سو سے زیادہ ڈیم اور پانی کی کمی

Mohmand Dam

Mohmand Dam

تحریر : روہیل اکبر

پانی قدرت کا انمول تحفہ ہے مگر ہم نے اسکی قدر نہ کی یہی وجہ ہے کہ آج ہم پینے کے پانی سے لیکر زراعت کے لیے اپنی فصلوں کے پانی تک سے محروم ہوتے جارہے ہیں دیہاتی اور دور دراز کے علاقوں سمیت ہمارے بڑے شہروں میں بھی پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے اور جو پانی ہم پینے کے لیے استعمال کر رہے ہیں اس سے ہیپاٹائٹس پھیل رہا ہے ہمارے کسان نہروں میں پانی کی کمی کا شکار ہیں فصلوں کو بروقت پانی میسر نہیں ہورہا جسکی وجہ سے چھوٹا کاشتکار بے پناہ مسائل کا شکار ہے کیونکہ جب تک ملک میں ہمارا کسان خوشحال نہیں ہو گا اس وقت تک ملک بھی ترقی نہیں کریگا جبکہ پانی کی اسی قلت کو دور کرنے کے لیے وزیراعظم پاکستان عمران خان اور سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جناب ثاقب نثار کی طرف سے مہمند ڈیم کا افتتاح کر دیا گیا جو معیشت کی بہتری کیلئے ایک قابل ستائش اقدام ہے جس طریقے سے مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈز اکٹھے کیے گئے۔

اگر اسی طرح حکومت عوام میں شعور بیدار کرکے پاکستان میں موجود چھوٹے اور بڑے ڈیموں کے لیے فنڈز اکٹھے کرنا شروع کردے تو ملک میں پانی کا مسئلہ رہے گا اور نہ ہی بجلی کا کیونکہ پانی کے وافر ذخیرہ سے ہماری زراعت ترقی کریگی اور اور پن بجلی گھروں کی تعمیر سے عوام کو سستی بجلی بھی میسر ہوجائیگی کیونکہ اس وقت ملک میں چھوٹے بڑے تقریبا 118ڈیم ہیں جن میں سے تقریبا 2 درجن ڈیم زیر تعمیر ہیں اور کچھ ڈیم کی جگہ موجود ہے مگر ابھی تک کام شروع نہیں کیا جا سکا اور اس وقت تقریبا 96 ڈیم میں سے اکثر ایسے ہیں جہاں پر اللہ تعالی کے خصوصی فضل وکرم سے پانی خود بخود جمع ہو رہا ہے مگر ہمارے وسائل نہ ہونے کی وجہ سے ہم اس قدرتی پانی کو اپنے کسی استعمال میں نہیں لا سکے جہاں پر پانی کا ذخیرہ ہو رہا ہے ان میں پنجاب میں 33ڈیم ،کے پی کے میں 28ڈیم ،بلوچستان میں 29ڈیم ،سندھ میں 3ڈیم ،آزاد کشمیر میں 2ڈیم ،گلگت بلتستان میں سدپارہ ڈیم ہے جبکہ دوسرے ڈیم کی تعمیر کاکام شروع کردیا گیا ہے اور ان میں اکثر ڈیم قدرتی طور پر ہی بنے ہوئے ہیں جہاں پر پانی خود بخود ہی ذخیرہ ہورہا اسکے ساتھ ساتھ پاکستان میں بیراج اور ہیڈ ورکس کی تعداد 20 کے قریب ہے جن میں سے پنجاب میں 16 ،سندھ میں تین اور کے پی کے میں صرف ایک ہے جن میں سے بڑے بیراج چشمہ ،گڈو، جناح، کوٹری،سکھراور تونسہ ہیں جہاں پانی کا ذخیرہ کرنے کے بعد زراعت کے لیے پانی نہروں میں چھوڑا جاتا ہے۔

اب چونکہ مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا اور اس کی تکمیل سے تقریبا 800میگاواٹ سستی بجلی پیدا ہو گی اور پانی کی قلت کے مسائل بھی کم ہوں گے اور اس ڈیم میں 1.2ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہو گی پاکستان پانی سے سستی بجلی پیدا کرنے کی عمدہ صلاحیت رکھتا ہے لیکن حکمرانوں کی عدم توجہ کی وجہ سے ملک ابھی تک اس صلاحیت سے بہتر استفادہ حاصل نہیں کر سکا جو افسوسناک ہے واپڈا کی اپنی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان پانی سے 60ہزار میگاواٹ بجلی پید اکرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس میں سے اب تک صرف 7000میگاواٹ تک بجلی پیدا کی گئی ہے اور باقی کا سارا پانی ڈیم نہ ہونے کی وجہ ضائع ہورہا ہے پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور پانی کے ذخائر نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو مستقبل میں پانی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ان حالات میں ملک میں مزید ڈیم تعمیر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

توانائی کے بحران اور لوڈ شیڈنگ نے پہلے ہی ہماری معیشت کوبہت نقصان پہنچایا ہے کیونکہ توانائی کی قلت سے بہت سی صنعتیں بند ہوچکی ہیں ان حالات میں حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک میں چھوٹے بڑے مزید ڈیم تعمیر کرنے کیلئے بہتر منصوبہ بندی کرے تاکہ ہماری معیشت اور عوام کو پانی کی قلت سے پیدا ہونے والے مسائل سے بچایا جا سکے چین اس وقت پانی سے بجلی پیدا کرنا والا دنیا کا ایک بڑا ملک ہے لہذا پاکستان کو چاہیے کہ وہ چین کے تجربے سے فائدہ اٹھا کر سستی بجلی پیدا کرنے کی کوشش کرے جبکہ مہمند ڈیم کی تکمیل سے معیشت کیلئے متعدد فوائد پیدا ہوں گے کیونکہ اس سے سستی بجلی پیدا ہو گی جس سے صنعت و تجارت کو بہتر فروغ ملے گا۔

زرعی شعبہ بہتر ترقی کرے گا اور عوام کیلئے بھی پانی کی قلت کے مسائل کم ہوں گے گذشتہ روز حکومت نے تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا اور پاکستان میں توانائی کی پیداوار کیلئے زیادہ ترانحصار تیل پر کیا جاتا ہے جس سے پیداہونے والی بجلی عوام سمیت کاروباری اداروں کو بہت مہنگی پڑتی ہے یہی وجہ ہے کہ مصنوعات مہنگی ہونے کی وجہ سے ہماری برآمدت کو عالمی مارکیٹ میں سخت مقابلے کابھی سامنا کرنا پڑتا ہے 1991میں پاکستان کی بجلی کی کل پیداوار میں پن بجلی کا حصہ 45 فیصد تھا جس سے صنعت وتجارت اور عوام کو سستی بجلی فراہم ہو رہی تھی لیکن پالیسی سازوں کی عدم توجہ کی وجہ سے پن بجلی کی پیداوار کم ہوتے ہوتے اب تقریبا 28 فیصد تک آ گئی ہے جو معیشت کیلئے بہتر نہیں ہے اس لیے حکومت پانی،ہوا اور سورج کی روشنی سمیت دیگر قابل تجدید ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی کوشش کرے جس سے سستی بجلی پیدا ہو گی اور معیشت کیلئے متعدد فوائد پیدا ہوں گے کیونکہ بجلی سستی ہونے سے کاروبار کی لاگت کم ہو گی، صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا، نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور حکومت کے ٹیکس ریونیو میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گااسکے ساتھ ساتھ ہمیں کالا باغ ڈیم کے مسئلہ پر بھی قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے جنکے کالا باغ ڈیم کے حوالہ سے تحفظات ہیں انہیں دور کیا جائے کیونکہ اسی ڈیم سے ہماری ترقی کا سفر بھی شروع ہو گا۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر
03004821200