آزادی یا موت، فیصلہ کر چکا ہوں: عمران خان

Imran Khan

Imran Khan

اسلام آباد (جیوڈیسک) مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ دھاندلی کرنے والوں کے احتساب تک ملک میں حقیقی جمہوریت نہیں آ سکتی۔ جعلی انتخابات کے ذریعے معرض وجود میں آئی پارلیمنٹ غیر قانونی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے انتخابات سے دو دن پہلے پنجاب کی پانچ ڈویژنز میں لاکھوں بیلٹ پیپر چھپائے جس کے ثبوت ہمارے پاس ہیں۔ 2013ء کے انتخابات لوگوں کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اور ایک بھی انکوائری نہیں کی گئی۔

عوام نے ملک میں تبدیلی کیلئے ووٹ دیئے لیکن مسلم لیگ (ن) نے ووٹ ہی تبدیل کر دیئے۔ مسلم لیگ (ن) نے انتخابات میں فراڈ کروایا اس لئے انکوائری نہیں کروائی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے ہوتے ہوئے غیر جانبدار انکوائری نہیں ہو سکتی کیونکہ نواز شریف 2013ء کے انتخابات میں ہونے والی دھاندلی میں براہ راست ملوث ہیں۔

صرف 17 فیصد انتخابی نتائج کے بعد نواز شریف نے تقریر کی کہ وہ جیت گئے ہیں۔ میچ ختم ہونے سے پہلے نتیجہ پتہ چل جائے تو اسے ”میچ فکسنگ ”کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ ہم الیکشن کو تسلیم کرتے ہیں لیکن صرف 4 حلقے کھول دیں۔ چار حلقوں کے کھولنے کی بات اس لئے کی تاکہ آئندہ انتخابات شفاف ہوں۔ حکمران جانتے تھے کہ اگر 4 حلقے کھل گئے تو ان کا سارا بھید کھل جائے گا۔

میں نے آج سے 13 ماہ قبل سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کہا تھا کہ میں انتخابات میں دھاندلی کیخلاف ہر قانونی راستہ اختیار کرونگا اور اگر انصاف نہ ملا تو میں سڑکوں پر آئوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے جتنی زیادہ عزت جاوید ہاشمی کی اتنی کسی سیاستدان کی نہیں کی۔

جاوید ہاشمی کے بیان پر بہت افسوس ہوا ہے۔ جاوید ہاشمی جانتے ہیں کہ میں آج تک کسی کے اشارے پر نہیں چلا۔ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے مجھے وزیراعظم بننے کی پیشکش کی لیکن میں نے اسے قبول نہیں کیا۔ 1988ء میں ضیاء الحق نے مجھے وزیر بنانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا لیکن میں نے اس سے بھی انکار کر دیا تھا۔ 1997ء میں نواز شریف سے اتحاد کیلئے 25 نشستوں کی پیشکش کو بھی میں نے ٹھکرا دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو آٹھ سال تک ایک ڈکٹیٹر کے وزیر رہے پھر سیاست میں آئے لیکن تحریک اںصاف وہ واحد جماعت ہے جس نے طویل جدوجہد کی لیکن کسی آمر کا ساتھ نہیں دیا۔

مظاہرین پر ہونے والے پولیس تشدد پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں ”فیلڈ مارشل” چودھری نثار علی خان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آنسو گیس میں لوگ مر گئے، ہمارا قصور کیا تھا؟۔ ضیا الحق اور پرویز مشرف کے دور میں بھی ایسا نہیں ہوا۔ کارکنوں پر اتنی زیادہ شیلنگ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ یہی حرکتیں اسرائیل فلسطینوں کیخلاف کرتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جمہوریت بچانے کیلئے آج اسمبلی میں زوردار تقریریں کی گئیں اور ہمیں جمہوریت بچانے پر درس دیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے بھی آج اسمبلی کے فلور پر جمہوریت پر لیکچر دیا جبکہ اعتزاز احسن نے بھی جمہوریت کے حق میں تقریر کی۔ میں اعتزاز احسن سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ چیف جسٹس کیلئے دھرنا ٹھیک تھا تو یہ غلط کیسے ہو گیا؟۔

دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ حکمران سمجھتے ہیں کہ لوگ تھک ہار کر گھر چلے جائیں گے۔ میں بھی جانتا ہوں کہ سب کا سٹیمنا میرے جتنا نہیں، کچھ لوگ مجھے چھوڑ کر چلے جائیں گے لیکن نواز شریف سن لیں! اگر لوگ چلے بھی گئے تو میں کنٹینر میں بیٹھا رہوں گا۔ میں فیصلہ کرکے گھر سے نکلا تھا کہ میں یا تو پاکستانیوں کو ان ظالم حکمرانوں سے آزادی کروائوں گا یا موت کو گلے لگائوں گا۔