ہم جیتتے کیسے؟

Islam

Islam

تحریر : شاہ بانو میر

آج ایک بات جس نے مجھے لکھنے پر مجبور کیا وہ ایک تازیانہ ہے جو کچھ پروگرامز دیکھ کر میرے ذہن پر لگا٬ دیگر مذاہب کیونکہ الہامی نہی ہیں ان میں کئی قسم کی دنیاوی لوازمات وقت کے ساتھ ساتھ داخل کر دیے گئے٬ ہم سے پہلے جو دین اللہ پاک نے نازل کئے ان پے حتمی مہر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظہور کے ساتھ اسلام کے نزول اور قرآن پاک کی تکمیل کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ کیلیۓ ان ادیان کو سربمہر کر دیا کہ اب اللہ کا براہ راست کسی انسان کو کوئی پیغام نہیں ملنے والا
یہ پیغامِ آخری ہے

اسی کو کھولو اسی کو پڑھو٬ اسی پر عمل کرو٬ کچھ روز قبل پارہ ٹائپ کرتے ہوئے بڑی خوبصورت آیت نظروں سے گزری کہ ہم نے رہبانیت ان پر نافذ نہیں کی تھی یہ بدعت ان ہوں نے خود گھڑ لی٬ یعنی ہر وہ چیز جو اضافی طور پے ہم موجودہ دنیا میں رہتے ہوئے دیگر معاشرت سے لے کر اسلام کے اندر داخل کرتے ہیں وہ اس آیت کی رو سے بتاتی ہے کہ اللہ پاک کو سخت ناپسند ہے٬ تو جو بدعت میں نے دیکھی
وہ تھی

مختلف انداز میں میچ کیلیۓ پیشین گوئی کرنا تھی کہیں جانور تھے کئی قسم کے اور کھلاڑیوں کے ساتھ نجومی حضرات بھی کوئی بھی پاکستان کی ہار کا کہہ کر خود کو ابھی سے موردِ عتاب نہیں لانا چاتا تھا٬ کسی میں جرآت نہیں تھی کہہ سکے انڈیا جیتے گا٬ البتہ ایک جملہ جو نجومی صاحب نے بار بار کہا کہ پاکستان کی جیت کی میری پیشین گوئی سچ ہوگی “” اگر”” وقت مقرر پر ستاروں نے چال نہ بدل لی استغفراللہ ستارے جامد و ساکت وجود کیسے اتنی طاقت رکھتے کہ خود سے اپنی پوزیشن تبدیل کر لیں٬

آج یہی تو ہمارا المیہ ہے ٬ کہ ہم نے دنیا میں اپنے اپنے علوم سے اصل “” عالم “” کے “” کُن “” کے بعد فیکنُ “” کو یکسر فراموش کر دیا٬ اور ایسی جاہلانہ باتوں سے خلقِ خُدا کو اصل حاکم سے بھٹکا دیا٬ اللہ رب العزت قرآن پاک میں واضح لکھتے ہیں ٬ کہ ہمارے مقرر کردہ حساب سے یہ سب ایک مخصوص انداز میں آگے پیچھے چل رہے ہیں٬ کہ جوں جوں قرآن پاک کا سفر آگے بڑھ رہا ہے توں توں مجھے علم ہو رہا ہے کہ ہم لوگ کس قدر کمزور غیر دانشمندانہ سوچ کے حامل معاشرے میں رہ رہے ہیں٬ تباہ حال پاکستان کے ایک ایک شعبے کی تباہی اب متقاضی ہے کہ ہم اپنے نظام کو اصل قرآن سے جوڑ کر ابھی بھی خود کو بچا لیں اور کامیاب پاکستان کا خواب تعبیر بنا لیں٬

ہر زندگی کے مسئلے کا حل قرآن پاک میں اسی جدت کے ساتھ موجود ہے جس کی کسی بھی انسان کو ضرورت ہو سکتی ہے٬ ہم نے زندگی کو نئے ڈھب سے گزارنا سیکھ لیا ٬ سفر می آرائش میں علم میں رہائش میں جدت پسندی کو جگہہ دے دی ٬ لیکن دین کو ہم آج صرف اس لئے لینا نہیں چاہتے کہ یہ شائد ویسا ہی اچھا ہے جیسا ہمارے بڑوں کے وقتوں میں تھا٬

نہیں دین قیامت تک ہے اور اُس وقت تک کے تمام کے تمام معاملات کو احسن انداز سے اس میں بیان رک دیا گیا ہے٬ ضرورت صرف ہمارے کھول کر پڑھنے کی ہے٬
شعور جگا کر زندگی کے معاملات ہم مزید کامیابی سے اور خوش اسلوبی سے زیادہ بہتر انداز میں چلا سکتے ہیں٬ آج ہم قرآن سے بہت زیادہ دوری پرہیں٬ اسی کی بد نصیبی کہ ہم وہ سب نہیں جانتے

Allah

Allah

جو ہم سے چند گز کی دوری پے الماری میں بحفاظت ہم نے سنبھال رکھا ہے
اس کتاب عظیم میں اللہ پاک برملا فرماتے ہیں ٬ کہ درخت کا ایک ایک پتا ان کے علم میں ہے٬ بار بار انبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےقصے بیان کر کے کہا گیا کہ ایسی ایسی مشکل آزمائشوں میں ہم نے طے شدہ منصوبے کے تحت ان کو الجھایا ٬ تا کہ بعد میں حق اور سچ کو واضح کر سکیں

کوئی نبی ایسا نہیں جس کی زندگی پھولوں کی سیج ہو لمحہ لمحہ خوف کے حصار میں ان کو ہمیشہ زندگی کی نوید دی گئی٬ حضرت ابراہیم کا اپنے شیر خوار بچے کے ساتھ بیوی کو تن تنہا صحرا میں چھوڑ جانا اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ کا تعلق کتنا مضبوط اور ابراہیم کا یقین اللہ پر کتنا پختہ تھا٬ آگ ہو یا صحرا ابراہیمؑ نے اپنی ذات سے ہمارے لئے ہمیشہ کا یہ سبق چھوڑ دیا کہ کردار اللہ بناتا ہے٬
ہمیں بس یہ دعا کرنی کہ اللہ پاک ہمارا کردار اپنی کہانی میں صالحین متقین مومنین والا رکھے

آج اللہ پے بھروسہ کامل ہم بھول کر ستاروں کو پنڈتوں کو نجومیوں کو اپنا آسرا سمجھ کر ان کے پاس بھاگتے ہیں٬ شائد یہی بات اللہ پاک کو نا پسند ہے٬ وہ ہماری تعریف لا محتاج نہیں کیونکہ ملائکہ ہیں نے چوبیسوں گھنٹے بغیر کسی تعطل کے اس کے حمد ثنا میں رطب اللسان ٬ لیکن انسان بھی انسان کا بھلا کرے تو وہ اسکو بار بار شکریہ کہنا نہیں بھولتا ہم کیسے بندے ہیں سر سے پاؤں تک پہلے سے آخری سانس تک اسی کے محتاج اور اسی کے شکر ادا کرنے سے بے

خبر کاش ہم سب صرف ایک ہی اصرار رکھتے کہ انشاءاللہ ہم میچ جیتیں گے٬ کسی فرضی سہارے کی تشہیر نہ کرتے تو شائد یہ اجتماعی دعا اور سوچ اللہ پاک کے ہاں قبول ہو جاتی٬ آئیے کوشش کریں کہ آئیندہ تمام معاملات میں نجومیوں کا جانوروں کا ستاروں کا سہارا نہیں لینا کیونکہ عین وقت پر اگر ستارے چال بدلتے بھی ہیں تو وہی ذاتِ مبارک ہے جو یہ کر سکتی ہے٬ از خود ستارے کچھ نہیں آئیندہٌ تعلق باللہ مضبوط کیجیے اور یاد رکھیں کہ زندگی کی ہر متوقع کامیابی کیلیۓ صرف ایک نام ایک دعا اپنے ربّ سے کامیابی یقینی ہے

جب بندوں پے بھروسہ زیادہ اور اللہ پے اعتماد کم ہو جائے توسوچیں دعائیں کیسے عرش مُعلیّٰ تک پہنچی ہی نہیں ہمارے ضعیف اور باطل عقائد کی وجہ سے تو

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر : شاہ بانو میر