کورونا وائرس: انگلینڈ میں ایک بار پھر لاک ڈاؤن نافذ

Boris Johnson

Boris Johnson

انگلینڈ (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کے تیزی سے بڑھتے کیسز کی وجہ سے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے انگلینڈ میں وسط فروری تک کے لیے لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت تمام اسکول، یونیورسٹیز اور کاروباری مراکز بند رہیں گے۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے تیزی پھیلنے والے کورونا وائرس کی نئی قسم کی روک تھام کے لیے 56 لاکھ آبادی والے انگلینڈ میں پیر چار جنوری کو پھر سے نئے لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا۔ یہ نیا لاک ڈاؤن آئندہ ماہ فروری کے وسط تک جاری رہے گا۔

برطانوی وزیر اعظم نے اس کا اعلان ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کیا اور کہا کہ اس کے تحت بدھ چھ جنوری سے تمام پرائمری اور سیکنڈری اسکول بند رہیں گے۔ لاک ڈاؤن کے تحت لوگوں کو صرف ضروری اشیاء کی خریداری، ورزش کرنے، طبی وجوہات یا پھر کام پر جانے کے لیے ہی گھر سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔

یونیورسٹی کے طلباء جو کرسمس یا پھر سال نو کی تعطیلات کے لیے اپنے گھر آئے تھے انہیں آئندہ ماہ کے وسط تک تعلیم کے لیے واپس نہیں جانا ہوگا۔ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ برطانیہ اس وقت، ”ایک نازک موڑ پر ہے”، کیونکہ ملک کے ہر حصے میں کورونا وائرس کے کیسز میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور کووڈ- 19 کے خلاف لڑائی میں آنے والے ہفتے مزید مشکل ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا، ”آج کی رات جب میں آپ سے بات کر رہا ہوں ہمارے ہسپتالوں پر، جب سے اس وبا کا آغاز ہوا ہے تب سے پہلی بار، کووڈ۔19 کی وجہ سے پہلی بار اتنا دباؤ ہے۔ اس لیے ہمارے پاس قومی سطح پر لاک ڈاؤن میں جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، جو اس نئی قسم کی روک تھام کے لیے کافی مشکل قدم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت ایک بار پھر آپ کو گھروں میں ہی رہنے کی ہدایت کر رہی ہے۔”

نینسی اور برائن نیو ساؤتھ ویلز، آسٹریلیا میں دھوئیں اور راکھ کے ساتھ اپنے گھر کے باہر کھڑے ہیں۔ اس سال کے آغاز میں جنگلاتی آگ نے آسٹریلیا کے کئی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ کہتے ہیں کہ ملک کا آئرلینڈ جتنا رقبہ آگ سے متاثر ہوا اور 34 افراد ہلاک ہوئے۔

برطانوی وزیر اعظم کے لاک ڈاؤن کے اعلان سے قبل ملک کے محکمہ صحت کے اعلی ترین عہدیدارنے کہا تھا کہ چونکہ، ”اگلے 21 دنوں کے دوران متعدد علاقوں میں ”نیشنل ہیلتھ سروس” میں ساز و سامان کے تعلق سے خطرات کا اندیشہ ہے” اس لیے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے سخت ترین بندشوں کے نفاذ کی ضرورت ہے۔

انگلینڈ، والز، اسکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ سے متعلق محکمہ صحت کے سربراہ نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا، ”تیزی سے پھیلنے والے نئی قسم کے وائرس کے سبب ملک کے تقریباً ہر حصے میں کیسز میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے۔”

برطانیہ میں گزشتہ 29 دسمبر کے بعد سے ہی یومیہ پچاس ہزار سے بھی زیادہ کووڈ 19 کے نئے کیسز سامنے آتے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پیر کے روز سب سے زیادہ 58 ہزار 784 نئے کیسز سامنے آئے۔

نئے لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اعلان ایسے وقت کیا گیا ہے جب محکمہ صحت کے حکام نے پیر کے روز سے ہی آکسفورڈ آسٹرا زینیکا کے ویکسین کو لگانا شروع کیا ہے۔ یہ ویکسین سب سے پہلے 82 سالہ ایک شخص کو لگائی گئی۔

برطانیہ نے سب سے پہلے بائیو این ٹیک اور فائزر کی تیار کردہ ویکسین کو منظوری دی تھی اور اب اس کے پاس یہ نئی ویکسین بھی دستیاب ہے۔ اسے امید ہے کہ ملکی سطح پر وسیع تر ویکسین کی مہم سے وبا کے پھیلاؤ پر قابو پایا جا سکے گا اور زندگی آئند ہ موسم بہار تک پھر سے معمول کے مطابق آجائے گی۔

بورس جانسن کا کہنا تھا، ”آنے والے ہفتے مزید مشکل ہوں گے لیکن مجھے حقیقی طور پر اس بات کا یقین ہے کہ ہم اس جد و جہد کے آخری مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔”

اسکاٹ لینڈ میں لاک ڈاؤن کا اعلان
اسکاٹ لینڈ میں بھی حکومت نے پیر کے روز منگل پانچ جنوری سے سخت ترین لاک ڈاؤن کے نفاذ اعلان کیا ہے اور توقع ہے کہ یہ جنوری کے اواخر تک جاری رہے گا۔ یہاں بھی کاروباری ادارے اور دیگر سروسز بند رہیں گی جبکہ لوگوں کو بہت ضروری کام سے ہی گھر کے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔

اسکاٹ لینڈ کی حکومت کی سربراہ نیکولا اسٹریجن کا کہنا ہے کووڈ۔19 کی وبا کی وجہ سے ہسپتالوں پر کافی دباؤ کے ساتھ ہی انٹینسیو کیئر یونٹ کی مانگ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا، ”جس طرح کی صورت حال کا ہمیں ابھی سامناہے اس پر گزشتہ مارچ کے بعد سے پہلی بار مجھے اتنی تشویش ہے۔