“کہہ رہا ہوں میں یہاں”

کہہ رہا ہوں میں یہاں
تو بهی سن لے داستاں
اس جمہوری دور میں
راحتوں کے زور میں
دے رہا ہوں یہ بیاں
میں تو کامیاب ہوں
اس بهلی عوام کا
میں ہی انتخاب ہوں
اور میرے دم سے هے
ان کا یہ حسیں جہاں
کہہ رہا ہوں میں یہاں
کہہ رہا ہوں میں یہاں
کیا ہوا جو لٹ گئی
ان کے چین کی گهڑی
یہ کوئی سزا نہیں
درد لا دوا نہیں
یہ ذرا تو دیکهئیے
کچھ ضرور سوچئیے
چودہ قتل جو ہوئے
سر وہ ہیں میرے پڑے
کر رہا ہوں میں یہاں
ان کے درد کی دوا
کہہ رہا ہوں میں یہاں
کہہ رہا ہوں میں یہاں
دهاندلی کے شور کی
کسی نئے دور کی
آپ فکر نہ کیجئے
انقلابی زور کی
میں ہوں سب سے طاقتور
میرے سب مشیر ہیں
پولیس کی وردی میں
میرے ہی وزیر ہیں
ملک کا ستون ہیں
صدر بهی ممنون ہیں
کہہ رہا ہوں میں یہاں
کہہ رہا ہوں میں یہاں

Keh Raha Hoon

Keh Raha Hoon

تحریر:وقار وامقؔ