ٹرمپ اور پوتن کی ٹیلی فون پر طویل بات چیت

Donald Trump - Vladimir Putin

Donald Trump – Vladimir Putin

روس (جیوڈیسک) روسی صدر ولا دیمر پوتن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیلی فون پر ونیزویلا، شمالی کوریا، یوکیرین اور دو طرفہ تعلقات پر گفتگو کی۔

کریملن پریس مرکز کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ پوتن اور ٹرمپ کے درمیان ڈیڑھ گھنٹے پر محیط ٹیلی فون مذاکرات ہوئے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ ونیزویلا کی تازہ صورتحال پر غور کیے جانے والی اس گفتگو میں پوتن نے اس امر پر زور دیا ہے کہ اس ملک میں صرف عوام ہی اپنے مستقبل کا تعین کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ونیزویلا کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی یا پھر ملکی انتظامیہ کو طاقت کے بل بوتے تبدیل کیا جانا بحران کے حل سے متعلق سیاسی حل کی امیدوں پر کاری ضرب لگائے گا۔

مذاکرات میں شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن سے گزشتہ ہفتے ملاقات کے بارے میں آگاہی کرانے والے پوتن نے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے والی پیونگ یانگ انتظامیہ پر پابندیوں کے دباؤ میں تحفیف لائے جانے کی اپیل کی۔

اعلامیہ کے مطابق دونوں سربراہان نے یوکیرین میں منعقدہ صدارتی انتخابات کے بعد کی پیش رفت پر بھی غور کیا۔

روسی فریق نے کیف انتظامیہ کے منسک معاہدے پر عمل درآمد کے معاملے میں حقائق پر مبنی اقدامات اٹھانے کی ضرورت کا دفاع کیا۔

دو طرفہ تعلقات پر بھی غور کیے جانے والے ان مذاکرات میں مختلف شعبوں میں دو طرفہ روابط کو از سر نو مؤثر شکل دیے جانے کی ضروت کا اعادہ کیا گیا۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے بات چیت کے حوالے سے اپنے اعلان میں بتایا ہے کہ دونوں سربراہان نے جوہری ہتھیاروں سے پاک کیے جانے کے حوالے سے کسی نئے معاہدے کے احتمال پر بھی صلاح مشورہ کیا۔

ملاقات میں علاوہ ازیں ٹرمپ نے ونیزویلا میں ملکی انتظامیہ کے پر امن طریقے سے تبدیل ہونے کی ضرورت پر زور بھی دیا۔