کورونا وائرس: پاکستان میں 2 ہلاکتیں، متاثرین کی تعداد 307 ہو گئی

Coronavirus Victims

Coronavirus Victims

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان میں کورونا وائرس سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ ملک بھر میں متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 307 ہو گئی ہے۔

گلگت بلتستان میں 2 اور اسلام آباد میں مزید ایک کیس سامنے آنے کے بعد تعداد 307 تک پہنچی جس کے بعد اسلام آباد میں متاثرین کی تعداد 8 اور گلگت میں 15 ہو گئی ہے۔

ایک ہلاکت مردان اور دوسری پشاور میں ہوئی
گزشتہ روز کورونا وائرس سے 2 ہلاکتیں ہوئیں جن میں ایک مردان اور دوسری پشاور میں ہوئی۔

سندھ
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کے مطابق سندھ میں کورونا وائرس کے مزید 19 کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں متاثرہ افراد کی تعداد 208 ہوگئی ہے۔

سندھ میں آج سے سرکاری دفاتر بند رکھنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے جب کہ گزشتہ روز سے شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس اور تفریحی مقامات کو 15 روز کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ مزید پڑھیں۔۔

سکھر قرنطینہ میں زائرین کی تعداد 1050 ہوگئی

سکھر کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق تفتان سے مزید زائرین کو قرنطینہ سینٹر لایا گیا ہے جہاں زائرین کی تعداد 1050 ہوگئی ہے جب کہ کراچی سے ماہرڈاکٹروں کی ٹیم قرنطینہ سینٹرپہنچ گئی۔

ضلع انتظامیہ کا کہنا ہےکہ تفتان بارڈر سے آئے مسافروں کی اسکریننگ کاعمل جاری ہے۔

سکھر میں تمام مارکیٹیں اور چائے خانے بند
انتظامیہ نے حفاظتی انتظامات کے تحت سکھر کی تمام مارکیٹیں، شاپنگ مالز اور چائے خانے بند کرادیے ہیں۔

پنجاب میں تعداد 33 ہوگئی
لاہور میں کورونا وائرس کے مزید 5 کیسز کی تصدیق کے بعد صوبے بھر میں مریضوں کی تعداد 33 ہوگئی ہے۔

ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق کورونا وائرس میں مبتلا پانچوں افراد لاہور کے میو اسپتال میں زیر نگرانی تھے اور ان کا کورونا ٹیسٹ کا رزلٹ مثبت آیا جس کے بعد مریضوں کو آئسولیشن وارڈ میں رکھا گیا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ 5 مریضوں میں پیپلز پارٹی کے مرحوم سینیٹر کی بیٹی بھی شامل ہیں جو چند روز قبل برطانیہ سے پاکستان پہنچی تھیں۔

پنجاب میں رات 10 بجے تک دکانیں بند کرنے کا فیصلہ
پنجاب میں سرکاری دفاتر میں ملازمین کی تعدادکم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ صوبے میں دکانیں آج رات 10 بجے بند کردی جائیں گی، اس کے علاوہ شاپنگ مالز اور ریسٹورینٹس بھی رات 10 بجے بند کر دیے جائیں گے تاہم میڈیکل اسٹورز کھلے رہیں گے۔

ریسکیو 1122 نے 1190 ہیلپ لائن قائم کردی
ریسکیو 1122 نے کورونا وائرس کے حوالے سے ہیلپ لائن 1190 قائم کر دی جس کا باقاعدہ افتتاح آج کر دیا جائے گا۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق کورونا وائرس جیسی علامات محسوس کرنے پر شہری ہیلپ لائن 1190 پر رابطہ کر سکیں گے، ہیلپ لائن کی ٹیسٹنگ کا عمل جاری ہے، آج اس کا باقاعدہ افتتاح کر دیا جائے گا۔

ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیلپ لائن کا مقصد کورونا سے بچاو کے لیے شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنا ہے۔

خیبر پختونخوا میں متاثرہ افراد کی تعداد 19 ہوگئی
گزشتہ روز ضلع بونیر میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا۔

ڈی سی بونیر محمد خالد خان کا بتانا ہے کہ کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد متاثرہ شخص کو ڈگر اسپتال آئسولیشن وارڈ منتقل کر دیا گیا ہے، متاثرہ شخص ایک ہفتہ قبل متحدہ عرب امارات سے آیا تھا۔

گلگت بلتستان میں تعداد 15 ہوگئی
گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے مزید 12 کیسز سامنے آنے کے بعد تعداد 15 ہوگئی ہے۔

اسلام آباد میں 8 کیسز
اسلام آباد میں 4 نئے کیس سامنے آئے ہیں جس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں کورونا کے کیسز کی تعداد 8 ہوگئی ہے۔

بلوچستان میں تعداد 23 ہوگئی
بلوچستان میں کورونا وائرس کے مزید 7 نئے کیسز سامنے آنے کےبعد صوبے میں متاثرین کی تعداد 23 ہوگئی ہے۔

کوئٹہ کے شاپنگ مالز ، ریسٹورینٹس، انٹرسٹی ٹرانسپورٹ بند
بلوچستان حکومت نے کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر کوئٹہ کے تمام بڑے شاپنگ مالز ،ریسٹورینٹس اور بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

صوبائی حکومت نے ایک ارب روپے سے کورونا فنڈ قائم کردیا جب کہ وزرا، اراکین اسمبلی اور ملازمین اپنی تنخواہیں عطیہ کریں گے۔

آزاد کشمیر میں ایک کیس
ڈپٹی کمشنر میر پور آزاد کشمیر کے مطابق میر پور آئسولیشن وارڈ میں ایک شخص میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

ڈی سی میر پور کا کہنا تھا کہ متاثرہ شخص 14 دن قبل ایران سے تفتان آیا تھا، متاثرہ شخص کو 4 دن سے میر پور آئسولیشن وارڈ میں رکھا ہواتھا۔

ملک کے بڑے ہوٹلز قرنطینہ سینٹرز میں تبدیل کرنے کی تجویز
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ملک میں بڑے ہوٹلز کو قرنطینہ سینٹرز میں تبدیل کرنے کےلیے صوبوں کے چیف سیکریٹریوں کو خط لکھ دیا۔

این ڈی ایم اے کی جانب سے آزاد کشمیر سمیت تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو 16 مارچ کو خط لکھا گیا جس میں کہا گیا ہےکہ کورونا وائرس کو مزید پھیلاو سے روکنے کے اقدامات کے پیش نظر ملک میں تھری اور فور اسٹار ہوٹلز کو خالی کروا کر قرنطینہ مراکز میں تبدیل کیا جائے، کورونا وائرس کے ایک مشتبہ شخص کےلیے ایک کمرہ کی پالیسی اپنائی جائے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ این ڈی ایم اے کو قرنطینہ مراکز کی تفصیلات سے فوری طور پر آگاہ کیا جائے۔

ملک بھر میں تعلیمی ادارے بند
گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحد کو 14 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے اور مدارس بھی 5 اپریل تک بند رہیں گے۔

جمعہ کا خطبہ مختصر کرنے کی ہدایت
اس کے علاوہ پاکستان علماء کونسل نے جمعے کے خطبے سے اردو بیان ختم کرنے اور مختصر عربی خطبہ پڑھنے کا فتویٰ بھی جاری کیا ہے جب کہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے بھی امام مساجد سے فرض نمازیں مختصر کرنے کی درخواست کی ہے۔

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔