تابڑ توڑ

Earthquakes

Earthquakes

2008 ميں پاکستان مين آنے والے بدترين زلزلے کی ہولناکيآں ابھی ذہنوں سے محو نہ ہوئی تھيں کہ 2010 مین آنے والے سيلاب نے رہی سہی کسر پوری کر دی اور ایک برے حادثہ سے دو چار کر گيا ابھی لاکھوں متاثرين صحیح طريقے سے آبادنہ ہو پائے تھے کہ سيلاب کی آفت نے پھر سے پاکستان کو آگھيرا 2008 کے زلزلے نے کئی علاقے اور پورے گاؤں صفحہ ہستی سے اسطرح مٹا ڈالے جيسے یہاں کبھی آبادی تھی ہی نہيں ! جہاں گھرملبے کا ڈھير ہوئے وہاں زمينی تغير نے پورے پورے گاؤ ں مکانوں اور مکينوں سمیت زمين کے اندر دھکيل دئے اورزمين کا صاف حصہ اس طرح اوپر آگیا جس طرح وہاں آبادی تھی ہی نہيں! زمين کے اس تغير نے انسانون کوہر شے سمیت زمين مين دفن کر ديا

بڑی بڑی عمارتين ملبے کا ڈھير ہوئيں اور متاثرين بے یارومدد اپنی زندگی کی جمع پونجی لٹا کر خالی ہاتھ رہ گئے دردمند دل رکھنے والوں نے مصيبت کی اس گھڑی اپنے ہموطنوں کا ساتھ نہ چھوڑاديارغیر ميں بسنے والے مسلمان خون کے آ نسو رو پڑے اور اپنے بہن بھائيوں کی ہر ممکن مدد کی لیکن کیا ہوا ان اين جی اوز کو جومدد کے نام پر پيسے بٹورتی رہيں اور انکو ذاتی مفاد کے لئے استعمال کرتی رہيں اس حکومت کو کیا کہیں گے جودوسرے ممالک سے امداد ليتی رہی گنے چنے چند مکان بنا کر باقی مال ہڑپ کر گئی

درحقيقت ان امير فقيروں نے کشکول اپنے لئے پھيلائے تباہ حال بے سر و سامان عوام کے لئے نہيں! اس دولت سے بيرون ممالک اور املاک بنائیں نہ تو ان لوگوں کو سردی ميں ٹھہٹھرتے بچے نظر ائے نہ بھوک سے بلکتے تباہ حال لوگ! صاحب ثروت لوگوں کوترغيب دی کہ مشکل حالات ميں اپنے ھم وطن بہن بھائيوں کی مدد کريں ديار غيربسنے والوں سے بھی یہی اپيل کی لوگوں سے کہا کہ ان متاثرين کی مدد کريں اپنی مدد کے تحت کسی متاثرہ گھر کو سرچھپانے کا ٹھکانہ بنا ديں لوگون نے اپنی مدد آپ کے تحت خود کام کیا
مجھے بتائيے کونسی حکومت ايسی گزری ہے

جس نے عوام کی بہتری کا کام کيا ! 2010 کے سيلاب نے دوسرا تابڑ توڑ حملہ عوام پر کیا سيلابی ریلے ان کی املاک اراضی اور مال مویشی بہا کر لے گيے لوگ چھتوں سے محروم ہو گئے غريب کی کمر ہی ٹوٹ گئی زندگی کا اثاثہ پانی کی نذر ہو گیالوگ سيلابی پانی ميں بہہ گئے باقی ماندہ لوگ خيمہ بستيون مقيم ہو گئے کچھ موسمی حالات کی بے رحمی کا شکار ہوئےاور لقمہ اجل بن گئے طرح طرح کی امراض نے انہين اگھيرا بے خانماں برباد لوگ مدد کے طالب رہے ليکن کسی نے ان کو مڑ کر نہ ديکھا !! فلڈ ريليف کيمپ لگائے گئے جن ميں سے چند اصلی اور باقی ماندہ جعلی تھے

جو محض عوام کو بيوقوف بنانے کے لئے تھے اقوام عالم کی آنکھوں مين دھول جھونک کر بقيہ امداد سے اپنی تجوريان بھرنی تھيں حرص وہوس کی وہ لاتعداد تجوريان جن کے منہ کچھ بھی حالات ہوں کھلے ہی رہتے ہیں اور گہرائی اتنی کہ کبھی وہ بھرتی نہيں!! حکومت کے کارندے ان کيمپوں کا دورہ کرتے جعلی ڈاکٹر اور جعلی متاثريں سے حال احوال پوچھا جاتا مريضوں کی ہر ممکن ديکھ بھال کی ہدائت کی جاتی تصويرین بنتی اس کے فورا بعد وہ کيمپ وہاں نظر نہ آتا یہ بات بھی منظر عام پر تب ہی آئی تھی

جب بيمار لوگ وہاں پہنچے تو نہ کيمپ پايا نہ ڈاکٹر ! تب معلوم ہوا کہ یہ سب ڈرامہ تھا ایسا ڈرامہ رچاتے انہين خدا کا خوف نہ آیا کئی جگہوں پر ناٹک رچایا گيا دکھ درد ميں ڈوبی تقارير ہوئیں فاقہ زدہ اور بيمار بچوں اور معذور لوگ دکھا کر دوسرے ممالک سے امداد کی درخواست کی گئی ليکن مستحقين تک کچھ نہ پہونچا وہ گدلا پانی پيتے رہے زخمون پر بھنبھناتی مکھياں غلاظت اور تعفن مل کر ان کو موت کی دہليز تک لے آئے امدادی کاروائيوں کا ڈھونگ رچا کراينٹھی گئی امداد حکمرانوں کے بنک ميں منتقل ہوتی رہی ان کو منتحب کرتی ہے عوام ؟ اور ايسے ہوتے ہيں حکمران؟

Flood

Flood

2010 کے سيلاب ميں فلڈ کمشن کی رپورٹ سامنے آئی تو اندھير نگری چوپٹ راج کے مصداق نہ صرف ذمہ داران کو بچا ليا گيا بلکہ ان کو اعلی عہدوں سے بھی نوازا گيا کمشن کی سفارشات کو بالائے طاق رکھ ديا گيا اور ان پر عمل نہ کيا گيا اس سال بھی 8 اگست کو حکومت کے علم ميں بات آگئی کہ سيلاب آئے گا ليکن کوئی حکمت عملی وضع نہيں کی گئی کسی حفاظتی منصوبے پر کام نہيں کيا گيا نہ لوگون کو آگاہ کيا گیا یہ حکومت وقت کی نا اہلی نہيں تو اور کيا ہے

2014 کا سيلاب بھی تباہی کی المناک تاريخ رقم کر چکا ہے جس نے درياؤن کے قرب وجوار تو کيا پنجاب بھر مين تباہی پھيلا دی شہروں کو بھی اس نے اپنی لپيٹ ميں لے ليا مال مويشيوں پر انحصار کرنے والے لٹ گئے مويشی بھی سيلابی پانی کی نظر ہو گئے اسی پانی ميں سانپ جيسے زہريلے جانور بھی تيرتے نظر آئے گردن تک ڈوبے کسی کنارے تک پہنچ جانے کی آرزو ميں یہ لوگ سانپ کے ڈسنے کے خوف ميں مبتلا ہيں جب سيلاب آتا ہے تو معيشت پر منفی اثرات مرتب کر جاتاہے اربوں کی معيشت تباہ ہو جاتی ہے زمين بنجر اور کھنڈر بن جاتی ہے

درخت فصليں سب برباد ہو جاتا ہے ليکن ڈیم اور بند نہيں بناۓ جاتے تاکہ اس تباہی سے ملک کو بچايا جاسکے کوئی حکومت ان منصوبوں پر کام نہيں کرتی کبھی اپنی نااہلی کو بھارت کے اچانک پانی چھوڑنے سے چھپايا جاتا ہے اور کبھی خدائی آفت کہہ کر بچنے کی کوشش کی جاتی ہے سوال یہ ہے بھارت اگر ذمہ دار ہے تو ان کو ساڑھيوں اور آموں کے تحائف دينے کے بجائے ان سے بات کی جائے مسئلہ حل نہ ہو تو سلامتی کونسل ميں لے جائيں بلاشبہ سيلاب خدائی آفت ہے

Pakistan

Pakistan

اس کو روکا تو نہيں جاسکتا ليکن بہتر حکمت عملی اختيار کرنے سے نقصان کو کم کیا جاسکتا ہے اور آئندہ کے لئے ملک کو اس حادثے سے کسی حد تک محفوظ کيا جاسکتا ہے کيونکہ ہر دو سال بعد اس نقصان کا پاکستان متحمل نہين ہو سکتا 44 ارب کی لاگت سے ميٹرو کا تيار ہونے والے منصوبے کی بجائے بند بنانے اور حفاظتی تدابير پر پيسہ لگتا تو آج ملک کو ناقابل تلافی نقصان نہ اٹھانا پڑتا سوچنے کی بات ہے کيا ہردو تین سال بعد خدانخواستہ ہم اپنے ملک مين خوشحالی لانے کی بجائے اسے معاشی طور پر برباد کرتے رہيں گے

تحریر:وقارانساء