بات اب اپنے انجام کو پہنچے گی

Freedom

Freedom

قارئین آج جب ہم حقیقی آزادی اور اپنے حقوق کی جنگ لڑنے والوں کا ٹھاٹھے مارتا عوامی سمندر دیکھتے ہیں تو قلبِ اطمینان محسوس کرتے ہیں غلام زدہ ذہنوں اور کفل لگے قلبوں میں حقیقی جمہوریت کی جو جوالا مکھی ہم لوگوں کے سینوں میں بھڑکانا چاہتے تھے آج اُس جوالا نے اسٹیٹس کو کی مضبوط اور ناقابلِ تسخیر بنیادوں کو لرزا دیا ہے۔ حقیقی جمہوریت کا احساس دلانے کی جو کوشش ہم اور ہمارے جیسے معتدد لکھاری ایک عرصے سے کرتے آرہے تھے اُن کی جِلا بخشی اب سب کے سامنے ہے۔

برسوں سے جاری بندر تماشے کو اب لوگوں نے مسترد کرنا شروع کردیا ہے عوام اب مداریوں کا کھیل سمجھ چکے ہیں لہذا اب وہ کسی ڈُگ ڈُگی کے سحر میں مبتلا ہونے کو تیار نہیں اب وہ اپنا کھیل خود کھیلنا چاہتے ہیں اپنی بازی خود جیتنا چاہتے ہیںاِس لیے اب وہ اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کے لیے سڑکوں پر آنے کو بھی تیار ہیں اورمضبوط و طاقتور اشرافیہ کو للکارنے کو بھی تیار ہیں۔آج اس ملک کی اٹھارہ کڑور عوام یہ دیکھ رہے ہیں کہ کون کس صف میں کھڑا ہے۔

کون حقیقی جمہوریت عوامی جمہوریت کے لیے برسرپیکر ہے اور کون جاگیرداروں وڈیروں سرمایا داروں کے حق میں مہر سبط کررہا ہے ۔اب جبکہ عوام کی اکثریت غاصبوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے بجائے اس کے کہ یہ اسٹیٹس کو کا مفاد پرست ٹولہ اپنی شکست تسلیم کرلے اُلٹا عوام کی جیت کو شکست میں بدلنے کے لیے جوابی وار کرتے ہوئے ایک پلاننگ کے تحت ملک میںانتشار کی صورتحال پیدا کی جارہی ہے ۔لوگوں کو خریدا جارہا ہے مذہبی بنیادوں پر لوگوں کو اکسایا جارہا ہے عوامی قوت توڑنے کے لیے پیسے کے زور پر سیاسی حلیف بنائے جارہے عوام سے عوام کو لڑانے کی مذموم سازش کی جارہی ہے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔

Tahir ul Qadri

Tahir ul Qadri

قارئین اگر اِس صورتحال کو فوری طور پر سنبھالا نہ گیا تو ملک کو خدا نخواستہ ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے لہذا حکومت کو چاہیئے وہ سنجیدہ رویہ اختیار کرے اور ذاتیات سے بالاتر ہوکر ملک و قوم کے مفاد میں فیصلے کر ے ۔بجائے اس کے کہ ماضی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ملک میں بد امنی کی سیاست کی جائے۔ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار کی روایت پر عمل کرتے ہوئے جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن کا علامہ طاہر القادری اور عمران خان کی مخالفت میں پاکستان کے مختلف شہروں میں مظاہرے اور جلسے جلوسوں کا انعقاد اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیںمذہبی منافرت پھیلا کر خونی سیاست کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ بات سب جانتے ہیں کہ مولانا کی جماعت کا تعلق حنفی مسلک سے ہے اور علامہ طاہرالقادری بریلوی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔

مولانا کے ان جلسے جلوس کے بعد بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والی جماعتیں بھی متحریک ہوگئی ہیںاور ایک خبر کے مطابق اہلسنت بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والی 30 سے زائد جماعتوں نے علامہ طاہر القادری کی حمایت کا اعلان کردیا ہے جن میں سرفہرست سنی اتحاد کونسل ،پاکستان سنی تحریک ، جمعیت علماء اسلام پاکستان ، اہلسنت والجماعت ، انجمن ِ نوجوانِ اسلام پاکستان و دیگر شامل ہیں۔قارئین اس بات سے سب واقف ہیں کہ حنفی اور بریلوی عقائد میں کافی فرق ہے یہاں تک کہ دونوں عقائد کے علماء ِ کرام نے ایک دوسرے کے خلاف کفر کے فتوے جاری کئے ہوئے ہیں ایسی صورتحال میں دونوں گروپوں کا آمنے سامنے آنا ایک بڑی تباہی کا پیش خیمہ ہے۔ لہذا ملک ویسے ہی انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے ایسے میں مذہبی منافرت پھیلانا جلتی میں تیل چھڑکنے کے مترادف ہوگا جس میں جل کر سب کچھ بھسم ہوجائے گا کچھ باقی نہیں بچے گا۔

طاغوتی قوتیں تو چاہتی یہی ہیں جس پر ہمارے ملک کے عوامی و قومی ٹھیکدار عمل پیراہیں۔حقیقی جمہوریت کی حامی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں یاد رکھیںآج اس ملک کی اٹھارہ کڑور عوام یہ دیکھ رہے ہیں کہ کون کس صف میں کھڑا ہے اور کون حقیقی جمہوریت عوامی جمہوریت کے لیے برسرپیکر ہے اور کون جاگیرداروں وڈیروں سرمایا داروں کے حق میں مہر سبط کررہا ہے۔

لہذا تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیئے کہ وہ عوامی امنگوں وخواہشات کا احترام کریں ،یہ وقت مظلوم عوام کو سہار ہ دینے کا ہے اُن سے کاندھے سے کاندھا ملا کر چلنے کا ہے یہ وقت ایک ہونے کا ہے نہ کہ انھیں تنہا چھوڑ کراشرافیہ سے اظہارِ یکجہتی کرنے کا یاد رکھیں عوام سب دیکھ رہے ہیں اور جو سلسلہ اب چل نکلا ہے وہ اب رکنے والا نہیں بات اب اپنے انجام کو پہنچے گی۔

Imran Ahmad Rajput

Imran Ahmad Rajput

تحریر: عمران احمد راجپوت
CNIC: 41304-2309308-9
Email:alirajhhh@gmail.com