کررونا وائرس : شہید ڈاکٹروں کے لیے خصوصی انعام اور پیکج

Dr. Usama

Dr. Usama

تحریر : میر فسر امان

وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب کو چاہیے کہ کررونا کے مریضوں کا علاج کرتے ہوئے جو ڈاکٹر یا نرس شہید ہو جائے توان کے لیے خصوصی انعام اور ان کے بچوں کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کریں۔ قوم کا جو بھی فرد اپنے عوام کی جان بچاتے ہوئے شہید ہوتا ہے وہ قوم کا ہیرو ہوتا ہے۔جو قومیں اپنے ہیروں کو یاد رکھتیں ہیں وہ ہی دنیا میں کامیاب و کامران ہو تی ہیں۔ اس لیے جیسے فوج میں قوم کو بچانے والے فوجی کو” نشانِ حیدر” سے نوازہ جاتا ہے۔ اسی طرح کا کوئی یادگاری انعام شہید ہونے والے ڈاکڑوں اور نرسوں کے لیے بھی اعلان کرنا چاہیے۔ ہم نے دیکھا کہ چین میں کررونا کو شکست دینے کے لیے ملک بھر سے ڈاکٹروں کو دوہان میں بلایا گیا۔ان ڈاکٹروں نے اپنی جانیں مشکل میں ڈال کر اپنے ہم وطنوں کو اس موزی مرض سے نجات دلائی۔ چینی حکومت نے ان ڈاکٹروں کی تصاویر شاہروں پر لگائیں۔چینی عوام کی طرف سے ان کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ عوام نے ان کی قربانی کے گیت گائے۔ اسی طرح ساری قومیں اپنے ڈاکٹروں کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔یہ ایک زندہ قوموں کی نشانی ہے۔

اللہ کے عذاب کررونا نے دنیا کے دو سو ملکوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ پینتیس ہزار جانیں لقمہ اجل بن گئیں ہیں۔ لاکھوں میں کرروناسپٹم پائے گئے۔ مردوں کودفنانے کے لیے جگہ کم پڑھ رہی ہے۔ ساری دنیا لاگ آوٹ کا سماں پیش کر رہی ہے۔ ہوائی، زمینی اور بحری ٹرانسپورٹ بند ہو گئی ہے۔پہیاجام ہو گیا ہے۔ لوگ گھروں میں بیٹھ گئے ہیں۔انسان جو چاند کو مسخر کرنے کے بعد اس پر انسانی بستیاں آباد کرنے کا پروگرام بنا رہا تھا۔ اللہ کی فوجوں کی ایک بٹلین کے ایک معمولی سے جرثومے کررونا کے سامنے ڈھیر ہو گیا۔ یاد رکھیں اللہ کی فوجیں ہر طرف سے انسان کو گھیرے ہوئی ہیں۔ اللہ کی فوج کا ایک یونٹ سمندر ہی کو لیں جو زمین کے ستر فی صد حصہ پر چھایا ہوا۔ اللہ اسے حکم دے اور سمندر ساری زمین پر پھیل جائے۔ آناً فاناً دنیا پانی میں ڈوب کر مر جائے گی۔ ہے کوئی انسان جو اسے روک سکے۔؟

اسی طرح سورج اگر اپنا فاصلہ کم کر کے زمین کے قریب آ جائے تو ساری دنیا گرمی میں جھلس کر ختم ہو جائے تو بے بس انسان کچھ نہیں کر سکتا؟ ہوا جو کراہ زمین کے اردگرد پھیلی ہوئی۔ انسان اس کی وجہ سے سانس لے کر زندہ ہیں۔ اگر اللہ اسے سک کر دے تو انسان اس دنیا میں ایک پل بھر بھی زندہ نہیں رہ سکتا؟۔ غرض اللہ کی فوجیں عرض و سماع میں ہر طرف پھیلی ہوئیں ہیں۔ اللہ کے باغی اس سے بچ نہیں سکتے۔ اللہ کی باغی قوموں پر اللہ کے عذاب کے ذکر سے قرآن شریف بھرا پڑا ہے۔ اللہ نے فرعون کو اس کی فوج کے ساتھ سمندر میں غرق کیا۔نوح کی بددعا سے اللہ کی باغی قوم پانی میں ڈوب گئی۔ کسی پر پتھروں کی بارش کی۔ کسی قوم کو کسی اور قسم کے عذاب میں مبتلا کر کے ختم کر دیا گیا۔کیا آج کے جابر اللہ کی پکڑ اور عذاب سے بچ سکتے ہیں؟

سارے انسانیت اللہ کا کمبہ ہے۔ جب اللہ کے بندوں پر ایک حد سے زیادہ ظلم روا رکھا جاتا ہے تو پھر اللہ اپنے بندوں پر ظلم کا حساب لیتا ہے۔ خاص کر اللہ کے کمبے میں سے وہ لوگ جو اللہ پر ایمان لائے اور مسلم کہلائے۔اگر ان پر اللہ کے باغیوں کے ظلم کی حدیں ختم ہو جائیں تو پھر اللہ ان کا بدلہ ظالموں سے ضرورلیتا ہے۔ کشمیر کے مسلمان بت پرست بھارت سے علیحدہ ہو کر پاکستان کے ساتھ ملنے کے لیے اپنی جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے جدو جہد کر رہے ہیں۔ بھارت نے ان پر ظلم کے پہاڑ کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ بھارت کے اندر مظلوم مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بت پرست ہندوئوں کا ہجوم کسی بے بس مسلمان پر لاٹھایں برساتے ہوئے کہتے ہیں کہ” کہو جیے رام، کہو جیے گائو ماتا، کہو جیے شری رام۔ اس طرح کئی مسلمانوں کو ظلم و تشدد سے شہید کر دیا ہے۔ برما میں مسلمانوں کی بستیوں کی بستیاں جلا کر خاکستر کر دیں۔ زندہ مسلمان اس کے اندر جھلس کر شہید ہو گئے۔ لاکھوں ہجرت کر کے پڑوسی ملکوں میں چلے گئے۔ کچھ کی کشتیاں سمندر میں انسانوں سمیت ڈوب گئیں۔ بوسینیا، چیچنیا،عراق، لیبیا، شام اور افغانستان میںظلم کی انتہا کر دی گئی۔ مسلم دشمنوں نے خون کی حولیاں کھیلیں۔ یورپ اور امریکا میں نائین الیون کے بعد ایک منصوبے کے تحت مسلمانوں کا ساری دنیا میں جینا حرام کر دیا گیا۔۔ کیا اللہ ان مظلوموں مسلمانوں پر ظلم کا بدلہ نہیں لے؟ یقیناً لے گا۔ اللہ کی لاٹھی میں آواز نہیں ہو تی۔ اللہ کا کوڑا کسی بھی وقت چل سکتا ہے۔

موجودہ کرونا عذاب کافروں کے لیے ایک تنبہ ہے کہ وہ ایمان لے آئیں۔ ایک اللہ کو اپنا رب مانیں۔ پتھر کے بتوں اور قومیتیوں کے بتوں کی پوجا سے توبہ کریں ۔ اللہ کے کمبے، یعنی اللہ کے بندوں پر ظلم و ستم کرنا بند کریں۔ دنیا میں کررونا جیسے چھوٹے چھوٹے عذابوںسے سبق حاصل کریں۔ اگر سبق نہ سیکھا تو قیامت تک ایسے عذاب گائے بگائے تم پر اللہ کی طرف سے نازل ہوتے رہیں۔ تم ان کو روک نہیں سکتے۔ بلکہ تم بے بس ہو۔ اگر اللہ پر ایمان نہیںلائے اور کفر ہی پر جان دے دی تو پھر آخرت کے بڑے عذاب کا سامنا بھی تمھیں کرنا ہی پڑے گا۔ دوزغ کا عذاب اس سے بہت ہی سخت عذاب ہے۔ وہ عذاب کافروں کے لیے تیار کیا ہے۔جس کا ایندھن پتھر ہوں گے۔ اللہ کے باغی اندازہ کرلیں۔ جس آگ کا ایدھن پتھر ہو ں وہ آگ کتنی تیز ہو گی۔ اللہ کے بندوں پر مظالم بند کر دیں۔ مسلمانوں اور مسلم حکمرانوں کے لیے اللہ کی طرف سے تنبہ اور امتحان ہے۔

اگر وہ ایمان لائے ہیں تو اللہ کے احکام پر چلیں۔ اللہ کی کسی سے رشتہ داری نہیں ہے ۔ اگر ظلم کی وجہ سے پہلی قوموں پر عذاب آتے رہے تو ظالم مسلمانوں پر بھی آسکتا ہے۔ اگرمسلمان ایمان لانے کے بعد بھی ایک دوسرے سے ظلم کرتے رہے؟ اگر مسلم حکمران اپنے رعایا پر ظلم کرتے رہے؟ اغیار کا آلہ کار بن کر اُن مسلمانوںکو جو اللہ کا نظام اللہ کی زمین پر نافذ کرنے کی کوششیں کر رہے ان پر ظلم کرتے رہے؟ جیسے مصر میں منتخب صدر مرسی کو جیل میںزہر دے کر ہلاک کر دیا۔ جیسے بنگلہ دیش میں پاکستان کو دشمن سے بچانے کے لیے لڑنے والوں کو مسلم حکمران حسینہ واجد پھانسیوں پر چڑھا رہی ہے؟ جیسے الجزائر میں اپنی ہی فوج نے لاکھوں شہریوں کو اس لیے شہید کر دیا کہ وہ جمہوری طریقے سے اسلامی نظام قائم کرنا چاہتے تھے؟

مسلم دنیا کے ظالم حکمرانوں، چاہے تم بادشاہ ہو ،یا فوجی ڈکٹیٹر ہو یا جعلی ووٹوں سے منتخب ہو کر آئے ہو۔ اللہ کے عذاب سے بچو ۔ مسلم دنیا میں غیروں کے نظاموں کے بجائے اللہ کی طرف سے مسلمانوں کے لیے پسند کیا گیا نظامِ اسلام کے راستے میں روڑلے نہ اٹکائو ۔ رسولۖ اللہ نے اپنے آخری خطبے میں فرما دیا تھا کہ اللہ نے مسلمانوں کا دین اسلام مکمل کر دیا ہے۔رسولۖ اللہ نے اللہ کا پیغام اللہ کے بندوں تک پہنچا دیا۔ رسولۖ اللہ نے ایک لاکھ صحابیوں سے اس کی گواہی لی تھی۔ اور اللہ سے بھی کہا تھا کہ آپ بھی گواہ رہیے۔ میں نے آپ کا پیغام آپ کے بندوں تک پہنچا دیا ہے۔ اللہ نے اس پر اپنی آخری آیات نزل کیں۔ جس کا مفہوم ہے کہ دین مکمل کر دیا ہے ۔ اب قیامت تک اسی دین پر دنیا چلے گی۔ یاد رکھیں کہ صحابہ اکرام انسان تھے۔ ان نیک ہستیوں نے اپنے جانیں قربان کیں۔ ان ہی کی قربانیوں کی وجہ سے اللہ کا نظام قائم ہوا۔ اس ہستیوں کو ساری عمر یاد رکھاجائے گا۔

صاحبو! اپنی زندگی موت کے منہ کے سامنے رکھتے ہوئے پاکستانیوں کو کررونا کی مہلک بیماری سے بچانے والے اپنے ڈاکٹروں کی قربانیوں کو یاد رکھنا چاہیے ۔ حکومت کوکررونا و ائرس سے شہریوں کی جانیں کو بچاتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے ڈاکٹروں نرسوں کے لیے خصوصی انعام اور ان کے بچوں کے لیے خصوصی پیکج کا علان کرنا چاہیے۔ اللہ مسلمانوں اور ساری انسانیت کو کررونا کے عذاب سے بچائے آمین۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر فسر امان