روئی کی قیمتیں گزشتہ 6 ماہ کی بلند ترین سطح پر آ گئیں

Cotton

Cotton

کراچی (جیوڈیسک) بین الاقوامی سطح پر کپاس کی پیداوار ابتدائی تخمینوں کی نسبت کم ہونے اور آئندہ سال کھپت میں غیر معمولی اضافے کی رپورٹس کے اجرا جیسے عوامل گزشتہ ہفتے بھی دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹوں میں اثرانداز رہے اورتیزی کا رجحان برقرار رہا تاہم ہفتے کے اختتامی دن امریکی ڈالر انڈیکس غیرمتوقع طور پر بڑھنے کی وجہ سے عالمی سطح پر روئی کی قیمت میں تیزی برقرار نہ رہ سکی۔

البتہ پاکستان میں نامناسب موسم کے سبب کپاس کی بوائی میں ہونے والی 4 سے 5 ہفتوں کی تاخیر کے جیسے عوامل روئی کی قیمت میں تیزی کا باعث بنے جس کے نتیجے میں مقامی کاٹن مارکیٹس میں فی من روئی کی قیمت 100تا 150 روپے کے اضافے سے 5500 روپے کی سطح پر پہنچ گئی جوگزشتہ 6 ماہ کی بلندترین سطح ریکارڈ کی گئی۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں آنے والے تیزی کے رجحان کے باعث نیویارک کاٹن ایکس چینج میں روئی کی قیمتیں پچھلے 7 ماہ کی بلند ترین سطح 67 سینٹ فی پاؤنڈ تک پہنچ گئیں تھیں جس کے باعث پاکستان، بھارت اور چین میں بھی روئی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کا رجحان سامنے آیا تھا اور توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتیں سال 2014-15 کی بلند ترین سطح تک پہنچ جائیں گی لیکن امریکی ڈالر انڈکس میں آنے والی غیر متوقع تیزی کے باعث روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان برقرار نہ رہ سکا۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 3.35 سینٹ پاؤنڈ اضافے کے ساتھ ساتھ 73.30 سینٹ فی پاؤنڈ، مئی ڈلیوری روئی کے سودے 1.37 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 65.06 سینٹ فی پاؤنڈ، بھارت میں روئی کی قیمتیں ریکارڈ 1ہزار 201 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 33 ہزار 287 روپے فی کینڈی، چین میں روئی کی قیمتیں معمولی مندی کے ساتھ 12 ہزار 660 یو آن فی ٹن جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 50 روپے فی من اضافے کے ساتھ 5 ہزار 250روپے فی من تک پہنچ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ چین نے اپنے کپاس کے کاشتکاروں کو دی جانے والی نئی سبسڈی پالیسی کا بھی اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق چین نے اپنے سب سے زیادہ کپاس پیدا کرنے والے صوبے سنکیانگ کے کپاس کے کاشتکاروں کے لیے روئی کی امدادی قیمت میں 700 یو آن فی ٹن کمی کر کے اب نئی امدادی قیمت 19 ہزار 100 یو آن فی ٹن (3080 ڈالرفی ٹن ،139 سینٹ فی پاؤنڈ) مقرر کی ہے جس کے بعد چینی حکومت اب صوبہ سنکیانگ کے زمینداروں کو کپاس کی قیمت 19 ہزار 100 یو آن فی ٹن سب کم ہونے کی صورت میں انہیں 100فیصد ڈیفرنس ادا کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ کہ یونائٹیڈ اسٹیٹس ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچرنے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں جاری بارشوں کے باعث 2015-16 کے دوران پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں ہونے والی متوقع کمی کے باعث 2015-16 کے دوران پاکستان 20 لاکھ سے زائد روئی کی بیلز درآمد کرے گا جو پچھلے 8 سالوں کے دوران پاکستان میں درآمد ہونے والی روئی کی سب سے زیادہ مقدار ہوگی۔

احسان الحق نے بتایا کہ سابق وفاقی وزیر ٹیکسٹائل عباس خان آفریدی کی سینیٹر شپ ختم ہونے کے باعث پاکستان میں اب وفاقی وزیر ٹیکسٹائل کا عہدہ پچھلے کافی عرصے سے خالی ہے جس پر ابھی تک نئی تعیناتی عمل میں نہیں لائی جا سکی جس کے باعث پاکستان کی سب سے بڑی صنعت کو بعض مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کاشتکاروں، کاٹن جنرز اور ٹیکسٹائل ملز مالکان نے وزیر اعظم نواز شریف سے اپیل کی ہے کہ نئے وفاقی وزیر ٹیکسٹائل کی تعیناتی فوری طور پر عمل میں لائی جائے تاکہ اس صنعت کو درپیش مسائل میں کمی واقع ہو سکے۔