عطیہ کی گئی ویکسینز کی خوراکوں کی تعداد ایک بلین سے متجاوز

Vaccine

Vaccine

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کے کورونا وائرس کے خلاف کوویکس پروگرام کے تحت مختلف ممالک کو بطور عطیہ مہیا کردہ ویکسینز کی خوراکوں کی مجموعی تعداد ایک بلین سے تجاوز کر گئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ یہ سنگ میل کل ہفتے کے روز افریقی ملک روانڈا کو مہیا کی گئی گیارہ لاکھ ویکیسین خوراکوں کے ساتھ عبور کیا گیا۔ تاہم یہ سنگ میل اس بات کی یاد دہانی بھی ہے کہ دنیا کے امیر ممالک کی جانب سے ویکسین کو ذخیرہ کرنے کی وجہ سے دیگر ممالک کے عوام کے لیے ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔

ویکسینز کی غیر منصفانہ تقسیم
عالمی ادارہ صحت کافی عرصے سے ویکسینز کی غیر منصفانہ تقسیم پر تنقید کر رہا ہے۔ اس نے ویکسینز بنانے والی کمپنیوں اور دیگر ممالک سے بھی کوویکس پروگرام کو ترجیح دینے کی کئی بار درخواست کی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس کے 194 میں سے 36 رکن ممالک نے اپنی اپنی آبادی میں صرف دس فیصد عوام کو ویکسین فراہم کی ہے۔ ان میں سے 88 ممالک ایسے ہیں، جنہوں نے 40 فیصد سے بھی کم آبادی کو ویکسین فراہم کی ہے۔

دنیا بھر میں کورونا ویکسینز کی ترسیل کے لیے کوویکس پروگرام کا آغاز سن دو ہزار بیس میں کیا گیا تھا۔ اب تک یہ پروگرام 144 ممالک میں ویکسین کی خوراکیں فراہم کر چکا ہے۔ کوویکس کے تحت عزائم کو نقصان امیر ممالک کی جانب سے ویکسینز کی ذخیرہ اندوزی اور وبا کا تیزی سے پھیلاؤ بنا، جس کی وجہ سے سرحدیں بند کرنا پڑیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق ویکیسنز بنانے والی کمپنیوں کے مابین ٹیکنالوجی کے تبادلے میں کمی اور لائسنسنگ شیئر نہ کرنے سے بھی ویکیسن کی تیاری متاثر ہوئی۔ دسمبر کے آخر میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے نئے سال میں ہر ملک کی ستر فیصد آبادی کو ویکیسن فراہم کرنے پر زور دیا تھا۔

جرمنی کی وزیر برائے بین الاقوامی ترقی سوینیا شُلسے نے ایک اخباری انٹرویو میں کہا ہے کہ جرمنی اس سال جی سیون کی سربراہی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائے گا کہ امیر ممالک کوویکس پروگرام کے لیے زیادہ سے زیادہ ویکیسنز مہیا کریں۔ شُلسے کے مطابق امیر ممالک میں سے صرف جرمنی، کینیڈا، امریکا، سویڈن اور ناروے ہی زیادہ ویکسینز عطیہ کر رہے ہیں۔

جرمنی کا کہنا ہے کہ وہ کوویکس پروگرام کے تحت اب تک 103 ملین خوراکیں مہیا کر چکا ہے اور اس سال بھی اس پروگرام کے ذریعے غریب ممالک میں 75 ملین ویکسین خوراکیں بھیجے گا۔ شُلسے کے مطابق وہ یہ کوشش جاری رکھیں گی کہ ویکسین بنانے والی کمپنیوں کے تعاون سے غریب ممالک خود بھی ویکیسنز بنانے کے قابل ہو جائیں۔

کورونا وائرس کی وبا کے خلاف عالمی سطح پر کی جانے والی کوششوں کے باوجود دنیا کی چالیس فیصد آبادی کو ابھی تک کورونا ویکسین کا ایک بھی ٹیکا نہیں لگا۔