شریف فیملی نے قرضہ معاف نہیں کرایا لیکن یہ بھی درست ہے کہ تین ارب روپے کا قرضہ اور اس پر پانچ ارب روپے کے قریب سود بھی واپس نہیں کیا

یہ درست ہے کہ شریف فیملی نے قرضہ معاف نہیں کرایا لیکن یہ بھی درست ہے کہ تین ارب روپے کا قرضہ اور اس پر پانچ ارب روپے کے قریب سود بھی واپس نہیں کیا اور بنک پندرہ سال سے یہ کیس عدالت میں لڑرہے ہیں۔

حیرانی ہوتی ہے ان کوششوں پر جو ریٹرننگ افسر اچھے مسلمان ہمارے اوپر حکمرانی کیلیے ڈھونڈنے کے حوالے سے کر رہے ہیں ۔ انہوں نے اب تک ایک امیدوار سے بھی نہیں پوچھا کہ آیا آپ نے بنکوں سے کوئی قرضہ تو معاف نہیں کرایا کیونکہ آرٹیکل ٢٦ ، ٣ کے تحت قرضے معاف کرانے والے یا نادہندہ بھی نااہل ہوتے ہیں۔

اگر اچھے مسلمان حکمران ڈھونڈنے ہیں اور قرضے معافی کے ثبوت درکار ہیں تو سپریم کورٹ کے پاس ہزاروں دستاویزات بنکوں نے جمع کرا رکھی ہیں کہ کس نے کیا معاف کرایا ۔ الیکشن کمیشن ایک فون کال پر یہ دستاویزات حاصل کرسکتا ہے۔