دلاکر ہی دم لینگے۔

انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور ریاستی ادارے اس قوم کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوں گے اور اس عظیم ملت کے اصل مقام کو تسلیم کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو ہم تنہا کر کے چھوڑیں گے، کسی کیلئے ممکن نہیں رہے گا کہ وہ دہشتگردوں کو اپنے ساتھ ملائے۔ ہمارا منشور دہشتگردی سے پاک وطن ہے، ہم تمام مظلوموں کی آواز بنیں گے، چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت، فرقے، مکتب اور مذہب سے ہو۔

ہم نہ صرف ملت تشیع کے حقوق کیلئے کھڑے ہوئے ہیں بلکہ ان تمام اہل وطن کیلئے میدان میں حاضر ہیں جو پاک دھرتی کے وفادار ہیں لیکن انہیں تنہا کر دیا گیا، اور ان کی نہیف آواز کو دبا دیا گیا۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے واضح کیا کہ اس ملک کا حقیقی دفاع ملت تشیع اور اہل سنت ہیں جنہوں نے اس وطن کو بنایا تھا اور یہی اس کو بچائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جس مکتب سے تعلق رکھتے ہیں اس میں شہادت ہماری کمزوری نہیں بلکہ ہماری طاقت کا نام ہے، ہم نے ہر موڑپرامریکہ کا پاکستان میں نفوذ کا راستہ روکنا ہے، ہم پاکستان کے اندر اسلامی کلچر کی ترویج کے لئے کام کریں گے، ہم عالمی قوتوں کے مقابلے میں ہیں اوردنیا بھر میں چلنے والی اسلامی بیداری کی تحریکوں کی حمایت کرتے ہیں، دشمن نے ہماری ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے یہ کوشش کی کہ ہمیں ڈرا دیا جائے اور ہمیں دیوار سے لگا دیا جائے۔

لیکن میں سلام پیش کرتا ہوں اپنے شہداء کو کہ جن کے پاک خون نے ملت میں بیداری کی لہر پیدا کی اور استعمار کو رسوا کردیا۔ ریاستی اداروں نے دہشت گردوں کو آزاد چھوڑا ہواہے اور محب وطن پاکستانیوں کے خلاف کارروائیاں کررہے ہیں، ہم عوامی طاقت کے ذریعے ظلم کے طوفان کو موڑ ڈالیں گے اورانشاء اللہ دہشتگردی کے خیبر کو
فتح کریں گے۔