اپنے گریبان میں جھانکیں

Corruption

Corruption

تحریر : ملک امجد علی

بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ امریکہ ہمارا دشمن، ایران ہمارا دشمن، بھارت ہمارا دشمن،افغانستان ہمارا دشمن،روس ہمارادشمن ہے مگر سچ تو یہ ہے کہ ہم خود اپنے دشمن ہیں کرپشن کا ہر طریقہ ہم لوگوں نے خود ایجاد کیا اور اس پر بڑی ایمانداری اور خوش اسلوبی سے عمل پیرا ہیں اس ملک کا اعلیٰ عہدیدار ہو یا عام شہری جہاں جس کا بس چلا اس نے ملک کی کو لوٹا وہ پھر ایک دودھ والے کی شکل میں ہو یا ٹائر پنچر کی دوکان والا، دودھ والے کو آپ جتنا بھی بولیں کہ خالص دودھ دے وہ پیسے تو خالص دودھ کے لے گا مگر دودھ آپکو ملاوٹ والا ہی دیگا، وہ چاہے پانی ہو یا پا ئوڈر ، پنچروالا آپ کبھی آزمالیں آپ ایک نئی ٹیوب لیں اور اس سے ہوا نکال کر پنچر والے کے پاس جائیں اوراسے کہیں کہ میری موٹر سائیکل کو پنچر لگا دو میں تھوری دیر میں آتا ہوں تو آپکی واپسی پر دو یا تین نچر لگا چکا ہو گا،۔

اسی طرح سے فرنیچر بنانے والے سے لکڑی کے فرنیچر کی بات کریں آ کو تسلی دینے کے باوجود دونمبری سے باز نہیں آئے گا اسی طرح سے فریج ٹی وی بنانے والا اِک عام سا مستری سر آپ کے فریج کا تو کمپریسر جل گیا ہے چاہے اسکا کوئی عام پرزہ خراب کیوں نہ ہوا مگر آپ سے پیسے کمپریسر بنانے یا نیا لگانے کے وصول کریگا پھر ہم کہتے ہیں کہ ملک میں کرپشن بڑھ گئی ہے خود کو ہر غلطی سے مبرا سمجھ کر الزامات دوسروں پر تھونپ دیتے ہیں جبکہ حکمرانوں کی کرپشن کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں۔

ہم پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں مگر ہم نے کبھی اپنے غریب پڑوسی کی خبر لی کہ وہ کس حال میں ہے اس کے گھر کا چولہا کیسے جلتا ہے وہ سارا دن مزدوری کرکے اپنے بچوں کا پیٹ کیسے پالتا ہے یا اس کے گھر میں آج چولہا جلا بھی ہے یا نہیں،کبھی ہم نے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ اس غریب مزدور کو آج مزدوری ملی یا نہیں، ہم سے جدا ہونے والے ملک بنگلادیش جو کبھی اپنی عورتیں بیچنے میں مشہور تھا آج ان کے سمارٹ فونز امریکہ کی مارکیٹ کی زینت بننے جارہے ہیں مگر ہمارے ملک کا پی ٹی سی ایل کا بنایا گیا Vوائرلیس کیوں فیل ہوا کیا وہ ہماری ہی ایجاد کردہ کرپشن کی نظر نہیں ہوا؟

ہمارا پڑوسی ملک بھارت جسے ہم اپنا سب سے بڑا دشمن مانتے ہیں ہم سے ریلوے کے معاملہ میں سوسال آگے ہے جبکہ ہمیہ فیصلہ کرنے سے قاصرہیں کتنی ٹرینیں چالئیں اور کتنی بند رکھیں ہمارا ریلوے خسارے میں ہے کیوں؟ اور جب بکنگ کے لئے ریلوے اسٹیشن جائیں تو پتا چلتا ہے کہ ٹرین میں پورا ہفتہ کی ایڈوانس بکنگ ہو چکی ہے پھر بھی خسارہ ۔۔۔؟ دوسرا پڑوسی ملک ایران جس پر ساری دنیا کی پابندیاں رہنے کے باوجود وہ ہم سے ہزار گنا ترقی یافتہ ملک ہے اور ہم گیس اسی ملک سے لینے کی خواہش رکھتے ہیں اور اپنے ملک میں پائی جانے والی گیس پر آج تک یہ فیصلہ نہیں کر پائے کہ اسے کیسے بانٹا جائے کہ یہ اللہ کی نعمت ہر صوبے کو برابر کیسے مل سکے اور ہمارے بعد آزاد ہونے والاملک چین جسے ہم بڑے فخر سے اپنا بہت مخلص دوست مانتے ہیں س نے موذی مرض کرونا وائرس سے نجات پانے کیلئے دس دن کے اندر اسپتال بنایا اور چَلا کر اپنے لوگوں کو اس موذی مرض سے نجات پانے میں دن رات اپنے لوگوں کی خدمت میں مصروف ہوگئے اور ہم یہاں ابھی تک کتوں کے کاٹنے کی ویکسین کا بندوبست نہیں کر پائے۔

آج کل ہم ملک تُرکی کے بڑے فین ہوتے جارہے ہیں یہ وہ ملک ہے جو کبھی ہماری طرح آئی ایم ایف کے قرض کے پہاڑ تلے دبے ہوئے تھے اپنے ملک کے ساتھ مخلصی اور سچائی کی وجہ سے وہ ملک نہ صرف قرض سے نجات پاگیا بلکہ وہا آئی ایم ایف کو قرض دینے کو تیارہے اور ایک ہم ہیں کہ قرض لیکر موٹر وے بناتے ہیں اور پھر اسی موٹر وے کو گروی رکھ کر سال ہا سال کے لیے بیچ دیتے ہیںپھر بھی قرض ہے کہ اترنے کا نام ہی نہیں لیتاایسی مثالوں سے دنیا بھری پڑی ہے جو ملک زمین دوز ہونے کے باوجود خود کو اس طرح دنیا کے نقشہ پر روشن کیا جو اپنی مثال آپ ہیں اور ہم نے جو کبھی ترقی کی راہ پر گامزن تھے آج اس اندھیرے میں جارہے ہیں کہ کوئی راہ نکلنے کی نظر نہیں آتی اور یہ سب ہماری غلطیاں ہیں جنہیں ہم دوسروں پر ڈال دیتے ہیں یا اپنے ماضی اور حال کے سیاست دانوں پر،اگر ہم خود اس ملک کے ساتھ سچے ہوجائیں توکیا مجال ہے کسی سرکاری افسران یا سیاست دانوں کی کہ وہ اس پیارے وطن پاکستان کو کچھ نقصان پہنچا سکیںپہلے اپنے گریبان میں جھانکیںپھر فیصلہ کریں کہ ہم وطن عزیز کے ساتھ کتنے مخلص ہیںاگر ہم نے اپنی غلطیوں کا تدارک اور ازالہ نہ کیا تو پھر۔۔۔ ہماری داستان تک نہ ہو گی داستانوں میں۔

Malik Amjid

Malik Amjid

تحریر : ملک امجد علی