فرانس چینی کمیونٹی کا تحفظ کرے، چین

Protest

Protest

چین (جیوڈیسک) فرانسیسی حکام کا موقف ہے کہ پولیس اہل کار نے ایک چھاپے کے دوران چینی باشندے کو اپنے تحفظ کے پیش نظر گولی ماری تھی کیونکہ ہلاک ہونے والے چینی باشندے نے ایک تیز دھار آلے سے پولیس اہل کار کو مبینہ طور پر زخمی کر دیا تھا۔

پیرس میں پولیس کے ہاتھوں ایک چینی باشندے کی ہلاکت کے بعد پھوٹنے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد چین نے فرانس سے کہا ہے کہ اس کے شہریوں کا تحفظ کیا جائے۔ ہلاک ہونے والا چینی باشندہ چار بچوں کا باپ تھا۔

چین کے وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ انہوں نے فرانس سے اس معاملے پر شکایت کی ہے اور پیرس پر زور دیا ہے کہ وہ فرانس میں موجود چینی باشندوں کے قانونی حقوق اور مفادات کا تحفظ کرے۔

چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہےکہ منگل کے روز سادہ کپڑوں میں ملبوس ایک پولیس اہل کار نے چینی باشندے کو ہلاک کر دیا۔

فرانسیسی حکام کا موقف ہے کہ پولیس اہل کا ر نے ایک چھاپے کے دوران چینی باشندے کو اپنے تحفظ کے پیش نظر گولی ماری تھی کیونکہ ہلاک ہونے والے چینی باشندے نے ایک تیز دھار آلے سے پولیس اہل کار کو مبینہ طور پر زخمی کر دیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی پیرس کے پولیس اسٹیشن کے باہر مظاہرے کے بعد پولیس نے ایشیائی کمیونٹی کے 35 افراد کو گرفتار کیا۔

مظاہرین نے پولیس کے ساتھ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے دوران بڑی تعداد میں پٹروک بم پھینکے اور کاروں کوآگ لگائی۔

دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھنے کے خطرے کے پیش نظر چین کے وزارت خارجہ نے فرانس کے عہدے داروں پر زور دیا کہ جتنی جلد ممکن ہو، اس واقعہ کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کریں۔

فرانس اور یورپ میں بڑی تعداد میں چینی نسل کے لوگ آباد ہیں۔ یونیورسٹی آف پیرس میں چینی امور کے ایک ماہر پیری پکورٹ کا کہنا ہے کہ اس وقت فرانس میں تقریباً 20 لاکھ چینی باشندے رہ رہے ہیں۔

فرانس کی چینی کمیوٹنی اکثر یہ شکایت کرتی رہتی ہے کہ پولیس نسل پرستوں سے ان کے تحفظ کے لیے کافی جامع اقدامات نہیں کررہی۔ پچھلے سال ستمبر میں پیر س میں 15 ہزار لوگوں نے ایشیائی کمیونٹی کے خلاف تشدد روکنے پر زور دینے کے لیے مظاہرہ کیا تھا۔ یہ مظاہرہ ایک چینی درزی کو بڑی طرح مارنے پیٹنے کے واقعہ کے بعد ہوا تھا۔

تشدد کا نشانہ بننے والے چینی باشندے کے وکیل کا کہنا ہے کہ حملہ آور کا محرک نسل پرستی تھی اور یہ کہ چینی کمیونٹی کے علاقے میں اس طرح کے تشدد کے واقعات عموماً ہوتے رہتے ہیں۔