یورپی یونین شاید مزید ایسٹرا زینیکا ویکسین نہ خریدے

Coronavirus - Impstoff von AstraZeneca

Coronavirus – Impstoff von AstraZeneca

یورپ (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وبا کے کنٹرول کے لیے مختلف ملکوں میں ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ یورپی یونین کے رکن ممالک میں بھی ویکسینیشن کا پروگرم شروع ہے۔ ایک ویکسین ایسٹرا زینیکا کے حوالے سے تحفظات سامنے آئے ہیں۔

یورپی یونین کے انٹرنل مارکیٹ کمیشنر تھیئری بریٹوں نے فرانسیسی ٹیلی وژن کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فی الحال کچھ بھی حتمی طور پر طے نہیں کیا گیا کہ آیا ایسٹرا زینیکا ویکسین مزید خریدی جائے گی۔ انہوں نے اس تناظر میں یہ بھی کہا کہ اس وقت ترجیح اس پر ہے کہ کونسا دوا ساز ادارہ معاہدے کی پابندی کرتے ہوئے ویکسین کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔

یورپی یونین کے حلقے میں ایسٹرا زینیکا پر کی جانے والی شدید تنقید کی وجہ، اس دوا ساز ادارے کی جانب سے پہلی فراہمی میں غیر معمولی تاخیر ہے۔ اس معاہدے کے تحت رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں ایسٹرا زینیکا نے یونین کے رکن ملکوں کے لیے ایک سو بیس ملین خوراکیں فراہم کرنا تھیں لیکن اینگلو سویڈش فارماسوٹیکل کمپنی نے کل مقدار کی جگہ صرف تیس ملین ٹیکے سپلائی کیے اور اس باعث ویکسین کو فراہمی میں تاخیر پیدا ہو گئی تھی۔

سپلائی میں تاخیر کے حوالے سے تھیئر بریٹوں کا کہنا ہے کہ دوسری سہ ماہی میں ایسٹرا زینیکا کی ایک سو اسی ملین خوراکیں فراہم کی جانی تھیں لیکن کمپنی نے صرف ستر ملین ٹیکوں کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے۔

ستائیس ممالک پر مشتمل یورپی بلاک کو مجموعی طور پر 2.3 بلین ویکسین کی خوراکیں درکار ہیں۔ اس کے لیے مختلف کمپنیوں کے ساتھ کنٹریکٹ دیے جانے کا مذاکراتی عمل شروع ہے۔ ان کمپنیوں میں جرمن ادارہ بائیو این ٹیک بھی شامل ہے۔ یہ جرمن ادارہ امریکی کمپنی فائزر کے اشتراک سے ویکسین کی پروڈکشن جاری رکھے ہوئے ہے۔

ایسٹرا زینیکا کے ساتھ نیا معاہدہ کرنے کے حوالے سے یونین کے کمیشنر تھیئری بریٹوں نے صرف بات چیت جاری رکھنے کا کہا لیکن اینگلو سویڈش کمپنی کا نام نہیں لیا۔

یورپی میڈیسین ایجنسی نے ایسٹرا زینیکا ویکسین کو بالغ افراد کے لیے محفوظ قرار دے رکھا ہے۔ کئی بڑی عمر کے افراد میں اس ویکسین کے لگانے کے بعد خون کے لوتھڑے بننے کی رپورٹیں سامنے آئی ہیں۔

ڈنمارک واحد یورپی ملک ہے، جس نے ایسٹرا زینیکا کے استعمال کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یورپی یونین کے اہم رکن ملک فرانس کی وزیر صنعت اگنیس پانیئر روناشیر نے کہا ہے کہ بظاہر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن اس کا قوی امکان ہے کہ مزید ایسٹرا زینیکا ویکسین حاصل نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یورپی یونین کی سطح پر ابھی جانسن اینڈ جانسن اور ایسٹرا زینیکا فارماسوٹیکل کمپنیوں کو نئے کنٹریکٹ دینے کی بات چیت شروع نہیں کی گئی ہے۔

دوسری جانب یورپی یونین کی صدر اروزلا فان ڈیئر لائن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ایسی منصوبہ بندی کی گئی ہے کہ بائیو این ٹیک سے سن 2023 تک 1.8 بلین خوراکیں حاصل کی جائیں گی۔ انہوں نے اس کمپنی (بائیو این ٹیک) کو ایک با اعتماد پارٹنر قرار دیا کیونکہ اس نے اپنی سابقہ کمٹ منٹ کو پوری ذمہ داری سے مکمل کیا ہے۔