جرمنی میں دو سے زائد افراد کے آپس میں ملنے پر پابندی

Public Places Ban

Public Places Ban

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں وفاقی اور صوبائی حکام نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے روک تھام کے سلسلے میں عوامی مقامات میں دو سے زائد افراد کے ملنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ لیکن ایک ہی گھر میں رہنے والے افراد کو اس پابندی سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے برلن میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ صوبائی وزرائے اعلی کے ساتھ ایک کانفرنس کال کے دوران ان اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔ چانسلر میرکل نے آج اتوار بائیس مارچ سے عوامی مقامات پر دو سے زیادہ افراد کے ملنے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے سلسلے میں طے کیے گئے حفاظتی اقدامات ’قواعد ہیں ہدایات نہیں‘ ، لہٰذا شہریوں کے سماجی رابطوں کو محدود کرنے کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے یقینی بنایا جائے گا۔ میرکل کے بقول عوامی مقامات، سپر مارکیٹ اور میڈیکل اسٹورز میں خریداری اور چہل قدمی کے دوران لوگوں کو آپس میں کم از کم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ برقرار رکھنا ہوگا۔ میرکل نے خبردار کیا کہ جو افراد ان ہدایات پر عمل نہیں کریں گے ان پر جرمانہ عائد ہوگا۔ میرکل نے مزید واضح کیا کہ ایک ہی گھر میں رہنے والے افراد پر یہ پابندیاں عائد نہیں ہوں گی۔

علاوہ ازیں میرکل نے عام شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف ضروری کاموں کے لیے ہی گھروں سے باہر نکلیں، جیسے کہ اشیائے خوراک وغیرہ کی خریداری، ملازمت پر جانے، ادویات خریدنے یا پھر کسی ڈاکٹر یا ہسپتال جانے کے لیے۔

یہ بھی پڑھیے:باویریا میں مکمل لاک ڈاؤن، جرمنی بھر میں لاک ڈاؤن زیر غور
نئے احکامات کے مطابق ملک بھر میں تمام ریستوران بند کیے جائیں گے اور صرف کھانے کی ہوم ڈلیوری کی اجازت ہوگی۔ ان اقدامات کا اطلاق جرمنی کی سولہ ریاستوں میں ابتدائی طور پر آج سے آئندہ دو ہفتوں تک ہوگا لیکن اس کی مدت میں حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسٹر کی تعطیلات تک توسیع کی جا سکتی ہے۔

جرمن چانسلر نے اپنے خطاب میں خصوصی طور پر ان تمام شہریوں کا شکریہ اد ا کیا جو ان اقدامات پر گزشتہ ایک ہفتے سے باقاعدگی سے عمل کر رہے ہیں۔

دوسری جانب جرمنی کی مشرقی ریاست سیکسنی میں پیر سے کرفیو نافذ کر دیا جائے گا۔ اتوار اور پیر کی درمیانی شب بارہ بجے کے بعد سے عوام کو صرف ضروری کاموں کے لیے ہی گھر سے باہر نکلنے کی اجازت ہوگی۔ سیکسنی کے وزیر داخلہ رولانڈ وومر نے صوبائی دارالحکومت ڈریسڈن میں بتایا کہ اشیائے خوراک کی دکانیں کھلی رہیں گی جبکہ ملازمت پیشہ افراد کو کام پر جانے کی اجازت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے:اشد ترین ضرورت اب کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہے، چانسلر میرکل
اتوار کے دن دنیا بھر میں نئے کورونا وائرس کی وجہ سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد تین لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس وبا کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد تیرہ ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں اس وبا کے ہاتھوں اب تک 55 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی اتوار تک انیس ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔