خوابوں دریچے

Dream

Dream

تحریر: عارف رمضان جتوئی
ہم اکثر و بیشتر خوابوں میں رہتے ہیں۔ یہ وہ خواب ہوتے ہیں جن کو جاگتے میں بھی دیکھا جاتا اور سوتے میں بھی۔ سوتے میں دیکھے جانے والے خواب ہی وہ حقیقی خواب ہوتے ہیں جن سے ہماری زندگی کا ایک بڑا حصہ جڑا ہوتا ہے۔ جاگتے میں دیکھے جانے والے خواب نہ صرف خیالی پلائو ہوتے ہیں، بلکہ کبھی کبھار سبز باغ بھی ثابت ہوتے ہیں۔

کتنے ہی ایسے افراد ہیں جنہوں نے ان خوابوں کی بدولت اپنی زندگی کو نکما بنا دیا ہے۔ وہ ہمیشہ یہ سوچتے ہیں کہ کہیں ان کا پرائز بانڈ لگ جائے گا، یا انعامی کوپن کھلے گا اور وہ راتوں ہی راتوں میں مالا مال ہوجائے گا۔ کچھ سونے کے انڈے دینی والی مرغی تو کوئی الہ دین کا چراغ ڈھونڈتے پھرتے ہیں۔ ایسے افراد زندگی میں کبھی کچھ نہیں کر پاتے۔ بنی بنائی پر آکر بیٹھنے والوں اور پکی پکائی کو کھانے والوں کی زندگی دوسروں کے لئے ہمیشہ بوجھ ثابت ہوئی ہے۔ اس لئے اس قسم کے خواب دیکھنے اور دیکھانے والوں کو زندگی کی حقیقت کو سمجھنا چاہیے۔ انہیں سراب کی زندگی سے باہر نکل کر عملی زندگی میں کچھ کرنا چاہیے، شاید تب ہی ان کی زندگی حقیقی معنوں میں ان کے لئے کوئی سونے کے انڈے دینے والی مرغی ڈھونڈ پائے گی۔

یہاں ایسے خوابوں کا تذکرہ کرنا مقصود ہے جو ہم روز مرہ میں سوتے میں دیکھتے ہیں۔ جاگتے میں دیکھے گئے خوابوں کا پورا ہونے یا نہ ہونے کا تعلق تو خود دیکھنے والے اور اس کی قسمت پر منحصر ہوتا ہے۔ آیاکہ وہ جن خوابوں کو دیکھ رہا ہے وہ خود محنت اور لگن سے ان کو پورا کر پاتا ہے یا نہیں۔ بعض اوقات وہ بھی بھروپور محنت کر رہا ہوتا تاہم قسمت اس کے ان خواب کو پورا کرنے سے متعلق کچھ اور ہی لکھ چکی ہوتی ہے۔ قسمت کو بدلنے کے لئے اللہ سے دعائیں کی جائیں تو اللہ دعائوں کو رد نہیں کرتا۔ اس کے لئے یہ بھی ایک اچھا اور بہترین طریقہ ہے کہ اگر یوں دیکھے گئے خواب پورے نہیں ہوپارہے تو وہ ان خوابوں کے پورا ہونے کا انتظار کیے بنا ہی جو کچھ سامنے ہے اسی کو ہی اپنا خواب تصور کر لے ، اس طرح اس پررضا مند ہو کر زندگی کو پر سکون بنا یا جاسکتا ہے۔

ALLAH

ALLAH

سوتے میں ہم بہت سے خواب دیکھتے ہیں جن کا تعلق ہماری اچھائی یا پھر کچھ غیر اچھائی سے ہوتا ہے۔ایسے خواب فوری طور پر ہمارے چہرے پر کچھ ایسے تاثرات چھوڑ جاتے ہیں جن کو ہم اگلے ایک دو دن یا پورے پورے ہفتوں تک اپنے دماغ سے جھٹک نہیں پاتے۔ خواب ایک مسلمہ حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اہل علم کا کہنا ہے کہ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں ،اچھے خواب اللہ کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں۔ بعض خواب شیطان کی طرف سے پریشان کرنے کے لئے ہوتے ہیں اور بعض خواب انسانی نفس کی گفتگو پر مبنی ہوتے ہیں۔ وہ خواب جن کا تعلق نفسی خیالات سے ہوتا ہے جیسا کہ کوئی پیشہ ورشخص پورا دن اپنے کام کے بعد جب سوتا ہے تو اس کے دل و دماغ پر اپنے پیشے سے متعلق بہت سی چیزیں ہوتی ہیں۔ وہی اس کو خواب میں نظر آتی ہے۔ اس طرح کے خواب کا کوئی اعتبار نہیںہوتا۔
دوسری قسم ان خوابوں کی ہوتی ہے جنہیں ہم ڈراؤنے خواب کہتے ہیں، یہ خواب اصل میں شیطانی اثرات کا پرتو ہوتے ہیں۔ شیطان چوں کہ ازل سے بنی آدم کا دشمن ہے اور وہ جس طرح عالم بیداری میں انسان کو گمراہ کرنے اور پریشان کرنے کی کوشش کرتا ہے اسی طرح نیند کی حالت میں بھی وہ انسان کو چین نہیں لینے دیتا۔ چنانچہ وہ انسان کو خواب میں پریشان کرنے اورڈرانے کے لیے طرح طرح کے حربے استعمال کرتا ہے۔اگر اس طرح کے ڈراؤنے اور برے خواب دیکھیں تو حدیث مبارکہ کے مطابق یہ دعا پڑھنی چاہیے

”اَعُوْذُبِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضْبِہِ وَعَذَابِہِ وَمِنْ شَرِّعِبَادِہِ وَمِنْ ہَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنَ وَاَنْ یَّحْضُرُوْنَ”

ترجمہ: ”میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے کلمات تامات کے ذریعہ خود اس کے غضب اور عذاب سے اوراس کے بندوں کے شر سے اور شیطانی وسوسوں و اثرات سے اور اس بات سے کہ شیاطین میرے پاس آئیں اور مجھے ستائیں”۔ یا پھر ”اعوذباللہ من شیطان الرجیم” پڑھیں، پھربائیں کروٹ کی طرف تین بار بغیر تھوک کے تھتکار کر کروٹ بدل کر سو جائیں۔

تیسری قسم اچھے خواب ہوتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارت کہا گیا ہے۔ حق تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اس کے خواب میں بشارت دیتا ہے۔حدیث مبارکہ میں ہے کہ اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ اس سے مراد علم نبوت ہے۔ جس طرح ابنیاء کرام کو آگے کے بارے میں بتادیا جاتا تھا ، وحی کے ان ذرائع میں سے ایک ذریعہ خواب بھی تھے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ اچھے خواب کے ذریعے انسان کو کچھ آگاہ کرتا ہے۔ قارئین! اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارت اور خوشخبری ہوتی ہے۔ برا خواب شیطانی اثرات کا عکاس ہوتاہے یعنی کہ برے خواب سے انسان فطری طور پر پریشان اور غمگین ہو۔

مختلف احادیث کے مفاہم سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر کوئی اچھا خواب دیکھے تو اس چاہیے کہ وہ اپنے کسی اچھے اور خوابوں کی تعبیر سے کچھ نہ کچھ اچھا جاننے والے کے سامنے زکر کرے۔ جبکہ اگر برا خواب دیکھے تو کسی دشمن یا دوست کے سامنے ہرگز بیان نہ کرے۔ خواب کو جب تک بیان نہ کیا جائے وہ واقع نہیں ہوتا۔ اسی لئے اس کو بھول جانا ہی بہتر ہے۔اللہ ہماری مشکلات آسان فرمائے۔ آمین

Arif Ramadan Jatoi

Arif Ramadan Jatoi

تحریر: عارف رمضان جتوئی
arif.jatoi1990@gmail.com