سلیمانی شام میں شہریوں کے بے دریغ قتل عام میں ملوث تھا: شامی وزیر دفاع

 General Qasim Sulaimani

General Qasim Sulaimani

واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) شام میں سنہ 2011ء کو اسد رجیم کے خلاف شروع ہونے والی عوامی بغاوت کچلنے کے لیے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ مقتول کمانڈر سلیمانی نے شام میں جس بے دردی کے ساتھ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار اس کے ان گنت شواہد موجود ہیں۔

اس حوالے سے شام کے وزیر علی ایوب کی ایک فوٹیج منظرعام پرآئی ہے جس میں انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ قاسم سلیمانی نے شام کے علاقے حمص میں باب عمر کے مقام پر نہتے لوگوں کو بےرحمی کے ساتھ قتل کیا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ اور قومی سلامتی کونسل میں ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کے ماہر مائیکل ڈوران نے شامی وزیر دفاع علی ایوب کا ویڈیو کلپ شائع کیا ہے ، جس میں حمص میں باب عمر قتل عام میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ‘قدس فورس’ کمانڈر قاسم سلیمانی پیش پیش تھے۔ سلیمانی نے مقامی آبادی کا بے دریغ قتل عام کیا اور انہیں نیست ونابود کردیا گیا۔

علی ایوب کا کہنا ہے کہ قاسم سلیمانی سنہ 2011ء کو اس وقت ہی شام میں متحرک ہوگئے تھے جب شامی حکومت کے خلاف پرامن عوامی تحریک مسلح بغاوت میں تبدیل ہوگئی تھی۔

شام کے وزیر دفاع علی ایوب نے اب اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ سلیمانی شامیوں کے قتل عام میں کس گہرائی کے ساتھ ملوث تھے۔

انہوں نے مزید کہا سنہ 2011 میں قاسم سلیمانی نے شامی وزیر دفاع علی ایوب سے ملاقات کی۔انہوں نے مل کر حمص میں باب عمرمیں مقامی آبادی کو کچلنے کا منصوبہ بنایا۔ یہ حملہ وحشیانہ تھا ، کیونکہ شامی فوج نے عام آبادی پراندھا دھند گولہ باری اور عام شہریوں کے وحشیانہ قتل و غارت گری کا ارتکاب کیا۔

خیال رہے کہ ایران کا دعویٰ کے کہ قاسم سلیمانی شام اور عراق میں ‘داعش’ کی سرکوبی میں وہاں کی حکومتوں کی معاونت کرتے رہے ہیں۔