دھاندلی زدہ الیکشن مگر کیسے؟

Election

Election

تحریر : انجم صحرائی
ایہہ تے رولا ای مک گیا۔ رحمن ملک نے بھی گوا ہی دے ڈالی کہ ہمارے ہاں الیکشن کبھی نہیں ہوئے سلیکشن ہی ہوتی رہی ہے اور 2013 کے ہو نے والے الیکشن بھی سلیکشن ہی تھے اسی لئے تو وڈے سائیں زرداری نے ان الیکشن کو اے آروز کا الیکشن کہا تھا اور الیکشن کمیشن نے بھی مان ہی لیا کہ صرف اس الیکشن میں ہی نہیں کمیشن نے 93 لاکھ زا ئد بیلٹ پیپرز چھپوا ئے یہ کام تو ہم ہمیشہ ہی کر تے چلے آئے ہیں۔ حلقے چار ہوں یا ایک اگر منظم دھاندلی سامنے آ تی ہے تو سارا الیکشن فراڈ قرار پا تا ہے اور اب تو کو ئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی کہ الیکشن خاصے متنازعہ ہیں کہ سبھی مان رہے ہیں کہ الیکشن دھاندلی زدہ تھے۔

اب کو ئی کچھ بھی کہے عمران خان کے اس رولے اور اس سیا پے کو کو ئی بلا وجہ قرار نہیں دے سکتا ۔ پا ر لیمنٹ میں دائیں ہا تھ والے اور با ئیں ہا تھ والے سبھی شا کی ہیں کہ دو ہزار تیرہ کے الیکشن میں دھا ند لی ہو ئی ہے ۔ پیپلز پا ر ٹی ۔ اے این پی ۔مسلم لیگ (ق) اور تقریبا سبھی سیا سی جما عتوں کو ان ہونے والے انتخا با ت با رے خا صے تحفظات ہیں اور ہمیں یہ بھی یقین ہے کہ اگر اقتدار کا ہما میاں برادران کے سر پر نہ بیٹھتا تو آج احتجا جی کنٹینر پر عمران خان کی جگہ میاں صاحب کیمپ لگا ئے اور ہا تھ سے پنکھا جھلتے نظر آ تے ۔ چلیں یہ تو ہیں اقتدار اور غلام گر دشوں کی با تیں وہ جا نیں اور وہ جا نیں ہم تو ایک بات سوچ سوچ کے ہلکان ہو ئے جا رہے ہیں کہ ما ضی میں کہا جا تا تھا کہ ہو نے والی ہر الیکشن دھا ند لی میں خفیہ ہا تھ کام دکھا تا ہے اسی نا معلوم ہاتھ کو بنیاد بنا کر ہمارے قومی سلا متی اداروں کو جو جو کہا جا تا رہا اور کہا جا تا ہے وہ ہماری تا ریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔

کسی کو نزلہ زکام ہو گیا ایجنسیاں مورد الزام ، کسی کو کھا نسی آ گئی ایجنسیوں کی شا زش ، کسی پہ پٹا خہ چل گیا ایجنسیوں کی کا ر ستا نی ۔ ملک کس نے تو ڑا یجنسیوں نے ؟ مہنگا ئی کا ذمہ دار کون ایجنسیاں ؟ بھٹو کون لا یا ؟ ایجنسیاںبھٹو کو پھا نسی کس نے لگا یا ایجنسیوں نے ؟بھٹو مخالف تحریک کس نے چلوا ئی ؟ ایجنسیوں نے ۔ میاں شریف کے گھر میں سیاست کس نے متعارف کرا ئی ؟ ایجنسیوں نے ۔ جو نیجو کو وزیر اعظم کس نے بنا یا ؟ایجنسیوں نے ۔میاں برادران کو جلا وطن کس نے کرا یا ؟ ایجنسیوں نے ۔ این آر او کس نے بنوایا ؟ ایجنسیوں نے ۔بی بی کو شہید کس نے کرا یا ؟ ایجنسیوں نے ۔ وزیر اعظم نواز شریف کس نے بنا یا ؟ ایجنسیوں نے ۔قا دری کو کس نے بلا یا ؟ ایجنسیوں نے اور عمران کو کنٹینر پر کس نے چڑ ھا یا ایجنسیوں نے ؟ یہ ہیں وہ سوال اور وہ جواب جن پر ہمارے ہما چے سٹا ئل دا نشور روز زیر بحث لا تے ہیں ۔ ان نا معلوم ایجنسیوں کی روز روز کی تکرار سے سچی بات ہم بھی مان بیٹھے تھے کہ بس ساری برا ئیوں کی جڑ بس یہی مو ئی ایجنسیاں ہیں جو ہر وقت اکھاڑ پچھاڑ میں لگی رہتی ہیں ۔ با قی تو سب معصوم گلگلے ہیں اقتدار مل جا ئے تو سب ٹھیک نہ ملے تو یہ ایجنسیاں ۔لیکن اب ان ہو نے والے الیکشن کے بعد لگنے والے ان الزا مات نے تو اپنا ایمان بھی متزلزل کر دیا ہے ۔ کہ یہ الیکشن تو آزاد عد لیہ نے کرائے ۔ فخرو بھا ئی جیسے جیسی نیک نام شخصیت کر تا دھرتا تھے اور پھر بھی ہا تھ ہو گیا ۔ ایسے لگتا ہے کہ بے چا ری ایجنسیاں تو ویسے ہی بد نام رہیں کام دکھا نے والے ہا تھ تو کو ئی اور ہو تے ہیں ۔ پا کستا نی تا ریخ میںسب سے صاف اور شفاف الیکشن یحی خان کے دور میں ہو ئے ۔ ان الیکشن کے نتا ئج کو اس وقت کے مغربی پا کستان کے سیا سی با با ئوں نے نہیں ما نا اور ملک دو لخت ہو گیا ۔ ما نا کہ مغر بی پا کستان میں اکثریتی پا ر ٹی کو فو جی آ مر یحی خان کی بھی سپورٹ حا صل ہو گی لیکن اگر پی پی پی انتخا بی نتا ئج ما نتے ہو ئے ذولفقار علی بھٹو سول مار شل لائ ایڈ منسٹریٹر بننے کی بجا ئے قتدارمجیب الر حمن کی عوامی لیگ کے سپرد کر دیتے تو وہ سب کچھ نہ ہو تا جو ہوا نہ ملک دو لخت ہو تا اور نہ ہی عدا لتی قتل شہید بھٹو کا مقدر بنتا۔

Election Commission

Election Commission

ہما ری سیا ست کا سا نحہ یہ رہا ہے کہ ہمارے ہاں کا الیکشن کمیشن ہمیشہ دیگر ریا ستی اداروں کا محتاج رہا ہے اور یہ بھی ایک شر مناک سچا ئی ہے کہ ہما رے ریا ستی اداروں میں ملا ز مین نے ہمیشہ مقا می سدا بہار اقتدار پرستوں سے وفا داری نبھا ئی ہے ۔ جب محکمہ تعلیم کے اسا تذہ اور پٹواریوں سے لے کر سول اداروں کے تمام ملاز مین میرٹ کی بجا ئے ممبران اسمبلی کی چشم ابرو پر بھر تی ہوں گے وہاں الیکشن کمیشن اور بھا ئی فخرو جیسے شریف لوگ کیا کر سکتے ہیں ۔ مشرف دور کے پہلے بلدیاتی الیکشن میں راقم بھی ضلع کونسل کی مزدور سیٹ پر امید وار تھا انگور کا گچھا میرا انتخا بی نشان تھا پو لنگ والے دن ایک صاحب مجھے ملے اور کہنے لگے کہ جناب آپ جیت رہے ہیں میں انہیں نہیں جا نتا تھا میں نے تعارف چا ہا تو پتہ چلا کہ صاحب ایم آ ئی کے میجر ہیں اور بلد یا تی الیکشن کی ما نیٹر ننگ کر رہے ہیں۔ ان کا تجز یہ سن کر میں ہنس پڑا اور کہا نہیں صا حب میں نہیں جیت رہا۔

میرا یہ جواب شا ئد ان کے لئے غیر متوقع تھا فر ما نے لگے وہ کیسے ؟ میں نے عرض کیا کہ بالکل درست کہ میری پو زیشن بہتر ہے اور اگر ہا تھ نہ ہوا تو میں جیت بھی سکتا ہوں مگرمیں ہار جا ئوں گا ۔ وہ کیوں ؟ میجر صاحب نے دلچسپی لیتے ہو ئے پو چھا ۔ وہ ایسے کہ یہ پو لنگ سٹاف جو الیکشن کمیشن میں فرا ئض انجام دے رہا ہے وہ سب یا تو استاد ہیں یا پھر پٹواری ۔ ان سب کو نہ تو میں نے یا میرے بز ر گوں نے ملاز متیں دلا ئی ہیں اور نہ ہی وہ کسی بھی حوالے سے ہما رے احسان مند ہیں۔ یہ سب ان کے وفادار ہیں جنہوں نے انہیں ملاز متیں دلا ئی ہوں گی ، تبا دلے کرائے ہوں گے یا پھر ان کے مسا ئل میں ان کی سر پرستی کی ہو گی اور داد رسی کرا ئی ہو گی ان کے محسنوں کے علاوہ کو ئی جیت ہی نہیں سکتا ان کے ہو تے ہوئے ۔شا ئد میجر صاحب کو میری منطق سمجھ نہیں آ ئی کہنے لگے جب ووٹر آپ کو ووٹ دے گا اور رزلٹ بھی آپ کے سا منے بنے تو دھا ند لی کیسے ہو سکتی ہے میں نے ان کی بات سنی اور سنجید گی سے کہا کہ صاحب رزلٹ تو دور کی بات ہے ہو گا یہ کہ گنتی کے وقت جب میرے ووٹ ایک مقررہ حد سے آگے بڑ ھنا شروع ہوں گے تو قا نو ن حر کت میں آ ئے گا وو ٹوں کو ٹیکنکل بنیا دوں پر مسترد کئے جا نے کا عمل شروع ہو جا ئے گا اور بس ۔۔ہوا بھی یہی ۔جب ووٹ شماری کے وقت میرے ووٹ بڑی تعداد میں کینسل کئے جا نے لگے تو ہم نے اپنا پا ندان اٹھا یا اور ضلع کو نسل سے نکل آ ئے۔بعدمیں پتہ چلا کہ ہمیں ملنے والے ووٹ اور مسترد کئے جا نے وو ٹوں کی تعداد جیتنے والے امید وار کے ووٹوں سے زیادہ تھی۔

2013 کے الیکشن میں تا ریخ کا سب سے زیادہ ٹرن آ ئوٹ55.02 فیصد رہا ۔ انتخابات میں سب سے زیا دہ ووٹ مسلم لیگ (ن ) نے حاصل کئے۔مسلم لیگ ن کو منے والے ووٹوں کی تعداد 14.08 ملین ہے ۔ جب کہ تحریک انصاف نے 7.05 ملین ،پیپلز پا ر ٹی نے 6.08 ملین ، ایم کیو ایم نے2.04 ملین اور آزاد امید واروں نے 5.08 ملین ووٹ حاصل کئے۔ یہ الیکشن شروع سے ہی متنازعہ تھے اور مختلف سیاسی پارٹیوں نے نتا ئج کے فورا بعد ہی اپنے رد عمل میں ان الیکشن بارے اپنے اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا تھا ان انتخا با ت کے بعد اب ایک بات تو اچھی ہو ئی ہے کہ اداروں نے سچ بو لنا شروع کر دیا ہے الیکشن کمیشن کی جا نب سے یہ انکشاف کہ ہم نے ہر الیکشن میں اضا فی ووٹ چھپوا ئے ہیں ایک ایسی حقیقت ہے جسے بنیاد بنا کر تحقیقاتی ایجنسیوں کو آ گے بڑ ھنا چا ہیے۔ یہ بھی ایک سوال ہے کہ 18 کروڑ آبا دی میں ووٹر کی اصل تعداد کتنی ہے جن کے لئے 18 کروڑ 30 لا کھ بیلٹ پیپر اور اضا فی 93 لا کھ بیلٹ پیپر چھپوا ئے گئے اگر ووٹر زکی تعداد 10 سے 1کروڑ بھی ہو تب بھی یہ سوال اہم ہے کہ گیارہ کروڑ ووٹرز کے لئے لگ بھگ 19 کروڑ بیلٹ پیپر کس تنا سب سے اور کس لئے چھا پے گئے۔

Anjum Sehrai

Anjum Sehrai

تحریر : انجم صحرائی