کورونا وائرس کا خوف، دنیا بھر میں جرائم میں بھی کمی

Crime

Crime

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کی وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے دنیا بھر کے مختلف ممالک نے لاک ڈاؤن کر رکھا ہے۔ لاک ڈاؤن کے باعث نہ صرف کاروبار متاثر ہوئے ہیں، بلکہ جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیاں بھی کم ہو گئی ہیں۔

امریکا میں سب سے زیادہ پر تشدد واقعات شکاگو میں رونما ہوتے ہیں۔ اس علاقے میں گزشتہ ہفتوں کے دوران منشیات سے متعلقہ گرفتاریوں میں بیالیس فیصد کمی دیکھی گئی۔ مجموعی طور پر جرائم میں بھی دس فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے۔

منشیات فروشوں کی سرگرمیاں کم ہونے کے بارے میں شکاگو سے ایک وکیل جوزف لوپیز نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا، ”میری معلومات کے مطابق منشیات فروش باہر نہیں نکل پا رہے، جس کی وجہ سے وہ منشیات فروخت بھی نہیں کر سکتے۔‘‘

جرائم کی روک تھام کے ذمے دار وفاقی جرمن دفتر کی تازہ ترين رپوٹ کے مطابق سن 2019 میں چائلڈ پورنوگرافی سے متعلق قوانین کی خلاف ورزیوں میں تیزی سے اضافہ ہوا اور بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں بھی واضح اضافہ دیکھا گیا۔ (25.03.2020)

صرف شکاگو ہی نہیں بلکہ امریکا اور دنیا کے دیگر ممالک کے کئی شہروں میں قتل، چوری اور ڈکیتیوں سمیت دیگر مجرمانہ سرگرمیاں کم ہوئی ہیں۔ جنگ زدہ خطوں میں بھی کورونا وائرس کی وبا شروع ہونے کے بعد سے پر تشدد واقعات اور ہلاکتوں میں کمی نوٹ کی گئی۔

نیویارک کورونا وائرس کی وبا سے شدید متاثر ہوا ہے اور اس ایک امریکی شہر میں کووِڈ انیس میں مبتلا ہو کر ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد قریب چھ ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ نیویارک میں سن انیس سو نوے کے بعد پہلی مرتبہ جرائم میں بھی چالیس فیصد سے زائد کمی نوٹ کی گئی۔

لاطینی امریکی ممالک میں بھی جرائم کی شرح کم ہوئی ہے۔ ایل سیلواڈور میں چند برس پہلے ہر روز چھ سو افراد قتل ہو رہے تھے لیکن گزشتہ ایک ماہ کے دوران قتل ہونے والے افراد کی یومیہ اوسط محض دو تک رہ گئی۔ سان سیلواڈور کے ایک کنسٹرکشن ورکر ایڈوراڈو پیرڈومو نے اے پی کو بتایا، ”ہلاکتیں کم ہو رہی ہیں اور گینگسٹرز دکھائی نہیں دے رہے، میرے خیال میں وہ لوگ بھی ڈرے ہوئے ہیں کہ کہیں وہ کورونا وائرس کی زد میں نہ آ جائیں۔‘‘

اسی طرح پیرو میں بھی جرائم کی شرح میں چوراسی فیصد تک کمی دیکھی گئی۔

جنوبی افریقہ کی پولیس کے مطابق لاک ڈاؤن کے پہلے ہفتے کے دوران ہی جرائم کی شرح میں نمایاں کمی رونما ہوئی۔ جنوبی افریقی پولیس منسٹر بیکی سیلے کے مطابق اس ایک ہفتے میں ریپ کے سو کیس سامنے آئے جب کہ گزشتہ برس اسی دورانیے میں سات سو سے زائد واقعات رونما ہوئے تھے۔

دوسری جانب لاک ڈاؤن کے باعث گھریلو تشدد اور لڑائی جھگڑوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکا میں بھی ایسا اضافہ نوٹ کیا گیا۔ ہیوسٹن پولیس کے سربراہ کے مطابق تشدد کے واقعات میں دس فیصد اضافہ ہوا۔ شکاگو میں رواں ہفتے کے دوران فائرنگ کے ساٹھ واقعات رونما ہوئے جن میں سے انیس ہلاکت خیز بھی ثابت ہوئے۔