کورونا وائرس کے ٹیسٹ، علاج اور ویکسین: 31 بلین ڈالر کی ضرورت

Coronavirus Test

Coronavirus Test

لندن : عالمی ادارہ صحت کی قیادت میں کام کرنے والے بین الاقوامی طبی اتحاد کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے خلاف میڈیکل ٹیسٹوں، مریضوں کے علاج اور ویکسینز کے لیے اگلے ایک سال کے دوران مجموعی طور پر 31.3 بلین ڈالر کی ضرورت ہو گی۔

برطانیہ میں لندن اور سوئٹزرلینڈ میں جنیوا سے جمعہ چھبیس جون کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس ڈبلیو ایچ او کولیشن کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والے بیماری کووِڈ انیس کی عالمی وبا کے خلاف بین الاقوامی سطح پر جن 31.3 بلین ڈالر کی ضرورت ہے، ان میں سے 13.7 بلین ڈالر تو فوری طور پر درکار ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ ان مجموعی مالی وسائل میں سے اب تک مختلف ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کی طرف سے صرف 3.4 بلین ڈالر ہی جمع ہوئے ہیں، جبکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی سربراہی میں طے کردہ مالی ہدف دور دور تک پورا ہوتا نظر نہیں آتا۔

اس کا سبب یہ ہے کہ 31300 ملین ڈالر کے اس ٹارگٹ میں سے تاحال صرف 3400 ملین ڈالر ہی جمع ہوئے ہیں اور یہ بات بالکل واضح نہیں کہ باقی ماندہ 27900 ملین ڈالر کی مالیاتی خلیج کب اور کس طرح عبور کی جا سکے گی۔

کووِڈ انیس کی وبا کے خلاف اس عالمی اتحاد کا ارادہ ہے کہ اگلے برس کے وسط تک دنیا کے کم یا درمیانے درجے کی فی کس اوسط آمدنی والے ممالک کو کورونا وائرس کی 500 ملین ٹیسٹنگ کِٹس اور اس وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے 245 ملین میڈیکل کورسز مہیا کیے جائیں۔

اس کے علاوہ اس انٹرنیشنل کولیشن کے 26 جون کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس اتحاد کا یہ ارادہ بھی ہے کہ لازمی تحقیق اور صنعتی تیاری کے بعد دستیاب ہونے والی کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تقریباﹰ دو بلین خوراکیں تیار کی جائیں، جن میں سے 2021ء کے آخر تک ایسی ایک بلین ویکسینز وہ ہوں گی، جو غریب یا کم فی کس اوسط آمدنی والے ممالک اپنے لیے خرید سکیں گے۔

کورونا وائرس کے خلاف یہ عالمی اتحاد ACT-Accelerator Hub کہلاتا ہے، جو اپریل میں قائم کیا گیا تھا۔ عالمی سطح پر کووِڈ انیس کی وبا اب تک تقریباﹰ 9.64 ملین انسانوں کو متاثر اور چار لاکھ نوے ہزار انسانوں کو ہلاک کر چکی ہے۔

ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ نئے کورونا وائرس کی عالمی وبا کے خلاف فیصلہ کن جنگ کے لیے آئندہ 12 ماہ میں جتنے مالی وسائل درکار ہیں، وہ اس اقتصادی نقصان کے 10 ویں حصے سے بھی کم ہیں، جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق عالمی معیشت کو اس وبا کی وجہ سے ہر مہینے ہو رہا ہے۔