ملک میں امن کے قیام کے لئے قانون کی حکمرانی اور عدم برداشت کا خاتمہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے

اسلام آباد : ملک میں امن کے قیام کے لئے قانون کی حکمرانی اور عدم برداشت کا خاتمہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ یہ بات پاکستان میں ڈنمارک کے سفیر جیسپر سورینسن، سینٹ میں دفاعی کمیٹی کے چیئر مین مشاہد حسین سید اور دوسرے مقررین نے اسلام آباد میں منعقد ہونے والے امن سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سیمینار کا انعقاد سرچ فار کامن گرائونڈ نے کیا جس میں ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنما جن میں فیصل سبزواری، دانیال عزیز، لیاقت بلوچ، افراسیاب خٹک، فرحت اللہ بابر، شہریار آفریدی کے علاوہ امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر شیری رحمان، سول سوسائٹی کے ارکان اور صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے اور عوام نے حکومت کو فیصلے کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے اب یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ اہم فیصلوں میں دیر نہ کرے۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے دوسرے مقررین نے ملک میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بحیثیت قوم جامع حکمت عملی ترتیب دینا ہو گی جس کے تحت عدم برداشت اور تشدد کا تدراک ممکن بنایا جا سکے۔ مقررین نے حکومتی رٹ کے قیام کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔اس موقع پر ایک رائونڈ ٹیبل کانفرنس کا اہتمام بھی کیا گیا۔

جس میں امریکہ میں پاکستان کی سفیر شیری رحمان، یورپی یونین کے نمائندے جان سورینسن، سرچ فار کامن گرائونڈ کی ڈائریکٹر عمارہ درانی اور دوسرے اراکین نے شرکت کی۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ تعلیم میں کمی، غربت اور سماجی نا انصافی معاشرے میں بڑھتے ہوئے پر تشدد رویوں کی بنیادی وجوہات ہیں اور اس سلسلے میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔جمیعت علمائے اسلام کے جان اچکزئی، آئی ایس پی آر کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ر) اطہر عباس، برگیڈیئر اسد منیر، عدنان شیر، عرشی سلیم اور زائد حسین بھی اس موقع پر موجود تھیں۔