ملک میں تشدد کے خاتمے کا اعلان کیا جائے: حکومتی کمیٹی

Government Committee

Government Committee

اسلام آباد (جیوڈیسک) جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ ملک میں تشدد کے خاتمے کا اعلان کیا جائے حکومت بھی کارروائیاں روکنے کا اعلان کرے گی۔ کمیٹی نے طالبان ترجمان کے غیر ملکی جریدے کو انٹرویو کی وضاحت بھی مانگ لی ہے۔ مولانا یوسف شاہ کا کہنا ہے کہ کوئی خط نہیں ملا۔

سرکاری کمیٹی نے طالبان شوری کو اپنے جواب میں کہا ہے کہ ایسے بیانات سے گریز کیا جائے جن سے مذاکرات کا ماحول متاثر ہو۔ خط میں طالبان شوری سے استفسار کیا گیا ہے کہ ملک میں روزانہ دھماکے اور دہشت گردی کی بڑی وارداتیں ہو رہی ہیں اور تحریک طالبان ان سے لاتعلقی کا اظہار کر رہی ہے تو پھر طالبان کی بجائے دہشت گردی کرنے والوں سے بات کیوں نہ کی جائے۔ طالبان سے بات چیت کی پھر کیا ضرورت ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے دوسرے چھوٹے گروپ کارروائیاں کرتے ہیں تو اس کا سدباب کیا جائے۔ طالبان شوری ملک میں تشدد کے خاتمے کا اعلان کرے، حکومت بھی کارروائیوں کے بندش کا اعلان کرے گی۔ سرکاری کمیٹی کے خط میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات کا دائرہ پورے ملک میں ان مقامات پر محیط ہو گا جہاں دہشت گردی اور دھماکے ہو رہے ہیں۔

حکومتی کمیٹی نے طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد کے غیر ملکی جریدے کو دیئے جانے والے انٹرویو پر وضاحت مانگی ہے۔ حکومتی کمیٹی نے طالبان شوری کی طرف سے بوڑھوں اور بچوں کی رہائی کے مطالبے پر اسلامیہ کالج پشاور کے وائس چانسلر اجمل خان اور یوسف رضا گیلانی کے بیٹے سمیت دیگر مغویوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی کے اجلاس میں رستم شاہ مہمند نے تجویز پیش کی کہ حکومتی کمیٹی کو شمالی وزیرستان جا کر طالبان شوری سے خود ملاقات کرنی چاہئیے جسے کمیٹی کے تمام ارکان نے منظور کر لیا۔