سب سے پہلے دھرتی ماں

Terrorism

Terrorism

تحریر : اے آر طارق

کتنے افسوس کی بات ہے کہ وہ ہمارے مُلک میں بدامنی،فسادو انتشار پھیلائیں،ہماری سکیورٹی فورسز کی چوکیوں پر حملہ آور ہوں،ہمارے فوجی جوانوں کو شہید و زخمی کریں،ہماری مسلح افواج کے راستوں میں بارودی سرنگیں بچھائیں،وہ جہاں،جس جگہ بھی،اُن کی مرضی،فوج پر ہلا بول دیں،ہماری حکومت و اُس کے اداروں کی رٹ کو”بزور بغاوت“چیلنج کرنے کی کوشش کریں،ہمارے جوانوں کی امن کے لیے کی جانے والی برس ہا برس کی محنتوں اور بھاری بھر قربانیوں کو رائیگاں کرنے کی طرف جائیں،صرف اورصرف اپنے ذاتی مفادات،مذموم مقاصد،اُوچھے ہتھکنڈوں کی تکمیل کے لیے سکیورٹی فورسز سے ٹکرائیں، اُن کو نقصان پہنچانے کے درپے ہوں،اُن کی ہر امن کے لیے کی جانے والی کوششوں میں روڑے اٹکائیں،اُن کو ناکام کرنے کی طرف قدم برھائیں،اپنے دونمبر دھندوں،کاروباراو ربدمعاشیوں کو دوام بخشنے کی خاطر یہ چاہئیں کہ اِن علاقوں سے فوج جائے،جن ایریاز میں اِن قبیح واقعات کی روک تھام کے لیے فوج نے ہزاروں قربانیاں دیں،اپنے قیمتی افسران اور جوانوں کی شہادتوں کا سامنا کیا،اِس علاقے کو محفوظ بنایا،یہاں سے دہشت گردوں اور دہشت گردی کا قلع قمع کیا،اِس علاقے میں ہونے والے ہر غلط کا م کو ختم کیا،عوام کا سکھ چین بحال کیا،لوگوں کو امن وسکون اور تحفظ کی چھاؤں فراہم کیں۔

ہر قسم کے خطرے سے بچایا اور خبردارکیا۔آج پھرسے اِس علاقے کواِس کی پہلی سی حالت میں جاتا دیکھ کر کیسے سکون محسوس کر سکتے ہیں،ایسے میں دوبارہ سے اِس علاقے کی صورتحال کو بہتری کی جانب لانے کی خواہشمند سکیورٹی فورسز کے عوام دوست اقدامات دشمن کو ایک آنکھ نہیں بھارہے،وہ پھر سے اِس علاقے میں آگ و خون کی ہولی کھیلنے کا خواہشمند ہے،وہ اِس علاقے میں بدامنی پھیلاکر فساد وانتشار پیدا کرنا چاہتا ہے اور اِس کے لیے وہ وہ انتہائی اقدامات اُٹھا رہا ہے کہ خدا پناہ۔مُلکِ عزیز پاکستان اِس وقت انتہائی مشکل اور نازک دور سے گزر رہا ہے،افواج پاکستان کو بھی مختلف محاذ پر بہت سے چیلنجز درپیش ہیں،جس سے نمٹنے کی حتیٰ الوسع اپنے تئیں وہ پوری کوشش کررہے ہیں مگر اِس میں ہمیں بھی اپنا مثبت کردار اد اکرنے کی ضرورت ہے جوکہ ہم بحثیت قوم ادا نہیں کر رہے۔دشمن کی اِس وقت جو حکمت عملی ہے،وہ ہمیں ہر طرف سے گھیر کر مارنے کی ہے،وہ ہمارے آپسی لڑائی جھگڑوں اور اختلافات سے فائدہ اُٹھا کر ہمارے اندرونی سسٹم میں اندر تک گھسنے کی کوشش کررہا ہے،جس کے لیے وہ ہر حربہ،طریقہ،انداز اپنائے ہوئے ہیں،وہ اپنے ہمنواؤں سے بھی ملا ہوا ہے اور ہمارے دشمنوں سے بھی رابطے میں ہے اور اُس کے ایجنٹ پاکستان میں بہت بڑی تعداد میں مختلف شکلوں،صورتوں میں گھوم پھر رہے ہیں،خطرہ ہمارے بہت قریب ہے مگر ہمیں احساس نہیں،ہم اپنی آپسی لڑائیوں میں ہی اتنے مگن ہیں کہ ہمیں مُلک کے اندرونی و بیرونی حالات کس حد تک خراب کا اندازہ ہی نہیں،دشمن ہماری اِنہی کمزوریوں کا فائدہ اُٹھا کر ہمارے اندر گھُسے ہماری سلامتی اور یکجہتی کو پارہ پارہ کیے،ہمیں ختم کرنے کے لیے پر تُول رہا ہے،ہمارے انتہائی اندر گھُسا ہمارے نقصان کا باعث بنا ہوا ہے۔

ہماری جڑیں کھوکھلی کیے،ہمیں نقصان پہنچانے کی راہوں پر گامزن ہے مگر ہمیں اِس کا ذرا سا بھی خیال نہیں۔سیاستدانوں پر ہوتا تو یہ مُلک کب کا ہمارے ہاتھوں سے نکل چکا ہوتا،وہ تو اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ مُلک محفوظ ہاتھوں میں اور پاک فوج کے ہاتھوں میں ہے،یہی وجہ جوکہ اب تک چلا آرہا ہے،دشمن سمجھتا اور جانتا ہے کہ یہ مُلک پاکستان ہماری ساری مذموم کوششوں کے باوجود بھی قائم ہے توصرف اور صرف اِس کی فوج کی وجہ سے،اِس لیے اب وہ ہماری فوج کو بدنام اور کمزور کرنے کی طرف چل نکلا ہے،ہماری سکیورٹی فورسز پر گاہے بگاہے مختلف اطراف سے حملے بھی اِسی سوچ کا پیش خیمہ ہیں،دشمن ہماری تاک میں ہے اور ہمارے اندر بیٹھا ہوا ہے اور ہمارے ہر فعل پر نظریں جمائے ہوئے ہے،ہماری قوم وافواج کو جیسے بھی ہو،جہاں بھی ہو،ہر مقام پر نقصان پہنچانے کی سوچ لیے ہوئے ہے،اُس کی جارحیت کے جواب میں دشمن کو 27 فروری 2019 کوجتنا نقصان ہم نے دیا،وہ اب تک اُن شکستوں کے زخم چاٹ رہا ہے،اُس ہار کا بدلہ لینا چاہتا ہے،اب کے بار وہ بہت سنجیدہ ہے،بدلے کی چنگھاڑی اُس کے بدن میں ”زخم“بنے مسلسل سلگ رہی ہے،اُسے تو اب صرف بدلہ لینا ہے۔

کیسے،کہاں اور کب لینا ہے کا کوئی پتا نہیں،وہ تو بس غصے اور نفرت کی آگ کے آلاؤ میں جھلس رہا،جہاں بھی موقع پاتا،اپنا کام کرتا،اِس کے لیے وہ اپنی آخری حدوں کو جاسکتاہے،اِس کے لیے وہ اپنے ہمنواؤں کی مدد لیتا،ریاست مخالف لوگوں کو ساتھ ملاتا اور وہ اُدھم مچاتا کہ سارا کیا کرایا دھرے کا دھرا رہ جاتا۔اب کے بار ہمیں اپنے دشمنوں بھارت بشمول۔۔۔۔۔۔۔سے پبلک مقامات سے لے کرمحاذ تک ہوشیار رہنا ہوگا،وہ وار کرے گا،کرتا رہے گامگر کہاں،کس جگہ کرے گا،پتا نہیں،وہ وار کرسکتا ہے حسب روایت مسجدوں،سکولوں،مارکیٹوں،پبلک مقامات،اقلیتی مراکزپر۔کچھ بھی خارج از امکان نہیں،ہمیں دشمن پر ہر جگہ نظر رکھنا ہوگی،دہشت گردی کی ایک بھرپور لہر کا خطرہ ہے،جس سے بروقت نمٹنا ہوگا،اب کے بار خطرہ بہت زیادہ ہے اور مقابلہ سخت،یہ خطرہ باہر سے بھی ہے اور اندر سے بھی۔ہمیں ارد گرد کے حالات پر بھی نظر رکھنا ہوگی،دشمن بہت کچھ غلط کرنے کی سوچ لیے بیٹھا ہوا ہے،ہمیں اِس کی ہر سازش کو ناکام بنانا ہوگا۔خطرے کی کوئی جگہ نہیں ہوتی،خطرہ ہر مقام پر ہوتا ہے،بس ہمیں چکنا اور ہوشیار رہنا ہوگا،دشمن ہم پر ہر وہ پینتراپھر سے آزماء کر دیکھے گا جو وہ قیام پاکستان سے لیکر اب تک ہم پر آزما چکااور ہر اُس طریقے سے دہشت گردی کا مرتکب ٹھہر سکتا،جس کی کوشش وہ ماضی میں کرچکا،حال میں کرنے کا ارادہ رکھتا۔ہمیں دشمن سے بچنا ہے،آپسی اتفاق،اتحاد سے،ہمیں اپنی حکومت،اُس کے اداروں پر اعتماد کرنا ہوگا،اُن کے ساتھ مکمل تعاون کی فضاء کو قائم و زندہ رکھنا ہوگا،ہمیں اختلافات کو بھلا کر صرف اور صرف ملک کے لیے سوچنا ہوگا،اِس لیے کہ ملک ہے تو ہم ہیں،ملک نہیں توکچھ بھی نہیں،اور یہ کہ زندہ قومیں اپنے وطن کا دفاع ضرور کرتی ہیں۔

چاہے اِس کے لیے کتنی ہی تکلیفیں آئیں یا قربانیاں دینی پڑیں،ملک تو آخر اپنا ہے۔ آخر میں یہی کہنا ہے کہ مُلک دشمن عناصر،اِس کی سلامتی سے کھیلنے والوں،پاک فوج کے شیر جوانوں پر حملہ کرنے والوں اور انہیں زخمی و شہید کرنے والوں کے لیے اپنے قلوب و ارواح میں نرم گوشہ قطعی طور پر نہ رکھیں،جو ملک کے نہیں،وہ ہمارے نہیں،جو اِس دھرتی ماں کے قابل فخر سپوتوں سے مخلص نہیں،اِس عوام سے کیسے ہوسکتے ہیں۔ایسے لوگ،جو ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث پکڑے گئے،ایسے ظالم،ملک دشمن افراد،جو کھاتے بھی پاکستان کا،رہتے بھی پاکستان میں،حلف بھی اِس کی وفاداری کا اُٹھاتے مگر اپنی دوستیاں اغیار سے نبھاتے،قطعی رحم کے قابل نہ ہیں،اِن کے پروڈکشن آرڈر ز کے لیے پاگل پن کی حد تک ہلکان نہ ہوں،اِس لیے کہ اِن کے جرموں کی واضح فہرست دیکھ کر اِن کے پروڈکشن آرڈرز کے لیے آپ کا یوں ہلکان ہونا آپ کی حب الوطنی پر ایک سوالیہ نشان ڈال رہا،کہیں آپ بھی تو۔۔۔۔۔۔ اِس جرم میں برابر کے شریک تو نہیں؟مُلک لوٹنے،کھانے والوں کے پروڈکشن آرڈرز جاری کروانے کے بعد اِس مُلک پاکستان کی سلامتی ووقار سے کھیلنے والوں کے پروڈکشن آرڈرز کے لیے بیحد اصرار،آخر اِس مُلک میں ہوکیا رہا ہے اور اِس ملک کے منتخب چند نمائندوں کی خواہش کس پائے کی ہے؟راء اپنے ایجنٹوں کو ”ویل ڈون“کہہ رہی ہے اور یہاں جمہوریت کے اراگ الاپے جارہے ہیں،ہم قبریں کھودرہے ہیں اور پارلیمان میں بیٹھے کچھ لوگوں کو ملک دشمنوں کے پروڈکشن آرڈرزکی فکر ستا رہی ہے،بیرونی و اندرونی دشمنوں سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اِس جانب بھی دیکھنے کی اشد ضرورت ہے،اِس لیے کہ غلطی کہیں نہ کہیں ہے اور کسی نہ کسی جگہ سے ضرور ہورہی ہے،کہیں غلطی کا یہ منبع یہی ہمارے منتخب چند نمائندے تو نہیں؟مذاکرات اور مفادات کی آڑ میں کہیں یہ تو میرے ملک وقوم کی جڑوں میں ”کنڈلی مارے سانپ“ کی طرح تونہیں بیٹھے؟ اس سمت بھی غور کرنا ہو گا۔ #

A R Tariq

A R Tariq

تحریر : اے آر طارق